ہنگو میں نمازیوں پر خودکش حملہ، اکیس ہلاک

تانیہ

محفلین
130201131137_hangu_blast304.jpg

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں ایک خودکش حملے میں اکیس افراد ہلاک اور پینتیس زخمی ہو گئے ہیں۔
ضلع ہنگو کے ڈپٹی کمشنر طاہر عباسی نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ حملہ جمعہ کو پٹ بازار کے علاقے میں ایک مسجد کے باہر ہوا۔
ان کے مطابق جس وقت دھماکا ہوا اس وقت نمازی نمازِ جمعہ پڑھ کر باہر نکل رہے تھے۔
خودکش حملے کے فوری بعد امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں اور ریسکیو ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو مقامی ہسپتال منتقل کیا۔
دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے بھی علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور شواہد اکٹھے کرنے کا کام شروع کر دیا۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق اہل تشیع سے ہے جبکہ ایک پولیس اہلکار بھی دھماکے کا نشانہ بنا ہے۔
یاد رہے کہ ہنگو شہر کا شمار خیبر پختونخوا کے انتہائی حساس علاقوں میں ہوتا ہے۔
یہ شہر دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات سے بری طرح متاثر رہا ہے۔اس ضلع کی سرحدیں تین قبائلی ایجنسیوں اورکزئی، کرم اور شمالی وزیرستان سے ملتی ہیں۔

بی بی سی اردو
 

Fawad -

محفلین

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ہم ہنگو ميں مسجد کے باہر خودکش دھماکے کی شديد مذمت کرتے ہيں جس ميں کئ نمازيوں کو اس وقت قتل کيا گيا جب وہ جمعے کی نماز کی ادائيگی جيسے اہم مذہبی فريضے کے سلسلے ميں وہاں موجود تھے۔

عوامی مقامات پر عام شہريوں کو نشانہ بنانے سے يہ حقي‍قت واضح ہو گئ ہے کہ ان دہشتگردوں کے نزدیک انسانی زندگی کی کوئ اہميت نہیں ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ہم ہنگو ميں مسجد کے باہر خودکش دھماکے کی شديد مذمت کرتے ہيں جس ميں کئ نمازيوں کو اس وقت قتل کيا گيا جب وہ جمعے کی نماز کی ادائيگی جيسے اہم مذہبی فريضے کے سلسلے ميں وہاں موجود تھے۔
عوامی مقامات پر عام شہريوں کو نشانہ بنانے سے يہ حقي‍قت واضح ہو گئ ہے کہ ان دہشتگردوں کے نزدیک انسانی زندگی کی کوئ اہميت نہیں ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
بالکل ایسے ہی جیسے امریکہ کے نزدیک ہیروشیما کے انسانوں کی زندگیوں کی کوئی اہمیت نہ تھی۔
بالکل ایسے ہی جیسے امریکہ کے نزدیک عراق کے انسانوں کی زندگیوں کی کوئی اہمیت نہ تھی۔
بالکل ایسے ہی جیسے امریکہ کے نزدیک افغانستان کے انسانوں کی زندگیوں کی کوئی اہمیت نہ تھی۔
بالکل ایسے ہی جیسے امریکہ کے نزدیک وزیرستان کے انسانوں کی زندگیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔:laugh:

ویسے ہر پاکستانی دن میں کم از کم تین بار امریکہ پر لعنت بھیجتا ہے۔
یہ بتا دینا اپنے ادارے کو۔
 

کاشفی

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔​
ایک افسوس ناک واقعہ۔۔​
کہرام بپا ہے معصوموں کو مار دیا​
دشمن نے آج پھر وار کر دیا​
کر دیا شہید ظالم نے ظلم سے
شیعانِ اسلام کے فرزندوں کو مار دیا
اللہ رب العزت یزیدی سوچ رکھنے والوں کو عبرت ناک موت دے۔۔آمین
اللہ رب العزت ان شہیدوں کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے۔۔آمین
 

قیصرانی

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون
بالکل ایسے ہی جیسے امریکہ کے نزدیک ہیروشیما کے انسانوں کی زندگیوں کی کوئی اہمیت نہ تھی۔
بالکل ایسے ہی جیسے امریکہ کے نزدیک عراق کے انسانوں کی زندگیوں کی کوئی اہمیت نہ تھی۔
بالکل ایسے ہی جیسے امریکہ کے نزدیک افغانستان کے انسانوں کی زندگیوں کی کوئی اہمیت نہ تھی۔
بالکل ایسے ہی جیسے امریکہ کے نزدیک وزیرستان کے انسانوں کی زندگیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔:laugh:

ویسے ہر پاکستانی دن میں کم از کم تین بار امریکہ پر لعنت بھیجتا ہے۔
یہ بتا دینا اپنے ادارے کو۔
انیس الرحمن بھائی، فواد صاحب صرف پوسٹنگ کرنے آتے ہیں۔ انہیں کچھ کہنا بے کار ہوتا ہے کہ انہوں نے لوٹ کر جواب نہیں دینا ہوتا :)
 

Fawad -

محفلین
بالکل ایسے ہی جیسے امریکہ کے نزدیک ہیروشیما کے انسانوں کی زندگیوں کی کوئی اہمیت نہ تھی۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


يہ امر خاصہ دلچسپ ہے کہ کچھ تجزيہ نگار دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں کی منطق کو چيلنج کرنے کے ليے ان تنازعات اور جنگوں کے حوالے استعمال کرتے ہيں جو کئ دہائيوں پرانے ہيں اور جن کا دہشت گردی کی موجودہ عالمی ايشو کے ساتھ نہ کوئ تعلق بنتا ہے اور نہ ہی ان کا کوئ باہمی ربط ہے۔ يہ کوئ حيران کن بات نہيں ہے کہ يہ رائے دہندگان بآسانی ان درجنوں خود کش حملوں اور بم دھماکوں کو نظرانداز کر ديتے ہيں جن کے نتيجے ميں سينکڑوں کی تعداد ميں بے گناہ شہری سکولوں، مساجد، پبلک ٹرانسپورٹس اور بازاروں ميں لقمہ اجل بن رہے ہيں۔ جس وقت يہ "ماہرين" اور تجزيہ نگار ان برسوں پرانی جنگوں کے حوالے دے کر ايک محض علمی سطح کی بحث ميں مصروف ہيں اور يہ باور کروانے کی کوشش کر رہے ہيں کہ برسوں پہلے کيا ہونا چاہيے تھا، اسی دوران دہشت گرد آج کے موجودہ دور ميں بے گناہوں کے خون سے اپنی تاريخ رقم کرنے ميں مصروف ہيں۔

جہاں تک ايک ايسی جنگ کے حوالے سے امريکہ پر تنقيد کا سوال ہے جو کم و بيش سات دہائيوں قبل لڑی گئ تھی تو اس ضمن ميں مفصل تجزيے کے ليے يکطرفہ جملہ بازی کی بجائے واقعات کے تسلسل اور درست تناظر کا غير جانب دارانہ مطالعہ ضروری ہے۔

کيا آپ سمجھتے ہيں کہ پاکستان پر اس بنياد پر يک طرفہ تنقید درست قرار دی جا سکتی ہے کہ يہ ملک 50 سالوں ميں 4 جنگوں ميں ملوث رہا ہے جبکہ اس تنقيد کے ضمن ميں ان پرانے تنازعوں، اس وقت کے سياسی حالات يا فوجی اور علاقائ حکمت عملی يا واقعات کے اس تسلسل کا سرے سے ذکر ہی نا کيا جائے جو ان جنگوں کا سبب بنے؟

آپ يہ اہم نقطہ کيوں نظرانداز کر رہے ہيں کہ جاپان نے بغير اعلان کے امريکہ پر حملہ کيا تھا جس کے نتيجے ميں 2 ہزار سے زائد امريکی جاں بحق ہو گئے تھے۔ امريکہ اس جنگ ميں اپنے دفاع اور جرمن کی اس فوجی يلغار کو روکنے کے ليے شامل ہوا تھا جس کے نتيجے ميں يورپ پر حملہ اور کئ علاقوں پر براہ راست قبضہ کر ليا گيا تھا۔ جاپان نے بھی ايسٹ ايشيا کے بيشتر علاقے فتح کر کے لوگوں پر غير انسانی مظالم کی انتہا کر دی تھی۔ بلکہ اکثر تاريخ دانوں کے مطابق نازی جرمنی اور جاپان کا جابرانہ تسلط حاليہ انسانی تاريخ کے سياہ ترين باب تھے۔ امريکہ نے اس تاريک دور کے خاتمے ميں فيصلہ کن کردار ادا کيا تھا۔ اگر آپ تاريخی حقائق کا جائزہ ليں تو يہ واضح ہو گا کہ دوسری جنگ عظيم ميں ايٹمی ہتھيار استعمال نا کرنے کی صورت ميں جاپان ميں فوج بھيجی جاتی جس کے نتيجے ميں بڑے پيمانے پر فوجيوں اور شہريوں کی ہلاکت ہوتی جو کافی عرصے تک جاری رہتی۔ ايسی صورت حال ميں ہونے والا انسانی نقصان تاريخی لحاظ سے بے مثال ہوتا۔

آج بھی دوسری جنگ عظيم ميں زندہ بچ جانے والے ايسے لوگ موجود ہيں جو اس بات کی گواہی دے سکتے ہيں کہ امريکہ نے خود اس جنگ ميں شموليت اختيار نہيں کی تھی جس کا آغاز 1939 ميں ہو چکا تھا۔ دسمبر 7 1941 کو ہوائ ميں پرل ہاربر کے مقام پر جاپان کے حملے کے بعد لامحالہ امريکہ کو اس جنگ کا حصہ بننا پڑا۔ اس حملے کے چار روز بعد ہٹلر نے باقاعدہ امريکہ کے خلاف جنگ کا اعلان کيا۔

ايٹمی ہتھيار کا استمعال يقينی طور پر ايک کٹھن فيصلہ تھا ليکن اس وقت کے معروضی حالات کے تناظر ميں بادل نخواستہ يہ مشکل فيصلہ کيا گيا تھا تا کہ اس ممکنہ طويل جنگ کو روکا جا سکے جو جاپان پر زمينی حملے کی صورت ميں تمام فريقين کے ليے عظيم انسانی سانحے کا سبب بنتی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top