فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اس بارے ميں کوئ ابہام نہيں ہونا چاہيے۔ امريکی حکومت کا پاکستان پر حملے کا نا تو کوئ منصوبہ ہے اور نا ہی اس کی کوئ وجہ موجود ہے۔ يہ سوچ کہ ہم اپنے قريبی شراکت دار اور ايک ايسے اسٹريجک اتحادی پر حملہ کريں جہاں ہم نے نا صرف يہ کہ اپنے ٹيکس دہندگان کے کئ بلين ڈالرز مختص کيے ہيں بلکہ کئ دہائيوں پر محيط سفارتی کاوشيں بھی کی گئ ہيں، عقل سے عاری ہے۔ ہم يہ کيوں چاہيں گے کہ اپنی ان تمام کاوشوں کو ازخود غارت کر ديں اور خطے ميں اپنے اہم ترين اتحادی سے ہاتھ دھو بيٹھيں، خاص طور پر ايک ايسے وقت ميں جب ہم خود اس خطے سے اپنی افواج نکالنے کے مرحلے کی جانب بڑھ رہے ہيں۔
بصد احترام، معاملہ يہ نہيں ہے کہ امريکہ يا کسی اور ملک کو پاکستان پر حملے کی اجازت دی جائے۔ جيسا کہ تھريڈ کے عنوان سے واضح ہے کہ وقت کی اہم ترين ضرورت يہ ہے کہ خطے ميں پائيدار امن کيسے قائم کيا جائے۔ اس تناظر ميں تمام فريقين کو يہ طے کرنا ہے کہ ان حملوں کو کيسے روکا جائے جو پہلے ہی سے نا صرف يہ کہ پاکستان بلکہ ہمسائے ملک افغانستان ميں بھی جاری ہيں۔
امريکہ سميت خطے کے کسی بھی فريق کو کسی بھی ملک پر چڑھ دوڑنے سے کوئ فائدہ نہيں ہو گا۔
آباديوں يا علاقوں کے حصول کے ليے حملے نا تو امريکہ کا مقصد يا ہدف رہا ہے اور نا ہی ہماری کبھی بھی يہ نيت رہی ہے۔ يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ ہمارے پاس نا صرف يہ کہ اقوام متحدہ کا مينڈيٹ موجود ہے بلکہ عالمی برادری کی حمايت بھی ہميں حاصل ہے۔ يقینی طور پر صورت حال يہ نا ہوتی اگر اس تھريڈ ميں پيش کيے جانے والے نظريے کے مطابق ہم تمام آباديوں پر بلا تفريق اندھا دھند حملوں کی روش پر چل رہے ہوتے۔
ہماری کاوشوں کا مرکز ہميشہ يہ سوچ رہی ہے کہ افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں کو لاجسٹک سپورٹ اور عسکری وسائل تک رسائ سميت ہر ممکن مدد فراہم کی جائے تا کہ وہ دہشت گردی کے ان محفوظ ٹھکانوں کو نيست و نابود کر کے ان علاقوں سے ابھرنے والے اس خطرے کو روک سکيں جس کی زد ميں ہم سب آتے ہيں۔
يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ امريکی حکومت اور صدر اوبامہ نے بذات خود عوامی سطح پر بارہا اس عزم کا اعادہ کيا ہے کہ ہم افغانستان سے بتدريج اپنی افواج کو نکال کر عام شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ کرنے کی ذمہ داری مقامی عہديداروں کو منتقل کر رہے ہیں۔
ايسا ہرگز نا ہوتا، اگر ہم خطے ميں اپنے اثر ورسوخ ميں اضافے يہ مقامی آباديوں پر تسلط قائم کرنے کے متمنی ہوتے۔
مستقبل ميں بھی پائيدار امن کے حصول کے ضمن ميں ہم بدستور مقامی حکومتوں کی مدد جاری رکھيں گے۔ تاہم طے شدہ سرحدوں کے اندر رياست کی رٹ قائم کرنے کے ليے حتمی ذمہ داری امريکہ پر نہيں بلکہ ميزبان ممالک پر عائد ہوتی ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu