وہاب اعجاز خان
محفلین
ابن انشا اردو کی آخری کتاب میں ہندوستان کے متعلق لکھتے ہیں:
یہ بھارت ہے۔ گاندھی یہیں پیدا ہوئے تھے۔ لوگ ان کی بڑی عزت کرتے تھے۔ ان کو مہاتما کہتے تھے۔ چنانچہ مار کر ان کو یہیں دفن کر دیا اور سمادھی بنا دی، جی نہ مرتے یعنی نہ مارے جاتے تو پورے ہندوستان میں عقیدت مندوں کے لیے پھول چڑھانے کی کوئی جگہ نہ تھی۔ یہی مسئلہ ہمارے یعنی پاکستان والوں کے لیے بھی تھا۔ ہمیں قائداعظم کا ممنون ہونا چاہیے کہ خود ہی مر گئے اور سفارتی نمائندوں کے لیے پھول چڑھانے کے لیے ایک جگہ پیدا کر دی ورنہ شاید ہمیں بھی ان کو مارنا ہی پڑتا۔
بھارت بڑا امن پسند ملک ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ اکثر ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اس کےسیز فائر کے معاہدے ہو چکے ہیں۔ 1965 میں ہمارے ساتھ ہوا۔ اس سے پہلے چین کے ساتھ ہوا۔
بھارت کا مقدس جانور گائے ہے۔ بھارتی اسی کا دودھ پیتے ہیں اسی کے گوبر سے چوکا لیپتے ہیں اور اسی کو قصائی کے ہاتھ بیچتے ہیں کیونکہ خود وہ گائے کو مارنا یا کھانا پاپ سمجھتے ہیں۔
آدمی کو بھارت میں مقدس جانور نہیں گنا جاتا۔
بھارت کے بادشاہوں میں راجہ اشوک اور راجہ نہرو مشہور گزرے ہیں۔ اشوک سے ان کی لاٹ اور دہلی کا اشوکا ہوٹل یادگار ہے اور نہرو جی کی یادگار مسئلہ کشمیر ہے جو اشوک کی تمام یادگاروں سے زیادہ مضبوط اور پائیدار معلوم ہوتا ہے۔راجہ نہرو بڑے دھرماتما آدمی تھے۔ صبح سویرے اٹھ کر شیر شک آسن کرتے تھے۔ یعنی سر نیچے اور ٹانگیں اوپر کرکے کھڑے ہوتے تھے۔ رفتہ رفتہ ان کو ہر معاملے کو الٹا دیکھنے کی عادت ہو گئی۔ حیدر آباد کے مسئلہ کو انھوں نے رعایا کے نقطہ نظر سے دیکھا اور کشمیر کے مسئلہ کو راجا کے نقطہ نظر سے۔ یوگ میں طرح طرح کے آسن ہوتے ہیں۔ ناواقف لوگ ان کو قلابازیاں سمجھتے ہیں۔ نہرو جی نفاست پسند بھی تھے۔ دن میں دو بار اپنے کپڑے اور قول بدلا کرتے تھے۔
یہ بھارت ہے۔ گاندھی یہیں پیدا ہوئے تھے۔ لوگ ان کی بڑی عزت کرتے تھے۔ ان کو مہاتما کہتے تھے۔ چنانچہ مار کر ان کو یہیں دفن کر دیا اور سمادھی بنا دی، جی نہ مرتے یعنی نہ مارے جاتے تو پورے ہندوستان میں عقیدت مندوں کے لیے پھول چڑھانے کی کوئی جگہ نہ تھی۔ یہی مسئلہ ہمارے یعنی پاکستان والوں کے لیے بھی تھا۔ ہمیں قائداعظم کا ممنون ہونا چاہیے کہ خود ہی مر گئے اور سفارتی نمائندوں کے لیے پھول چڑھانے کے لیے ایک جگہ پیدا کر دی ورنہ شاید ہمیں بھی ان کو مارنا ہی پڑتا۔
بھارت بڑا امن پسند ملک ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ اکثر ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اس کےسیز فائر کے معاہدے ہو چکے ہیں۔ 1965 میں ہمارے ساتھ ہوا۔ اس سے پہلے چین کے ساتھ ہوا۔
بھارت کا مقدس جانور گائے ہے۔ بھارتی اسی کا دودھ پیتے ہیں اسی کے گوبر سے چوکا لیپتے ہیں اور اسی کو قصائی کے ہاتھ بیچتے ہیں کیونکہ خود وہ گائے کو مارنا یا کھانا پاپ سمجھتے ہیں۔
آدمی کو بھارت میں مقدس جانور نہیں گنا جاتا۔
بھارت کے بادشاہوں میں راجہ اشوک اور راجہ نہرو مشہور گزرے ہیں۔ اشوک سے ان کی لاٹ اور دہلی کا اشوکا ہوٹل یادگار ہے اور نہرو جی کی یادگار مسئلہ کشمیر ہے جو اشوک کی تمام یادگاروں سے زیادہ مضبوط اور پائیدار معلوم ہوتا ہے۔راجہ نہرو بڑے دھرماتما آدمی تھے۔ صبح سویرے اٹھ کر شیر شک آسن کرتے تھے۔ یعنی سر نیچے اور ٹانگیں اوپر کرکے کھڑے ہوتے تھے۔ رفتہ رفتہ ان کو ہر معاملے کو الٹا دیکھنے کی عادت ہو گئی۔ حیدر آباد کے مسئلہ کو انھوں نے رعایا کے نقطہ نظر سے دیکھا اور کشمیر کے مسئلہ کو راجا کے نقطہ نظر سے۔ یوگ میں طرح طرح کے آسن ہوتے ہیں۔ ناواقف لوگ ان کو قلابازیاں سمجھتے ہیں۔ نہرو جی نفاست پسند بھی تھے۔ دن میں دو بار اپنے کپڑے اور قول بدلا کرتے تھے۔