ہندوستان میں مودی سرکار برسر اقتدار

مہوش علی

لائبریرین
یہ سیکولرازم بمقابلہ فرقہ پرستی کی جنگ نہیں تھی۔ ورنہ مسلم ووٹ نہ بی جے پی کو جاتا اور نہ دیگر پارٹیوں میں بٹتا۔
ہندوستانی سیاست کا موجودہ رجحان ۔۔۔ فرقہ پرستی کی جیت نہیں بلکہ گذشتہ کانگریسی حکومت کی بےشمار عوام بیزار پالیسیوں اور گھوٹالوں کا نتیجہ ہے !!
اگر نامو بھی عوام کی بھلائی و فلاح کا پاس و لحاظ نہ رکھیں ، تو اگلے پانچ سال سے قبل ہی انہیں بھی عوام باہر کی راہ دکھا دیں گے۔ ہندوستان کی اب تک کی سیاسی تاریخ گواہ ہے !!

آپکی بات میں سچائی ہے، مگر یہ پھر بھی ادھورا یا آدھا سچ رہے گا۔
مکمل سچائی یہ ہے کہ بے جی پی ایک مذہبی تعصبی جماعت ہے۔ اس تعصب میں صرف مسلم ممالک میں ہی اضافہ نہیں ہوا ہے، بلکہ پوری دنیا میں اس مذہبی تعصب میں اضافہ ہو رہا ہے اور انسانیت پسند قوتیں کمزور ہو رہی ہیں، اور انتہا پسند قوتیں مضبوط تر ہوتی جا رہی ہیں۔
اور جن مسلمانوں نے بے جی پی کو ووٹ دیا ہے، تو یہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لینے والی بات ہے۔ انہیں بہت اچھی طرح علم ہے کہ بے جی پی کی "ذہنیت" مکمل طور پر تعصبی ہے۔ مگر ہر کوئی چڑھتے سورج کو سلام کرتا ہے۔ اگر کوئی سیکولر جماعت نیک نام ہوتی، اور اسکا سورج چڑھتا ہوتا، تو یہ لوگ بے جی پی کی جگہ اسے ووٹ دیتے۔
انڈیا کے مسلمان اپنے آپ کو جتنے مرضی دلاسے دے لیں، "آدھا سچ" ہر صورت یہ ہی رہنے والا ہے کہ بے جی پی انسانیت کی نہیں، بلکہ مذہبی تعصب کر علمبردار ہے۔
 

حیدرآبادی

محفلین
اسمبلی میں کسی بھی قسم کا قانون منظور کروانے کے لئے 272 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ بی جے پی کے پاس 322 ووٹ ہیں۔
ہندوستانی پارلیمان کی 543 نشستیں ہیں اور قانون کی منظوری کے لیے اس کی نصف تعداد یعنی 272 کی ضرورت پڑتی ہے۔ جبکہ بی جے اتحاد (این ڈی اے) کی سبقت 336 نشستوں پر بتائی جا رہی ہے جن میں سے 232 نشستوں پر تادم تحریر بی جے پی اکیلے فاتح قرار دی جا چکی ہے۔
 
انتہا پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے مگر صرف مذہبی نہیں۔ مذہب مخالف انتہا پسندی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
 

حیدرآبادی

محفلین
آپکی بات میں سچائی ہے، مگر یہ پھر بھی ادھورا یا آدھا سچ رہے گا۔
مکمل سچائی یہ ہے کہ بے جی پی ایک مذہبی تعصبی جماعت ہے۔ اس تعصب میں صرف مسلم ممالک میں ہی اضافہ نہیں ہوا ہے، بلکہ پوری دنیا میں اس مذہبی تعصب میں اضافہ ہو رہا ہے اور انسانیت پسند قوتیں کمزور ہو رہی ہیں، اور انتہا پسند قوتیں مضبوط تر ہوتی جا رہی ہیں۔
اور جن مسلمانوں نے بے جی پی کو ووٹ دیا ہے، تو یہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لینے والی بات ہے۔ انہیں بہت اچھی طرح علم ہے کہ بے جی پی کی "ذہنیت" مکمل طور پر تعصبی ہے۔ مگر ہر کوئی چڑھتے سورج کو سلام کرتا ہے۔ اگر کوئی سیکولر جماعت نیک نام ہوتی، اور اسکا سورج چڑھتا ہوتا، تو یہ لوگ بے جی پی کی جگہ اسے ووٹ دیتے۔
انڈیا کے مسلمان اپنے آپ کو جتنے مرضی دلاسے دے لیں، "آدھا سچ" ہر صورت یہ ہی رہنے والا ہے کہ بے جی پی انسانیت کی نہیں، بلکہ مذہبی تعصب کر علمبردار ہے۔
آپ اگر حقیقت اور تجزیہ کو مترادف الفاظ سمجھتی ہیں تو پھر مجھے خاموش رہنا چاہیے۔
بی جے پی کا مذہبی تعصب تو روز اول سے عیاں ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ عیاں تعصب 29 ریاستوں پر مشتمل ایک وسیع و عریض ملک پر اپنی مرضی مسلط کر سکتا ہے یا ایک دو ریاستوں کی حد تک؟
ریاست اور ملک دونوں کی حکمرانی کے معیار مختلف ہوتے ہیں۔ ورنہ چند ہی دن میں قائم ایک عام سی پارٹی جس طرح دہلی کو ہلا کر رکھ سکتی ہے تو سارے ملک کو بھی ہلا سکتی تھی۔ مگر دیکھنے والوں نے دیکھا اور مضحکہ بھی اڑایا کہ : ہیں جی! صرف 4 نشستیں؟
ہندوستانی مسلمان اپنے آپ کو دلاسا دے یا نہ دے ۔۔۔۔ مگر اسے یقین ہے کہ جب تک ہندوستان میں جمہوریت زندہ ہے ، اس کی آواز بھی اپنی ایک واضح شناخت رکھے گی!
 
آپ اگر حقیقت اور تجزیہ کو مترادف الفاظ سمجھتی ہیں تو پھر مجھے خاموش رہنا چاہیے۔
بی جے پی کا مذہبی تعصب تو روز اول سے عیاں ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ عیاں تعصب 29 ریاستوں پر مشتمل ایک وسیع و عریض ملک پر اپنی مرضی مسلط کر سکتا ہے یا ایک دو ریاستوں کی حد تک؟
ریاست اور ملک دونوں کی حکمرانی کے معیار مختلف ہوتے ہیں۔ ورنہ چند ہی دن میں قائم ایک عام سی پارٹی جس طرح دہلی کو ہلا کر رکھ سکتی ہے تو سارے ملک کو بھی ہلا سکتی تھی۔ مگر دیکھنے والوں نے دیکھا اور مضحکہ بھی اڑایا کہ : ہیں جی! صرف 4 نشستیں؟
ہندوستانی مسلمان اپنے آپ کو دلاسا دے یا نہ دے ۔۔۔ ۔ مگر اسے یقین ہے کہ جب تک ہندوستان میں جمہوریت زندہ ہے ، اس کی آواز بھی اپنی ایک واضح شناخت رکھے گی!
دہلی حکومت سے استعفی نے کیجریوال کو بہت نقصان پہنچایا۔ اتنی جلدی جذباتی فیصلہ نہیں کرنا چاہئے تھا۔ کوئی بات نہیں آئندہ بہتری ہوگی۔
 

مہوش علی

لائبریرین
آپ اگر حقیقت اور تجزیہ کو مترادف الفاظ سمجھتی ہیں تو پھر مجھے خاموش رہنا چاہیے۔
ہندوستانی مسلمان اپنے آپ کو دلاسا دے یا نہ دے ۔۔۔ ۔ مگر اسے یقین ہے کہ جب تک ہندوستان میں جمہوریت زندہ ہے ، اس کی آواز بھی اپنی ایک واضح شناخت رکھے گی!

بہت نادان ہے ہندوستانی مسلمان جو ہندوستان کی موجودہ جمہوریت میں اپنا منہ چھپا کر خود کو دلاسہ دے رہا ہے۔
ہندوستان کا موجودہ جمہور (عوام) ہندو انتہا پسندی کی طرف راغب ہوا ہے۔ بے جی پی تو جمہور کے مذاج کے اس رخ کا فقط ایک زاویہ ہے۔
اس جمہور کا مزاج مسلمان کو ہر ہر معاشی و معاشرتی میدان میں پہلے کی نسبت زیادہ قیمت چکانے پر مجبور کرے گا۔
ہم اسکا مطالعہ پہلے ہی اپنے اپنے اسلامی معاشروں میں کر چکے ہیں جہاں انتہا پسندی پھیلنے کے بعد ہم نے اپنی اپنی اقلیتوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے، انکا معاشی اور معاشرتی بائیکاٹ پہلے سے کہیں زیادہ سخت ہے، اور وہ آج خوف کے عالم میں ہیں۔
 
دنیا بھر کے مسلمانوں کو حقیقی معانی میں اسلام کی طرف لَوٹنا ہو گا۔
اس وقت دنیا کے حالات کچھ اس طور ترتیب پا رہے ہیں کہ اگر امت مسلمہ اپنی ذمہ داریوں کو نہیں پہچانتی تو اس کو اتنے برے حالات سے گزرنا ہو گا کہ ان کے پاس اسلام کے حقیقی نفاذ کے سوا کوئی راستہ نہ بچے۔ اور یہ کوئی مت جان لے کہ یہ سب کچھ بہت آرام سے ہو جائے گا۔ جسدِ مسلم سے موجودہ سرطان کو نکالنے میں کتنا خون بہے گا اور کس کا بہے گا، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔
متٰی نصراللہ! متٰی نصراللہ کی صدائیں بلند ہونے میں شاید اب بہت زیادہ دیر نہیں ہے۔
 

عبدالحسیب

محفلین
یہ سیکولرازم بمقابلہ فرقہ پرستی کی جنگ نہیں تھی۔ ورنہ مسلم ووٹ نہ بی جے پی کو جاتا اور نہ دیگر پارٹیوں میں بٹتا۔
ہندوستانی سیاست کا موجودہ رجحان ۔۔۔ فرقہ پرستی کی جیت نہیں بلکہ گذشتہ کانگریسی حکومت کی بےشمار عوام بیزار پالیسیوں اور گھوٹالوں کا نتیجہ ہے !!
اگر نامو بھی عوام کی بھلائی و فلاح کا پاس و لحاظ نہ رکھیں ، تو اگلے پانچ سال سے قبل ہی انہیں بھی عوام باہر کی راہ دکھا دیں گے۔ ہندوستان کی اب تک کی سیاسی تاریخ گواہ ہے !!

کانگریس بدعنوانیوں کے خلاف اٹھنے والی لہر کو بھاجپ تھنک ٹینکس نے 'نمولہر' میں تبدیل کرکے اقتدار حاصل کیا ہے۔اب دیکھنے والی بات تو یہ ہے کہ 'اپوزیشن' کی کمان کس کے ذمہ آتی ہے؟ کانگریس کے اقتدار میں اپوزیشن کی کمان سشما سوراج جیسی قابل لیڈر کے پاس تھی۔جس نے اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائی۔
5 سال سے قبل مودی سرکار کے ہٹنا تو بے حد مشکل ہے لیکن مودی بریگیڈکے اچھے دن شروع نہیں بلکے ختم ہوئے ہیں ۔ ابھی ابھی ارون جیٹلی نے برکھا دت سے جو الفاظ کہے، ذرا اس پر غور کریں۔
"There is a difference between winning an election and governing a country"
 

عبدالحسیب

محفلین
دہلی حکومت سے استعفی نے کیجریوال کو بہت نقصان پہنچایا۔ اتنی جلدی جذباتی فیصلہ نہیں کرنا چاہئے تھا۔ کوئی بات نہیں آئندہ بہتری ہوگی۔
آم آدمی پارٹی نے پھر بھی بہتر کام کیا۔ پنجاب میں 4 نشستیں حاصل کرنا بھی کمال ہی ہے۔ ویسے بھی بقول کجریوال۔ ":) We're not king makers, We're king shakers "
جتنی مشکلیں کجریوال اور انکے ساتھیوں نے کانگریس کے لیے کھڑی کی تھیں اس زیادہ مشکلات بھاجپ حکومت کے سامنےآنے والی ہیں۔
 

زیک

مسافر
یہ سیکولرازم بمقابلہ فرقہ پرستی کی جنگ نہیں تھی۔ ورنہ مسلم ووٹ نہ بی جے پی کو جاتا اور نہ دیگر پارٹیوں میں بٹتا۔
ہندوستانی سیاست کا موجودہ رجحان ۔۔۔ فرقہ پرستی کی جیت نہیں بلکہ گذشتہ کانگریسی حکومت کی بےشمار عوام بیزار پالیسیوں اور گھوٹالوں کا نتیجہ ہے !!!
مسلمانوں کے بی جے پی کو ووٹ دینے سے متعلق کچھ ڈیٹا؟
 

arifkarim

معطل
ٹی وی پر اس کی تقریریں جو کہ اُس نے اس الیکشن کمپین میں کی ہیں۔ اس بات کی گواہ ہیں کہ اُس نے کھلم کُھلا مسلم دشمنی اور پاکستان دشمنی پر تقریریں کی ہیں۔
ہاہاہا۔ یہ سیاست دان الیکشن سے قبل تقریروں میں جو کہتے ہیں، الیکشن جیتنے کے بعد اسکا 1 فیصد بھی عملی طور پر کر کے دکھا دیں تو پھر یہ سیاست دان تو نہیں کہلا سکتے نا! :D


تو پھرہو گئی بے عزتی ہندو اور بھارت سے دائمی بغض اور نفرت کرنے والوں کی؟

مجھے تو عام آدمی پارٹی اور کیجریوال پر ہنسی آ رہی ہے
اسمیں ہنسنے والی کیا بات ہے؟ یہی بی جے پی جب 80 کی دہائی میں بھارتی الیکشن میں شامل ہوئی تھی تو مشکل سے ایک یا دو سیٹیں ہی جیت پائی تھی۔ آپکی محبوب ریپبلکن پارٹی کا بھی یہی حال تھا۔ آج دیکھیں کیسے امریکہ کو اپنے قبضے میں کیا ہوا ہے اس دہشت گرد امریکی امراء کی پارٹی نے۔


مجھے بہت افسوس ہے کہ ہندوستان میں بھی سیکولر پارٹیاں پاکستان کی سیکولر پارٹیز کی طرح کرپٹ ہیں، اور سیکولرازم کو بدنام کروا رہی ہیں، اسکا بیڑہ غرق کر رہی ہیں۔
لیکن بی جے پی تو سیکولر پارٹی نہیں ہے۔ یہ ایک ہندو قومیت پسند پارٹی ہے جسکا منشور بھارت کی اکثریت یعنی ہندوؤں کے مفاد کی حفاظت کرنا ہے جو کہ سابقہ سیکولر کانگریس پارٹی کئی دہائیوں سے برباد کر چکی ہے۔


اگر نامو بھی عوام کی بھلائی و فلاح کا پاس و لحاظ نہ رکھیں ، تو اگلے پانچ سال سے قبل ہی انہیں بھی عوام باہر کی راہ دکھا دیں گے۔ ہندوستان کی اب تک کی سیاسی تاریخ گواہ ہے !!
کیا یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بھی ممکن ہے؟ کیا پانچ سال سے قبل اس نااہل ناجائز حکومت سے جان چھڑائی جا سکتی ہے؟
 
بہت نادان ہے ہندوستانی مسلمان جو ہندوستان کی موجودہ جمہوریت میں اپنا منہ چھپا کر خود کو دلاسہ دے رہا ہے۔
اب اتنا بھی نادان نہیں ہے جتنا باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے، بلکہ آپ تو ابھی تک اصل حقیقت کی تہہ تک شاید پہونچے بھی نہیں، اسی "نادان ہندوستانی مسلمان" میں سے ایک کا مقالہ اسی موضوع پر ذرا یہاں مطالعہ فرمائیں۔ :) :)
 

زیک

مسافر
ہاہاہا۔ یہ سیاست دان الیکشن سے قبل تقریروں میں جو کہتے ہیں، الیکشن جیتنے کے بعد اسکا 1 فیصد بھی عملی طور پر کر کے دکھا دیں تو پھر یہ سیاست دان تو نہیں کہلا سکتے نا! :D



تو پھرہو گئی بے عزتی ہندو اور بھارت سے دائمی بغض اور نفرت کرنے والوں کی؟


اسمیں ہنسنے والی کیا بات ہے؟ یہی بی جے پی جب 80 کی دہائی میں بھارتی الیکشن میں شامل ہوئی تھی تو مشکل سے ایک یا دو سیٹیں ہی جیت پائی تھی۔ آپکی محبوب ریپبلکن پارٹی کا بھی یہی حال تھا۔ آج دیکھیں کیسے امریکہ کو اپنے قبضے میں کیا ہوا ہے اس دہشت گرد امریکی امراء کی پارٹی نے۔



لیکن بی جے پی تو سیکولر پارٹی نہیں ہے۔ یہ ایک ہندو قومیت پسند پارٹی ہے جسکا منشور بھارت کی اکثریت یعنی ہندوؤں کے مفاد کی حفاظت کرنا ہے جو کہ سابقہ سیکولر کانگریس پارٹی کئی دہائیوں سے برباد کر چکی ہے۔



کیا یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بھی ممکن ہے؟ کیا پانچ سال سے قبل اس نااہل ناجائز حکومت سے جان چھڑائی جا سکتی ہے؟
ریپبلکن پارٹی 1854 میں وجود میں آئی اور 4 سال میں شمالی ریاستوں میں مکمل طور پر چھا گئی
 

مہوش علی

لائبریرین
آم آدمی پارٹی نے پھر بھی بہتر کام کیا۔ پنجاب میں 4 نشستیں حاصل کرنا بھی کمال ہی ہے۔ ویسے بھی بقول کجریوال۔ ":) We're not king makers, We're king shakers "
جتنی مشکلیں کجریوال اور انکے ساتھیوں نے کانگریس کے لیے کھڑی کی تھیں اس زیادہ مشکلات بھاجپ حکومت کے سامنےآنے والی ہیں۔

ذرا محتاط رہیے گا۔

کانگریس شریف تو نہیں تھی، مگر بے جے پی کے مقابلے میں پھر بھی بہت شریف پارٹی تھی۔

جبکہ بی جے پی انتہائی ڈھیٹ، انتہائی بے شرم، انتہائی بے غیرت پارٹی ہے۔ یہ کھل کر مسلم خون بہانے کی باتیں کرتے ہیں اور کوئی میڈیا والے انکا کچھ نہیں بگاڑ پاتے۔

کیا آپ کو تہلکہ ڈاٹ کام والوں کا انجام یاد ہے؟

میں یہ بات تجربات کی بنیاد پر کہہ رہی ہوں۔ پاکستان میں ہمیں اسکا کافی تجربہ ہو چکا ہے۔ انتہا پسند پارٹیوں کے ووٹ بینک کو آپ کرپشن یا اس قسم کے دو چار مورال ایشوز پر نہیں توڑ سکتے ۔ مجھے ڈر ہے کہ بی جے پی کو یہ مینڈیٹ فقط کرپشن کے نام پر نہیں ملا ہے، بلکہ اسکی آدھی حقیقت یہ ہے کہ انہیں اس ووٹ بینک کا بڑا حصہ تعصب کی بلند ہوتی سطح کی وجہ سے ملا ہے۔

چنانچہ اچھے کی امید رکھنا شاید خوش فہمی نہ ثابت ہو جائے۔ چنانچہ انڈین مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ہوشیار رہیں۔
 
آخری تدوین:

حیدرآبادی

محفلین
بہت نادان ہے ہندوستانی مسلمان جو ہندوستان کی موجودہ جمہوریت میں اپنا منہ چھپا کر خود کو دلاسہ دے رہا ہے۔
میں پھر آپ کی توجہ دو الفاظ کی سمت کراؤں گا : حقیقت اور تجزیہ !
اور مندرجہ ذیل الفاظ آپ کا اپنا تجزیہ ہے ، جو غالباَ اخباری اور الکٹرانک میڈیا کی خبروں اور رپورٹوں پر منحصر ہوگا :
ہندوستان کا موجودہ جمہور (عوام) ہندو انتہا پسندی کی طرف راغب ہوا ہے۔ بے جی پی تو جمہور کے مذاج کے اس رخ کا فقط ایک زاویہ ہے۔
جبکہ حقیقت اس کے عین برعکس نہیں تو کسی حد تک مختلف ضرور ہے۔ جب یہ بات سب نے ماننی ہے کہ مذہبی انتہا پسندی کو گذشتہ چند سالوں میں دنیا بھر میں عروج حاصل ہوا ہے تو ہندوستان اس سے مستثنیٰ کیوں؟ مگر اصل سوال تو یہی ہے کہ ہندوستان کے سارے ہندو اگر مذہبی انتہا پسندی کی طرف راغب ہوئے ہیں تو جنوبی ہند (آندھرا ، تامل ناڈو ، کیرالہ ، کرناٹک) ، مغربی بنگال اور شمال مشرق میں استثنیٰ کیوں ہے؟ صرف یہی مثال کافی ہے کہ بی جے پی کا ہندو توا واد سارے ہندوستانیوں کا متفقہ نظریہ نہیں ہے۔
ہم اسکا مطالعہ پہلے ہی اپنے اپنے اسلامی معاشروں میں کر چکے ہیں جہاں انتہا پسندی پھیلنے کے بعد ہم نے اپنی اپنی اقلیتوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے، انکا معاشی اور معاشرتی بائیکاٹ پہلے سے کہیں زیادہ سخت ہے، اور وہ آج خوف کے عالم میں ہیں۔
ایک ملک کی اقلیت کا موازنہ کسی دوسرے ملک کی اقلیت سے کیا جانا نہ منطقی لحاظ سے درست ہے اور نہ اصولی لحاظ سے۔ میں اگر یہاں مثالیں دینے بیٹھوں تو بہت سی جبینیں شکن آلود ہو جائیں گی لہذا اشارہ کو ہی کافی سمجھا کریں۔

ویسے کیا آپ یہ بات بھول رہی ہیں کہ پاکستان ایک تھیوکریٹک ریاست ہے جبکہ ہندوستان میں اب بھی جمہوریت ثابت و سالم ہے ، ہاں اس میں کچھ خامیاں راہ پا گئی ہوں تو وہ ایک علیحدہ مسئلہ ہے۔ تو پھر آپ کیسے کسی تھیوکریٹک ریاست کی اقلیت کا موازنہ کسی جمہوری ملک کی اقلیت سے کر سکتی ہیں؟
 

arifkarim

معطل
مکمل سچائی یہ ہے کہ بے جی پی ایک مذہبی تعصبی جماعت ہے۔
ہاہاہا۔ آپ تو یہ ایسے کہہ رہی ہیں جیسے ہمارے اباؤاجداد ہندوؤں اور دیگر غیر مسلمین کے بارہ میں بہت محبت اور خلوص کا اسلوک رواں رکھتے تھے۔ کوئی ایک ایسا دین، مذہب بتا دیں جسکے ساتھ مسلمانوں کی 1400 تاریخ میں بنی ہو؟ کوئی ایک؟ ایران میں قدیم زرتشتوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ افغانستان سے قدیم بدھمتوں کا صفایا کر دیا۔ شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے عیسائیت اور یہودیت کا مکمل خاتمہ کرنے کی انتھک کوششیں۔ اور بھارت میں ہندو اکثریت پر لاتعداد مسلمان فاتحین کے حملے سب مسلمانوں کی ہی تاریخ کا حصہ ہے۔ اگر کبھی وقت ہو تو غیر جانبداری اور تعصب کا چشمہ اتار کر مطالعہ کیجئے گا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Muslim_conquests

انتہا پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے مگر صرف مذہبی نہیں۔ مذہب مخالف انتہا پسندی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
مذہبی انتہاءپسندوں کے کالے کرتوتوں کا رد عمل ہے جو پوری دنیا دہریت اور مذہب سے بیزاری کی طرف بڑھ رہی ہے۔
RjZ0ASY.jpg


ہندوستانی مسلمان اپنے آپ کو دلاسا دے یا نہ دے ۔۔۔ ۔ مگر اسے یقین ہے کہ جب تک ہندوستان میں جمہوریت زندہ ہے ، اس کی آواز بھی اپنی ایک واضح شناخت رکھے گی!
ہندوستانی مسلمان؟ کیا ہم سب ہندوستانی مسلمان نہیں ہیں؟ کشمیری، بنگالی، پنجابی، سندھی، بلوچی، پختون سب ہندوستانی مسلمان ہی تو ہیں۔ پاکستان تو محض ایک سیاسی پہچان ہے۔ علاقہ تو کئی ہزار سے انڈیا یا ہند ہی کہلاتا تھا سماجی، تہذیبی و تمدنی طور پر۔
http://en.wikipedia.org/wiki/History_of_India


یہ بھی دیکھا جائے کہ انتہائی پرامن انتخابات ہوئے ہیں۔۔۔ ۔۔ بین السطور واضح ہے :) :)
جی اسبار پاکستانی آئی ایس آئی کے حسد اور جلن کو بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے پہلے ہی مرہم فراہم کر دیا تھا:
http://timesofindia.indiatimes.com/...ial-custody-extended/articleshow/35075706.cms


ہم اسکا مطالعہ پہلے ہی اپنے اپنے اسلامی معاشروں میں کر چکے ہیں جہاں انتہا پسندی پھیلنے کے بعد ہم نے اپنی اپنی اقلیتوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے، انکا معاشی اور معاشرتی بائیکاٹ پہلے سے کہیں زیادہ سخت ہے، اور وہ آج خوف کے عالم میں ہیں۔
مکافات عمل۔جیسی کرنی ویسی بھرنی۔ آپکے اباؤاجداد نہ تحریک پاکستان کا آغاز کرتے۔ نہ متحدہ ہندوستان کا بٹوارا ہوتا اور نہ برصغیر کی مسلم آبادی کا تین حصوں میں اس طرح معاشی، سماجی، عسکری استحصال آج ہو رہا ہوتا! آج بھارت میں کوئی طالبان، لشکر طیبہ، لشکر جھنگوی جیسی اسلامی انتہاپسند دہشت گرد تنظیمیں بنا کر دکھا دے۔ سکھوں نے 80 کی دہائی میں طالبان نوعیت کا جہاد بھارتی ریاست کیخلاف شروع کیا تھا لیکن جلد ہی اسکو کامیاب فوجی آپریشن کے بعد دبا دیا گیا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Operation_Blue_Star

اسکے مقابلہ میں پاک فوج کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ 9 سال سے لگے ہوئے ہیں اور ابھی تک وزیرستان اور بقیہ پاکستان میں امن نہیں آیا۔


ان کے پاس اسلام کے حقیقی نفاذ کے سوا کوئی راستہ نہ بچے۔
تو پچھلے 1400 سے کیا جھک مار رہے ہیں؟ اتنے سارے سالوں میں جس چیز کا عملی نفاذ نہ ہوا جب ہم عالمی طاقت تھے وہ آج اس پسماندگی کے وقت میں کیسے ہوگا؟
 

قیصرانی

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ انڈین الیکشن پر ہمیں پیشین گوئیاں یا تجزیئے کرتے وقت انڈین لوگوں کی معلومات سے فائدہ اٹھانا چاہئیے کہ وہ وہیں رہتے ہوئے اور زمینی حقائق کو جانتے ہوئے بات کر رہے ہوتے ہیں۔ جبکہ ہماری ساری معلومات ایک یا دو نیوز چینل اور چند جاہل اینکرز تک ہی محدود ہوتی ہیں
بہرحال یہ میری رائے ہے۔ قبول کرنا یا نہ کرنا آپ دوستوں کا حق :)
 
Top