رباب واسطی
محفلین
مقتل سے اپنی یاری ہے !! اب دار پرانا لگتا ہے
صدیوں سے کٹنا عادت ہے ! ہر وار پرانا لگتا ہے
تم لاکھ اٹھاؤ دیواریں !! ہم لوگ ہیں خوشبو پھیلیں گے
یہ طوق و سلاسل زیور ہیں !! منجدھار پرانا لگتا ہے
اس کھیل میں اپنی عمر کٹی !! حیرت کو بھی حیرت ہے ہم پر
ہر دُشمن دیکھا بھالا ہے ہر یار پُرانا لگتا ہے
شاعر نا معلوم
صدیوں سے کٹنا عادت ہے ! ہر وار پرانا لگتا ہے
تم لاکھ اٹھاؤ دیواریں !! ہم لوگ ہیں خوشبو پھیلیں گے
یہ طوق و سلاسل زیور ہیں !! منجدھار پرانا لگتا ہے
اس کھیل میں اپنی عمر کٹی !! حیرت کو بھی حیرت ہے ہم پر
ہر دُشمن دیکھا بھالا ہے ہر یار پُرانا لگتا ہے
شاعر نا معلوم