ہم بھی کیا خوب لوگ ہیں!

ہم بھی کیا خوب لوگ ہیں!

قلم سے ازاربند ڈالتے ہیں،
ڈرائیور کو استاد،
استاد کو ماسٹر،
نجومی کو پروفیسر،
زبان دراز کو دانشور،
دہشتگرد کو مجاہد،
فتنہ پرور کو حق پرست،
دولت مند کو بڑا آدمی،
جھوٹے فراڈئیے کو سیاستدان،
نکمے کو نواب،
اور میراثی کو سٹار کہتے ہیں۔
پھر خواب "ترقی" کے دیکھتے ہیں۔
۔۔۔
(ڈاکٹر انوار احمد بگوی)
 
باقی سب سے متفق ہوں سوائے اس کے:

اصل میں دہشت گرد اپنے آپکو مجاہد کہتے ہیں، ہم لوگ نہیں۔ :)
ہم سب کا اپنا اپنا اسلام ہے۔ میرے مسلک کا مجاہد دوسرے مسلک کا دہشتگرد کہلائے گا، اور اسی طرح ۔۔۔۔۔
بہرحال۔۔۔ کسی حد تک آپ کی بات بھی درست ہے۔(y)
 
Top