ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی

استعفی' پر صاف صاف لکھا تھا "گھریلو معاملات" کی بنا پر نوکری نہیں کرسکتا۔ صاحب کہنے لگے، اسے بلا کر پوچھو کوئی اور وجہ تو نہیں ہے۔ کام سے متعلق کوئی شکایت یا مسئلہ۔
چند روز بعد دفتر میں ایک لمبے قد کا، دیہاتی وض‏ع کا نوجوان داخل ہوا۔
جی میں اپنا الوداعی انٹرویو دینے آیا ہوں۔
ہممم۔ ٹھیک ہے۔
اچھا دوست آپ نے یہاں نوکری چھوڑنے وجہ "گھریلومعاملات" لکھی ہے۔ ایسی کونسی گھریلو وجہ ہے جو تمہیں لگی بندھی نوکری نہیں کرنے دے رہی؟
سر! کچھ گھریلو معاملات ہیں۔ ان کو بھی دیکھنا پڑتا ہے۔ شادی بیاہ، خوشی غمی، موت مرگ ۔ سو معاملات ہیں سر۔
تو تم لوگوں کے شادی بیاہ، مرض مرگ بگھتانے کے چکر میں اپنی لگی لگائی نوکری چھوڑ رہے ہو؟
جی سر۔
یار لیکن یہ معاملات تو کبھی کبھی کے ہیں۔ روز کسی کی شادی تھوڑی ہوتی ہے۔ یا تمہارے رشتہ دار(اللہ نہ کرے میرے منہ میں خاک) روز تھوڑی مر رہے ہیں؟ کبھی کبھار کے معاملات ہیں۔ یہ تو نپٹ جاتے ہیں۔
سر آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔ لیکن صرف رشتہ دار تو نہیں ہیں۔ گاؤں برادری والے بھی ہیں۔ تو ان کے موت مرگ پہ بھی جانا ہوتا ہے۔
تو ٹھیک ہے۔ آدھی چھٹی لے جایا کرو۔ جنازہ ہی پڑھنا ہوتا ہے نا۔
ںہیں سر۔ ہم نے صرف جنازہ نہیں پڑھنا ہوتا۔ لوگوں کے سو کام کاج ہوتے ہیں۔ مہمانوں کے بیٹھنے، کھانے ، سونے کا انتظام۔ پھر قبر کی کھدائی۔ وہ بھی ہم لوگ خود کرتے ہیں۔ نرم زمین ہو تو آدھا پون گھنٹہ۔ سخت ہوتو گھنٹہ سوا گھنٹہ۔ سر آپ نہیں سمجھیں گے۔ ہمارے لیے یہ سب ضروری ہے۔ صرف نوکری اور کمانا نہیں ہےزندگی میں۔ آج ہم جائیں گے تو کل کوئی ہمارے مرنے پہ بھی آئے گا نا۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ اجازت لے کر جا رہا تھا اور میرے پاس اتنی ہمت نہیں تھی کہ اس کے الوداعی سلام کا جواب دے سکتا۔۔۔۔۔۔۔
ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
کچھ ہماری خبر نہیں آتی​
 

محمداحمد

لائبریرین
گو کہ یہ بات دوسری انتہا پر ہے تاہم یہ بات درست ہے کہ نوکری کرنے والوں کے پاس اتنا بھی وقت نہیں ہوتا کہ وہ ٹھیک طرح خوشی غمی میں شریک ہو سکیں۔
 

لاریب مرزا

محفلین
بات تو اچھی کی دیہاتی نوجوان نے، لیکن یہ متوازن رویہ نہیں ہے.. سب چیزوں کو ساتھ لے کے چلنا چاہیے..
ویسے یہ تحریر ماخوذ ہے یا آپ بیتی؟؟
 
گو کہ یہ بات دوسری انتہا پر ہے تاہم یہ بات درست ہے کہ نوکری کرنے والوں کے پاس اتنا بھی وقت نہیں ہوتا کہ وہ ٹھیک طرح خوشی غمی میں شریک ہو سکیں۔
متفق! قبلہ خوشی غمی تو میں سمجھتا ہوں بڑی شے ہے۔ نوکریاں کرنے والے چار منٹ بچوں کے پاس سکون سے کم بیٹھتے دیکھے ہیں۔ بچارے تھکے آتے ہیں اور چڑ چڑے ہوجاتے ہیں۔
بات تو اچھی کی دیہاتی نوجوان نے، لیکن یہ متوازن رویہ نہیں ہے.. سب چیزوں کو ساتھ لے کے چلنا چاہیے..
ویسے یہ تحریر ماخوذ ہے یا آپ بیتی؟؟
اس کے بعد کے خیال میں نے خود تحریر نہیں کئے۔ میرے انداز میں اس کی بات سے جو نتیجہ نکلتا تھا، وہ قارئین کے لیے چھوڑا تھا۔ اب آپ اس نکتے پر پہنچی یا نہیں۔ بات یہ ہے ہم شہری بابوؤں کے لیے زیادہ اہم نوکری، روپے پیسہ ہو گیا ہے۔ ثانیا اڑوس پڑوس تو دور ہم رشتہ داروں کے ساتھ کتنا دکھ سکھ کرتے ہیں۔ جبکہ یہ مجھے معلوم ہے کے اس لڑکے کے تاثرات اور انداز سے کیسے یہ واضح ہو رہا تھا کہ اس کے لیے اس کا گاؤں کنبہ ہے اور اسے اپنے کنبے کا کتنا احساس ہے۔ اور بذات خود دیہاتی ہونے اور مذکورہ تجربات سے گزرے ہونے پر مجھے معلوم ہے کہ ہمارے گھر میں بھی یہی نصیحیتیں ہوتی ہیں۔ آج کسی کی قبر پہ جاؤ گے تو کل دو کلمے پڑھنے کوئي تمہاری قبر پر آئے گا۔ دنیا عالم اسباب، ہرعمل کا رد عمل اور مکافات عمل۔۔۔۔۔
یہ آپ بیتی ہے۔
 
Top