ہم کو جو کوئی ہے ہی نہیں رغبتِ دُنیا (علی زریون)

غدیر زھرا

لائبریرین
ہم کو جو کوئی ہے ہی نہیں رغبتِ دُنیا
عُشاق نہیں کرتے میاں صحبتِ دُنیا

تُم جِس کے لِئے لفظ فروشی پہ اُتر آئے
دُنیا ہی میں رہ جائے گی یہ شہرتِ دنیا

ہم اہلِ محبت ہیں سو ہم اِس سے پَرے ہیں
جو اہلِ ضرر سے ہو ،رکھے قُربتِ دُنیا

جب تک تُم اِسے پوری طرح چَکھ نہیں لیتے
اندر سے نِکلنے کی نہیں شہوتِ دُنیا

کچھ یُوں بھی میں خِلوت کا نُمائندہ ہوں یُوں بھی
درویش کُجا است و کُجا جلوتِ دُنیا

لعنت بھی نہیں بھیجتا میں ایسے ٹھگوں پر
بدلے میں دُعاؤں کے جو لیں رِشوتِ دُنیا

میں اپنے جنازے کا اِمام آپ ہوا ہوں
الحمد؛ کہ اب مُجھ میں ہوئی رِحلتِ دُنیا

اول تو اُسے اِتنی اِجازت ہی نہیں ہے
ہو بھی تو کہاں دِل پہ چلے قُدرتِ دُنیا

اب اِس کو خبر جان لے یا پندِ فقیراں
کچھ دِن کے لئے لے لے مِیاں رُخصتِ دُنیا

جلوہ ہی علی یار نے کچھ ایسا دیا ہے
پل بھر میں اُڑا دیتا ہوں میں رنگتِ دُنیا

علی زریون
 
Top