ہکلی غزل (سید محمد جعفری)

عاطف بٹ

محفلین
ر ر ریڈیو سے ج جنگ کی خ خبر س سن کے مگن نہ ہو
ص صفیرِ طائرِ خوش نوا، ن نفیرِ زاغ و زغن نہ ہو

م م مجھ میں اور ت ت تجھ میں جو ر ر ربط اور ض ض ضبط تھا
ب ب بلبل اور گ گ گل میں بھی م میانہء چ چمن نہ ہو

ن ن نامہ بر شش و پنج میں م م مجھ سے ہے پ پ پوچھتا
ک کمر تو ان کے ہ ہے نہیں ک ک کیا کروں جو دہن نہ ہو

ح حقیقتِ م م منتظر ل لباس میں م مجاز کے
ج جدید طرز کا شعر ہے، ک ک کوئی صنفِ سخن نہ ہو

ر ر رقیبِ رو سیہ بزم سے ن نکل گیا تو ر رو پڑا
م مزا تو جب ہے پ پٹ کے بھی م م ماتھے پر ش شکن نہ ہو

نہ نہ جائیے ر رقیب کے گھ گھ گھر خدا کے و واسطے
ر رفیق اس کو نہ جانیے جو م مجھ سا نیک چلن نہ ہو

ش ش شیخِ شہر کو کیا کہوں س سمجھ لیں آپ ب بس یہی
م م مقبروں کا ہو پاسباں ک کسی لحد میں کفن نہ ہو

ج ج جعفری غ غریب ہے ت ت تمغہ اس کو نہ دیجیے
ق ق قدر اس کی جو بڑھ گئی د د دوسروں کو جلن نہ ہو​
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
قندِ مکرر کا لطف دے گئی یہ ہکلی غزل۔۔۔
یہی غزل چار پانچ سال قبل فرخ منظور صاحب نے بھی محفل میں ارسال کی تھی۔ یہاں دیکھیے گا:
www.urduweb.org/mehfil/threads/19781
اور اسی طرز میں داد دیتے ہوئے ہم نے بھی طبع آزمائی کی تھی
لَ لَ لطف ایسا کبھی کسی غَ غزل نے مجھ کو دیا نہیں
سَ سخنورا! ترا شکریہ! شَ شَ شکریہ! شَ شَ شکریہ!
:)
 

عاطف بٹ

محفلین
قندِ مکرر کا لطف دے گئی یہ ہکلی غزل۔۔۔
یہی غزل چار پانچ سال قبل فرخ منظور صاحب نے بھی محفل میں ارسال کی تھی۔ یہاں دیکھیے گا:
www.urduweb.org/mehfil/threads/19781
مجھے نہیں پتہ تھا کہ یہ محفل میں پہلے سے پیش کی جاچکی ہے۔ تلاش کرنے پر محفل میں نظر نہیں آئی تو میں نے ارسال کردی۔ اب کسی مدیر یا منتظم سے درخواست کرتے ہیں کہ ان دونوں لڑیوں کو ضم کردیں۔
 

تلمیذ

لائبریرین
فاتح صاحب، یا محفل کے کسی اور دوست کو پتہ ہو کہ جناب فرخ منظور صاحب آج کل کہاں ہیں۔ کیا آپ دوستوں نے محسوس نہیں کیا کہ موصوف کافی عرصہ سےغیرحاضر ہیں؟ امید ہے وہ خیریت سے ہوں گے۔
 

فاتح

لائبریرین
فاتح صاحب، یا محفل کے کسی اور دوست کو پتہ ہو کہ جناب فرخ منظور صاحب آج کل کہاں ہیں۔ کیا آپ دوستوں نے محسوس نہیں کیا کہ موصوف کافی عرصہ سےغیرحاضر ہیں؟ امید ہے وہ خیریت سے ہوں گے۔
بزرگوارم، میرے علم میں نہیں کہ کہاں ہیں وہ ان دنوں۔ امید ہے جہاں ہوں گے خیریت سے ہوں گے
 
فاتح بھائی جان کیا یہ اسی طرح پڑھی جاتی ہے، یا کسی خاص وجہ سے اس طرح لکھی ہے؟یہی سوال کسی صاحب نے فرخ منظور صاحب والے دھاگہ میں بھی پوچھا تھا لیکن کوئی جواب وہاں بھی نہیں ملا ۔
 

فاتح

لائبریرین
فاتح بھائی جان کیا یہ اسی طرح پڑھی جاتی ہے، یا کسی خاص وجہ سے اس طرح لکھی ہے؟یہی سوال کسی صاحب نے فرخ منظور صاحب والے دھاگہ میں بھی پوچھا تھا لیکن کوئی جواب وہاں بھی نہیں ملا ۔
جی یہ بالکل اسی طرح پڑھی جائے گی اور اس کا مقصد محض مزاح تھا
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ بھائی جان مگراس کا نام پھر ہکلی غزل کیوں ہے ؟؟
اس لیے کہ اس میں ہکلانے کے عمل کی ممکری کی گئی ہے مثلاً اگر کوئی ہکلا یہ جملہ ادا کرے کہ "ریڈیو سے جنگ کی خبر سن کے مگن نہ ہو" تو وہ یوں کہے گا کہ "ر۔۔ ر۔۔ ریڈیو سے ج۔۔ جنگ کی خ۔۔ خبر س۔۔ سن کے مگن نہ ہو"
 

ملک حبیب

محفلین
بہت خوبصورت
بہت عرصہ پہلے حکیم قآنی شیرازی کی ایک فارسی غزل دیکھی تھی
پیرکی لال سحرگاه به طفلی الکن
می‌شنیدم که بدین نوع همی‌راند سخن
کای ز زلفت صصصبحم شا شا شام تاریک
وی ز چهرت شا شا شا مم صصصبح روشن

اسی طرح انور مسعود صاحب کی ایک غزل بھی نظر سے گزری

کَ کَ کیا گلہ زَ زَ زندگی' جو صعوبتوں کا سفر ہوئی
غَ غَ غم نہیں تہہِ آسماں' جَ جَ جس طرح بھی بسر ہوئی
دَ دَ درد ناک غضب کی تھی' دَ دَ داستانِ الم مری
کَ کَ کوئی بھی تو نہ تھا وہاں' جَ جَ جس کی آنکھ نہ تر ہوئی
چَ چَ چُپکے چُپکے چلا کِیا' چ چَ چشم ناز سے سلسلہ
نہ کسی کو بھی کسی بات کی' کَ کَ کانوں کان خبر ہوئی
رَ رَ روشنی بھی ذرا ذرا ' تَ تَ تیرگی بھی ذرا ذرا
کَ کَ کچھ بھی مجھ کو خبر نہیں' شَ شَ شام ہے کہ سحَر ہوئی
ہے نمود فصلِ بہار کی ' جَ جَ جا بَہ جا ' مَ مَ مختلف
لَ لَ لال چہرہ ء گل ہُوا ' سَ سَ سبز شاخِ شجر ہوئی
غَ غَ غیر کو بھی وہی مِلا 'جو ترا نصیب تھا' اَنورا !
یَ یَ یار کی نظَرِ کرم ' نہ اِدھر ہوئی' نہ اُدھر ہوئی
 

ملک حبیب

محفلین
خسرو نے چار مصرعوں پر مشتمل وہ کلام ہکلاہٹ کا شکار لوگوں کے لئے لکھا کہ وہ مشق کریں۔جس کو پڑھ کر خسرو کی علمیت اور ذہانت کا اندازہ ہوتا ہے۔
 

ملک حبیب

محفلین
کلام کچھ یوں تھا۔

آ لَک لَماکِل لَمَک لَکِل لَم لَماکِل لَک
اندر دَماکِن دَمک دَکِن دَم دَماکِن دَک
از نرگس و مستانی دو امِ دِل و حیراں
عاشق شَماکِن شَمک شَکِن شَم شَماکِن شَک
 
Top