ہونے کے منتظر تو ہیں کچھ بھی نہیں ہوا تو پھر------------------- ندیم بھابھا

مغزل

محفلین
غزل

ہونے کے منتظر تو ہیں کچھ بھی نہیں ہوا تو پھر
جائیں گے کس طرف کو لوگ شہر بھی جل گیا تو پھر

عشق کے بھید کھول دوں تیری طرح جو بول دوں
وہ جو میں جس کا راز ہوں اس کو برا لگا تو پھر

عشق میں سرکشی نہیں عشق عطا ہے یار کی
عشق دراصل ہے سکون سچا اگر ہوا تو پھر

دنیا میں تجھ کو چھوڑ کر محو ہوں اپنے آپ میں
تیری طرف بھی آؤں گا وقت اگر ملا تو پھر

دنیا تو اک حجاب ہے اور حجاب اٹھ چکا
اصل میں صرف ایک اہے پردہ اگر اٹھا تو پھر

دیکھ چکا ہوں غور سے جان چکا ہوں کون ہے
تجھ کو پتہ بتاؤں گا حکم کبھی ملا تو پھر

ندیم بھابھا
 

مغزل

محفلین
جناب اپنا تعارف خود کرائیں گے انشا اللہ یہاں آمد پر ۔ بس تھوڑا سا انتظار
 
اسی بہانے ان کا کلام پڑھنے کا بھی موقع ملے گا
مجھے بہت خوشی ہوگی
جلد پوسٹ کریں
نوازش ہوگی

شاید آپ کے علم میں ہو
آپ کا کلام ایک انتخاب ’غزل فہمی‘ میں شامل ہے
جو باقی احمد پوری صاحب نے مرتب کیا ہے
 
کتاب القمر انٹرپرائزز لاہور سے شایع ہوئی ہے
باقی صاحب سے رابطہ کریں
اگر نمبر نہ ہو تو مجھے حکم کریں میں ان سے کہہ دوں گا
اور آپ کو ’وی پی‘ کر دیں گے
بس اپنا ایڈریس مجھے لکھوا دیں
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل ہے!

شکریہ محمود صاحب شیئر کرنے کیلیے اور ندیم بھابھا صاحب کو ضرور مدعو کریں اردو محفل پر!
 
Top