مومن ہے نگاہ لطف دشمن پر تو بندہ جائے ہے - مومن

کاشفی

محفلین
غزل
ہے نگاہ لطف دشمن پر تو بندہ جائے ہے
یہ ستم اے بیمروت کس سے دیکھا جائے ہے
سامنے سے جب وہ شوخ دلربا آجائے ہے
تھامتا ہوں پر یہ دل ہاتھوں سے نکلا جائے ہے
حالِ دل کس سے کہوں میں کس سے دیکھا جائے ہے
سر اُٹھے بالیں سے کیا کچھ جی ہی بیٹھا جائے ہے
تاب و طاقت ، صبرو راحت، جان و ایماں، عقل و ہوش
ہائے کیا کہئے کہ دل کے ساتھ کیا کیا جائے ہے
غیر کے ہمراہ وہ آتا ہے میں حیراں ہوں
کس کے استقبال کو جی تن سے نکلا جائے ہے
جان نہ کھا وصل عدو سچ ہی سہی پر کیا کروں
جب گلہ کرتا ہوں ہمدم وہ قسم کھا جائے ہے
 

عرفان سرور

محفلین
کاشفی بھا ئی بالیں کا کیا مطلب ہے؟؟؟
حالِ دل کس سے کہوں میں کس سے دیکھا جائے ہے
سر اُٹھے بالیں سے کیا کچھ جی ہی بیٹھا جائے ہے
 

کاشفی

محفلین
کاشفی بھا ئی بالیں کا کیا مطلب ہے؟؟؟
حالِ دل کس سے کہوں میں کس سے دیکھا جائے ہے
سر اُٹھے بالیں سے کیا کچھ جی ہی بیٹھا جائے ہے


بالیں:

بالِیں {با + لِیں} (فارسی)
بال، بالِیں
فارسی زبان سے ماخوذ اسم بال کے ساتھ یں بطور لاحقۂ نسبت لگنے سے بالیں بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ 1780ء میں "سودا" کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مذکر، مؤنث - واحد)
معانی

1. لیٹے ہوئے شخص کے سرہانے کی جگہ، پائینتی کی ضد۔
؎ وہ وقت ہے خوش تو بھی ستمگر نہ اٹھے گا
بالیں سے مرے اب کوئی ہنس کر نہ اٹھے گا، [1]
2. تکیہ۔
؎ اوامر اور نواہی کا ہو سوتے جاگتے کھٹکا
بغل میں ہو اگر سنت تو مصحف زیر بالیں ہو، [2]

ماخذ: دائرۃ معارف العلوم
 

کاشفی

محفلین
محمد وارث صاحب، فرخ منظور صاحب اور زحال مرزا ۔ آپ تینوں احباب کا غزل کی پسندیدگی کے لیئے بہت شکریہ۔۔
 
Top