ہے خدا کا ساتھ تو یہ زندگی آسان ہے---برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
-----------
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
------------
ہے خدا کا ساتھ تو یہ زندگی آسان ہے
اس میں کوئی شک نہیں میرا یہی ایمان ہے
---------------
ہو بھروسہ آدمی کا بس خدا کی ذات پر
یہ ہی مومن کی جہاں میں دوستو پہچان ہے
----------------
مشکلیں آسان ہوں گی حشر میں بھی اس طرح
دور جاؤ گے خدا سے تو بڑا نقصان ہے
--------------------
ان کے قابل ہم نہیں تھے جو ملی ہیں نعمتیں
ہم کو سب یہ دے رہا ہے رب کا یہ احسان ہے
------------------
قیمتی ہے وقت سارا زندگی ہے چار دن
یہ جہاں ہے عارضی ، ہر آدمی مہمان ہے
------------------
ہو خطا تو اس پہ اڑنا کام ہے شیطان کا
جو معافی مانگتا ہے وہ ہی تو انسان ہے
-------------
ہو گئی ہے گر خطا تو در ہے توبہ کا کھلا
رب خطائیں بخش دے گا وہ بڑا رحمٰن ہے
------------
تجھ سے یا رب مانگتا ہوں دل کو بھر دے نور سے
جو بھی مانگے دوں گا اُس کو یہ ترا فرمان ہے
---------------------
تجھ سے ارشد مانگتا ہے در پہ تیرے حاضری
بھر خدایا رحمتوں سے جو مرا دامان ہے
----------------
 

عظیم

محفلین
ہے خدا کا ساتھ تو یہ زندگی آسان ہے
اس میں کوئی شک نہیں میرا یہی ایمان ہے
---------------صرف 'تو' طویل کھینچا گیا ہے، اور کوئی خامی نظر نہیں آ رہی

ہو بھروسہ آدمی کا بس خدا کی ذات پر
یہ ہی مومن کی جہاں میں دوستو پہچان ہے
----------------یہ ہی بجائے :یہی' اچھا نہیں لگتا۔
ایک مومن کی جہاں میں بس یہی پہچان ہے
بھی کیا جا سکتا ہے

مشکلیں آسان ہوں گی حشر میں بھی اس طرح
دور جاؤ گے خدا سے تو بڑا نقصان ہے
--------------------' اس طرح' واضح نہیں ہے کہ کس طڑح؟ اور دوسرے مصرع میں 'تو' یہاں بھی طویل کھینچا گیا ہے!

ان کے قابل ہم نہیں تھے جو ملی ہیں نعمتیں
ہم کو سب یہ دے رہا ہے رب کا یہ احسان ہے
------------------الفاظ کی نشست بدلنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے مکمل شعر میں
ہم کہاں قابل تھے ان کے، نعمتیں جو مل گئیں
بخشتا ہے ہم کو یہ سب، رب کا یہ احسان ہے
شاید اس طرح بھی بہتر رہے، آپ خود بھی الفاظ بدل کر بہتر روانی تلاش کیا کریں

قیمتی ہے وقت سارا زندگی ہے چار دن
یہ جہاں ہے عارضی ، ہر آدمی مہمان ہے
------------------یہ مجھے ٹھیک لگ رہا ہے

ہو خطا تو اس پہ اڑنا کام ہے شیطان کا
جو معافی مانگتا ہے وہ ہی تو انسان ہے
-------------صرف "اڑنا' مکمل اظہار کرتا ہوا محسوس نہیں ہو رہا۔ 'اڑے رہنا' یا 'اڑ جانا کا محل معلوم ہوتا ہے۔
دوسرے مصرع میں 'وہ ہی' بجائے 'وہی'' بھی اچھا نہیں

ہو گئی ہے گر خطا تو در ہے توبہ کا کھلا
رب خطائیں بخش دے گا وہ بڑا رحمٰن ہے
------------یہ بھی ٹھیک لگ رہا ہے

تجھ سے یا رب مانگتا ہوں دل کو بھر دے نور سے
جو بھی مانگے دوں گا اُس کو یہ ترا فرمان ہے
---------------------یہ بھی مجھے قابل قبول لگ رہا ہے

تجھ سے ارشد مانگتا ہے در پہ تیرے حاضری
بھر خدایا رحمتوں سے جو مرا دامان ہے
----------------مانگتا لفظ پچھلے ایک دو اشعار میں دہرایا گیا ہے۔ دامان کا یوں استعمال درست ہے کہ نہیں اس کے بارے میں بابا ہی بہتر بتا سکتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
مطلع
-----
رب کی معیت میں ہی تیری زندگی آسان ہے
یا (گر خدا ہے ساتھ تیرے زندگی آسان ہے )
معیت میں بھی ی پر تشدید ہے، فعولن کے وزن پر
دوسرا متبادل درست ہے
صبح دیکھی تھی غزل لیکن کام سے اٹھنا پڑا، اب دیکھ رہا ہوں کہ عظیم نے اصلاح کر دی ہے اور درست مشورے دیے ہیں ماشاء اللہ
 
الف عین
عظیم
---------------
اصلاح کے بعد دوبارا حاضر
-------------
گر خدا ہے ساتھ تیرے زندگی آسان ہے
اس میں کوئی شک نہیں میرا یہی ایمان ہے
--------------
ہو بھروسہ آدمی کا بس خدا کی ذات پر
ایک مومن کی جہاں میں بس یہی پہچان ہے
---------------
مشکلیں آسان ہوں گی زندگی کی راہ میں
دور جانے میں خدا سے تیرا ہی نقصان ہے
-----------
ہم کہاں قابل تھے ان کے، نعمتیں جو مل گئیں
بخشتا ہے ہم کو یہ سب، رب کا یہ احسان ہے
------------
قیمتی ہے وقت سارا زندگی ہے چار دن
یہ جہاں ہے عارضی ، ہر آدمی مہمان ہے
------------
ہو ندامت دل میں تیرے گر خطا ہے ہو گئی
جو معافی مانگ لے اچھا وہی انسان ہے
-----------
ہو گئی ہے گر خطا تو در ہے توبہ کا کھلا
رب خطائیں بخش دے گا وہ بڑا رحمٰن ہے
---------------
تجھ سے یا رب مانگتا ہوں دل کو بھر دے نور سے
جو بھی مانگے دوں گا اُس کو یہ ترا فرمان ہے
------------
تجھ سے ارشد مانگتا ہے تیرے در کی حاضری
راہ میں تیری ، جان جائے، یہ مرا ارمان ہے
----------------یا
مانگ ارشد رب سے اپنے جو ضرورت ہے تری
پاس اس کے ہی تو تیرے درد کا درمان ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اس شعر کے اضافے کی ضرورت؟، پہلے مصرع میں ایک ہی بات دہرائی گئی ہے ایک اور شعر کی...
ہو ندامت دل میں تیرے گر خطا ہے ہو گئی
جو معافی مانگ لے اچھا وہی انسان ہے
اسے نکال دیا جائے
مقطع میں درمان کو مکمل لانے پر رائے دینا بھول گیا تھا عظیم کے کہنے کے باوجود۔ یہ و؛ قعی غنہ کے ساتھ فصیح ہے، ارمان والا قافیہ بہتر ہے۔ لیکن اس میں بھی
راہ میں تیری ، جان جائے، یہ مرا ارمان ہے
راہ مکمل تقطیع میں نہیں آتا، 'رہ' آنا چاہیے۔
باقی اشعار درست ہیں
 
Top