ہم نے اظہار محبت کا فقیرانہ کیا - برائے اصلاح

اپنی تازہ غزل کے ساتھ حاضر ہوں:

ہم نے اظہار محبت کا فقیرانہ کیا
یار نے فتنہ اٹھا کر بڑا جرمانہ کیا
حسنِ مخمور نے پہلے مجھے مے خانہ کیا
پھر پئے غم مئے دیدار سے بے گانہ کیا
قیس کو خاک تو فرہاد کو ویرانہ کیا
جو کیا تو نے ہی بس اے دلِ دیوانہ کیا
بد گمانی کو کسی شکل گوارا نہ کیا
میں نے شکوہ نہ کیا اس نے مداوا نہ کیا
پوچھ گچھ آج سنا ایسے غلاموں کی ہے
جنہوں نے پیش لہو اپنا مطیعانہ کیا
یاد آتے ہیں بہت اس کے بہانے اکثر
ہم نے ایسا نہ کیا۔۔ آپ نے ویسا نہ کیا۔۔۔
جس زباں پر رہی تعریفِ جمالِ خوباں
اُس زباں ہی نے کہا حسن نے اچھا نہ کیا
سچ ہے یہ قلبِ مخل تو نے دوا مانگی تھی
اُس نے تو اپنی طبابت کا بھی دعویٰ نہ کیا
میں تو بیٹھا ہی نہ تھا دوشِ تخیل پہ قلم
سیرِ اوراق میں کس نے تجھے دیوانہ کیا
کیوں حقیقت میں کوئی تجھ کو برا جانے گا
اِس غزل نے تری بیداد کو افسانہ کیا
ہم نے اک ایسی بھی دیوارِ زرِ شہ دیکھی
جس نے بے لوث کسی ایک پہ سایا نہ کیا
گرچہ الجھی تھی گرہ شعر وسخن کی فاتح
ہم نے مضمون جدا اپنا سلیقانہ کیا

وزن - بحر رمل مخبون محذوف (فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن/فعلات)
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب فاتح۔ اوزان کے حساب سے تو غزل درست ہے، صرف ’جنہوں نے‘ یہاں رواں نہیں۔
پوچھ گچھ آج سنا ایسے غلاموں کی ہے
جنہوں نے پیش لہو اپنا مطیعانہ کیا
بہتر ہو کہ پہلا مصرع ترمیم کر کے اس میں ’ہر غلام‘ لایا جائے۔ تاکہ دوسرا مسرع یوں ہو سکے
جس نے بھی اپنا لہو پیش مطیعانہ کیا
پہلا مصرع مثلإ یوں کیا جا سکتا ہے
ہر غلام آج بہت یاد کیا جائے گا
باقی غزل فرصت سے دیکھتا ہوں۔ فی الحال صرف یہ مشورہ کہ اتنے مطلعوں میں سے کمزور مطلعے نکال دو
 
بہت خوب فاتح۔ اوزان کے حساب سے تو غزل درست ہے، صرف ’جنہوں نے‘ یہاں رواں نہیں۔
پوچھ گچھ آج سنا ایسے غلاموں کی ہے
جنہوں نے پیش لہو اپنا مطیعانہ کیا
بہتر ہو کہ پہلا مصرع ترمیم کر کے اس میں ’ہر غلام‘ لایا جائے۔ تاکہ دوسرا مسرع یوں ہو سکے
جس نے بھی اپنا لہو پیش مطیعانہ کیا
پہلا مصرع مثلإ یوں کیا جا سکتا ہے
ہر غلام آج بہت یاد کیا جائے گا
باقی غزل فرصت سے دیکھتا ہوں۔ فی الحال صرف یہ مشورہ کہ اتنے مطلعوں میں سے کمزور مطلعے نکال دو
جی بہتر، میں انتظار کروں گا۔ اور جب آپ دیکھیں تو بتائیے گا کونسے مطلعے کمزور ہیں اور کیا باقی اشعار میں لطف ہے؟
 
استاد صاحب، ویسے اگر میں مطلعِ اول کھینچ تان کے شامل کروں تو مجھے صرف اتنی غزل قبول ہے:

ہم نے اظہار محبت کا فقیرا نہ کیا​
یار نے فتنہ اٹھا کر بڑا جرما نہ کیا​
حسنِ مخمور نے پہلے مجھے مے خانہ کیا​
پھر پئے غم مئے دیدار سے بے گانہ کیا​
سچ ہے یہ قلبِ مخل تو نے دوا مانگی تھی​
اُس نے تو اپنی طبابت کا بھی دعویٰ نہ کیا​
میں تو بیٹھا ہی نہ تھا دوشِ تخیل پہ قلم​
سیرِ اوراق میں کس نے تجھے دیوانہ کیا​
گرچہ الجھی تھی گرہ شعر وسخن کی فاتح​
ہم نے مضمون جدا اپنا سلیقا نہ کیا​

کیا ان گنے چنے اشعار میں لطف ہے؟​
ان کا معیار کیا ہے؟​
 
اپنی تازہ غزل کے ساتھ حاضر ہوں:

ہم نے اظہار محبت کا فقیرانہ کیا
یار نے فتنہ اٹھا کر بڑا جرمانہ کیا
حسنِ مخمور نے پہلے مجھے مے خانہ کیا
پھر پئے غم مئے دیدار سے بے گانہ کیا
قیس کو خاک تو فرہاد کو ویرانہ کیا
جو کیا تو نے ہی بس اے دلِ دیوانہ کیا
بد گمانی کو کسی شکل گوارا نہ کیا
میں نے شکوہ نہ کیا اس نے مداوا نہ کیا
پوچھ گچھ آج سنا ایسے غلاموں کی ہے
جنہوں نے پیش لہو اپنا مطیعانہ کیا
یاد آتے ہیں بہت اس کے بہانے اکثر
ہم نے ایسا نہ کیا۔۔ آپ نے ویسا نہ کیا۔۔۔
جس زباں پر رہی تعریفِ جمالِ خوباں
اُس زباں ہی نے کہا حسن نے اچھا نہ کیا
سچ ہے یہ قلبِ مخل تو نے دوا مانگی تھی
اُس نے تو اپنی طبابت کا بھی دعویٰ نہ کیا
میں تو بیٹھا ہی نہ تھا دوشِ تخیل پہ قلم
سیرِ اوراق میں کس نے تجھے دیوانہ کیا
کیوں حقیقت میں کوئی تجھ کو برا جانے گا
اِس غزل نے تری بیداد کو افسانہ کیا
ہم نے اک ایسی بھی دیوارِ زرِ شہ دیکھی
جس نے بے لوث کسی ایک پہ سایا نہ کیا
گرچہ الجھی تھی گرہ شعر وسخن کی فاتح
ہم نے مضمون جدا اپنا سلیقانہ کیا

وزن - بحر رمل مخبون محذوف (فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن/فعلات)

پہلے تو بہت سی داد اتنی خوب غزل کے لئے۔
ویسے تو سبھی شعر کمال ہیں۔ نیلے رنگ والے اشعار کا تو کیا ہی کہنا۔
سرخ اشعار توجہ طلب ہیں۔ نظر ثانی کرلیں تو بہت خوب کام ہو جائے۔
 

الف عین

لائبریرین
پہلے مطلعوں کی بات ہو جائے
ہم نے اظہار محبت کا فقیرانہ کیا
یار نے فتنہ اٹھا کر بڑا جرمانہ کیا
اچھا ہے۔ خیال میں ندرت ہے

حسنِ مخمور نے پہلے مجھے مے خانہ کیا
پھر پئے غم مئے دیدار سے بے گانہ کیا
قدیمی رنگ کا ہے، کوئی نئی بات نہیں

قیس کو خاک تو فرہاد کو ویرانہ کیا
جو کیا تو نے ہی بس اے دلِ دیوانہ کیا
اچھا لگ رہا ہے، لیکن ‘ویرانہُ‘ سمجھ میں نہیں آیا۔ یہاں محض ‘ویران‘ آنا چاہئے تھا۔ اس کے علاوہ دل نے ایسی کیا کارستانی دکھائی؟ یہ سمجھ میں نہیں آتا۔

بد گمانی کو کسی شکل گوارا نہ کیا
میں نے شکوہ نہ کیا اس نے مداوا نہ کیا
دوسرا مصرع بہت رواں ہے، لیکن خیال اور مفہوم مکمل شعر کا؟؟

مطلب صرف پہلا مطلع ہی اچھا ہے، اور اگر مزید چاہو تو چوتھا مطلع محض روانی کی وجہ سے قابل قبول ہے
 
پہلے مطلعوں کی بات ہو جائے
ہم نے اظہار محبت کا فقیرانہ کیا
یار نے فتنہ اٹھا کر بڑا جرمانہ کیا
اچھا ہے۔ خیال میں ندرت ہے

حسنِ مخمور نے پہلے مجھے مے خانہ کیا
پھر پئے غم مئے دیدار سے بے گانہ کیا
قدیمی رنگ کا ہے، کوئی نئی بات نہیں

قیس کو خاک تو فرہاد کو ویرانہ کیا
جو کیا تو نے ہی بس اے دلِ دیوانہ کیا
اچھا لگ رہا ہے، لیکن ‘ویرانہُ‘ سمجھ میں نہیں آیا۔ یہاں محض ‘ویران‘ آنا چاہئے تھا۔ اس کے علاوہ دل نے ایسی کیا کارستانی دکھائی؟ یہ سمجھ میں نہیں آتا۔

بد گمانی کو کسی شکل گوارا نہ کیا
میں نے شکوہ نہ کیا اس نے مداوا نہ کیا
دوسرا مصرع بہت رواں ہے، لیکن خیال اور مفہوم مکمل شعر کا؟؟

مطلب صرف پہلا مطلع ہی اچھا ہے، اور اگر مزید چاہو تو چوتھا مطلع محض روانی کی وجہ سے قابل قبول ہے
بالکل صحیح۔ یعنی شعر میں کسی قسم کا ابہام نہ ہو، مطلب پورا ادا ہو رہا ہو اور روانی ہو۔ میں سمجھ گیا۔ باقی ان اشعار کی خیر ہے، اور ہو جائیں گے۔ شکریہ یا سیدی۔
ان شاء اللہ، اگلی آغاز میں نمایاں بہتری دکھاؤں گا۔
 
Top