ہے بجلیوں کی زد میں میرا یہ آشیانہ ---برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
@محمّداحسن سمیع؛راحل؛
----------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
ہے بجلیوں کی زد میں میرا یہ آشیانہ
اپنے کرم سے یا رب تُو ہی اسے بچانا
-----------
ملنے کی یار تجھ سے خواہش بہت ہے لیکن
حالات کہہ رہے ہیں ملنے ابھی نہ جانا
---------------
چہرہ چھپا کے ملنا اب ہو گیا ضروری
کس کو خبر تھی اس کی آئے گا یہ زمانہ
--------------
اتنا خیال رکھنا ، ملنے مجھے جو آؤ
تم فاصلے پہ رہنا میرے نہ پاس آنا
-------------یا
بس فاصلے پہ رہنا نزدیک تم نہ آنا
--------------
ملنے کو دل تو چاہے لیکن عزیز جاں ہے
ملتے رہیں گے پھر بھی پہلے ہے جاں بچانا
---------
رشتے رہیں گے باقی جیتے رہے اگر ہم
خطرے میں پڑ کے مجھ سے ملنے کبھی نہ آنا
-----------
صحت نہیں ہے اچھی کمزور بھی ہو ارشد
اس حال میں ہے غفلت مرنے کا اک بہانہ
-------------
 
آخری تدوین:
ہے بجلیوں کی زد میں میرا یہ آشیانہ
اپنے کرم سے یا رب تُو ہی اسے بچانا
بجلیوں کی زد میں محض "یہ" آشیانہ ہی کیوں ہے؟
ارشد بھائی یہاں "یہ" کی تخصیص نہ کریں، یہ نہ ہو بھابھی پڑھ لیں اور سوچیں کہ کہیں آپ نے ایک اور آشیانہ بھی بنایا ہوا ہے :) (ازراہ تفنن)
دیکھا آپ نے حشو و زوائد کتنے خطرناک ہوسکتے ہیں :)

ملنے کی یار تجھ سے خواہش بہت ہے لیکن
حالات کہہ رہے ہیں ملنے ابھی نہ جانا
یار کی بجائے ہمدم کہہ لیں.
ملنے کی تم سے ہمدم، خواہش بہت ہے لیکن

چہرہ چھپا کے ملنا اب ہو گیا ضروری
کس کو خبر تھی اس کی آئے گا یہ زمانہ
--------------
اتنا خیال رکھنا ، ملنے مجھے جو آؤ
تم فاصلے پہ رہنا میرے نہ پاس آنا
-------------یا
بس فاصلے پہ رہنا نزدیک تم نہ آنا
گستاخی معاف ارشد بھائی، مگر کورنا سے متاثر شاعری بہت ہوگئی ہے اب. ایک ہی بات میں کتنا تنوع پیدا کیا جاسکتا ہے!
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ہے بجلیوں کی زد میں میرا یہ آشیانہ
اپنے کرم سے یا رب تُو ہی اسے بچانا
----------پھر بجلیوں کی زد میں ہے میرا آشیانہ
بہتر ہو گا

ملنے کی یار تجھ سے خواہش بہت ہے لیکن
حالات کہہ رہے ہیں ملنے ابھی نہ جانا
--------------- راحل نے کہہ ہی دیا ہے

چہرہ چھپا کے ملنا اب ہو گیا ضروری
کس کو خبر تھی اس کی آئے گا یہ زمانہ
-------------- ٹھیک
اتنا خیال رکھنا ، ملنے مجھے جو آؤ
تم فاصلے پہ رہنا میرے نہ پاس آنا
-------------یا
بس فاصلے پہ رہنا نزدیک تم نہ آنا
-------------- دوسرا متبادل بہتر ہے

ملنے کو دل تو چاہے لیکن عزیز جاں ہے
ملتے رہیں گے پھر بھی پہلے ہے جاں بچانا
---------
رشتے رہیں گے باقی جیتے رہے اگر ہم
خطرے میں پڑ کے مجھ سے ملنے کبھی نہ آنا
-----------
صحت نہیں ہے اچھی کمزور بھی ہو ارشد
اس حال میں ہے غفلت مرنے کا اک بہانہ
-------------
ٹھیک تو ہیں یہ اشعار مگر روانی بہتر نہیں، راحل کی بات بھی درست ہے
 
بجلیوں کی زد میں محض "یہ" آشیانہ ہی کیوں ہے؟
ارشد بھائی یہاں "یہ" کی تخصیص نہ کریں، یہ نہ ہو بھابھی پڑھ لیں اور سوچیں کہ کہیں آپ نے ایک اور آشیانہ بھی بنایا ہوا ہے :) (ازراہ تفنن)
دیکھا آپ نے حشو و زوائد کتنے خطرناک ہوسکتے ہیں :)


یار کی بجائے ہمدم کہہ لیں.
ملنے کی تم سے ہمدم، خواہش بہت ہے لیکن


گستاخی معاف ارشد بھائی، مگر کورنا سے متاثر شاعری بہت ہوگئی ہے اب. ایک ہی بات میں کتنا تنوع پیدا کیا جاسکتا ہے!
شکریہ احسن بھائی دونوں جگہ آپ کی رائے بہت خوب صورت اور مذاق اور بھی خوبصورت۔اب کسی اور بحر میں کسی اور موضوع پر لکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ جب بھی کوئی نیا خیال ذہن میں آتا ہے تو جب اس کی تقطیع کرتا ہوں تو پھر یہی بحر (مفعول فاعلاتن ) نکل آتی ہے تو چھوڑ دیتا ہوں۔
 
Top