ہمیں امن چاہیے

امن کیسے ائے گا؟

  • اپریشن سے

    Votes: 2 20.0%
  • مزاکرات سے

    Votes: 2 20.0%
  • کچھ نہ کرکے

    Votes: 0 0.0%
  • توبہ کرکے اور اپنے اعمال کی اصلاح سے

    Votes: 6 60.0%
  • امریکہ کو پاکستان پر حملے کی دعوت دےکر

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    10
یہی حقیقت ہے
میرا ایک پنجابی دوست تھا کراچی میں ۔ اب بھی ہے۔ مہاجر تھا۔
جب اے پی ایم ایس او نئی نئی بنی تو این ای ڈی میں تھا۔ بہت پرجوش۔ نعرے مار کر جئے مہاجر کے اے پی ایم ایس او کے لڑکوں کے ساتھ ہوگیا۔ مگر لڑکوں نے کوئی لفٹ نہیں کرائی۔ کہنے لگے تم پنجابی ہو۔ اس وقت سے اب تک وہ ایم کیوایم کا سخت مخالف ہے
پنجابی بس پنجابی ہے۔ یہی حقیقت ہے
لطیفہ در لطیفہ :D
 
یہ تو میں سمجھ گیا تھا :)
وہ نقلی مہاجروں کو بھی تو مہاجر کہ رہے ہیں نا۔ یعنی وہ لوگ جوپاکستان ہی میں پیدا ہوئے یہیں پلے بڑھے وہ ان کو بھی مہاجر کہ رہے ہیں۔ حالانکہ صرف ان کے آباء جو ہجرت کر کے آئے تھے وہ مہاجر تھے ۔
 
یہ تو میں سمجھ گیا تھا :)
وہ نقلی مہاجروں کو بھی تو مہاجر کہ رہے ہیں نا۔ یعنی وہ لوگ جوپاکستان ہی میں پیدا ہوئے یہیں پلے بڑھے وہ ان کو بھی مہاجر کہ رہے ہیں۔ حالانکہ صرف ان کے آباء جو ہجرت کر کے آئے تھے وہ مہاجر تھے ۔

مہاجر مسئلہ نہیں ہے بلکہ پاکستان میں امن کی ضرورت ٹاپک ہے
 
مہاجر مسئلہ نہیں ہے بلکہ پاکستان میں امن کی ضرورت ٹاپک ہے
آپ نے خود ہی مہاجر کا ذکر کیا تھا۔ میں تو مہاجروں کی عظمت کا قائل ہوں مگر اس میں کوئی تخصیص نہیں رکھتا کہ وہ کس علاقے سے تعلق رکھتے ہیں یا کونسی زبان بولتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
میں اس بندے کو انتہا کا جاہل اور کم علم سمجھتا ہوں جو بن جانے ہی پنجابیوں کے بارے میں لکھتا رہے ۔ میرا اسے اور اس قسم کے تمام جاہلین کامل کو مشورہ ہے کہ پہلے 1947 کی ہجرت کے وقت کا مطالعہ کرو کہ پنجابیوں میں تب بھی دو واضح گروہ تھے ایک مقامی پنجابی جنہیں جانگلی کہا جاتا ہے اور دوسرے وہ جو ہجرت کر کے یہاں آئے جنہیں یہاں کے مقامی لوگ مہاجر کہتے تھے ۔ لیکن پنجابیوں نے ہجرت کے بعد بعض نام نہاد مہاجروں کی طرح اپنے مہاجر نام کو کیش کرنے کی بجائے خود کو ان مقامی لوگوں کے ساتھ یوں ایڈجسٹ کیا کہ اب سوائے دور دراز کے دیہات کے آپ کو مقامی اور مہاجر پنجابی کا فرق معلوم کرنا مشکل ہو جائے ۔ یہ ایک مثال ہے ان لسانیت پسندوں اور ابن الوقتوں کے لئے جو ہر دوسرے مہینے اپنی قومیت کے نام پر اچھل کود کرتے نظر آتے ہیں ۔ وہ آنکھیں کھولیں اور دیکھیں کہ آج کا پنجابی جانگلی ہو یا مہاجر خود کو پاکستانی کہلوانے میں فخر محسوس کرتا ہے ۔ وہ اس بات کے لئے بھی راضی ہے کہ پاکستان کو مزید صوبوں میں تقسیم کرنے کی بجائے اسے ایک وحدت بنا دیا جائے بھلے اس کی جغرافیائی پنجابی شناخت نہ رہے ۔ اب ذرا پنجابیوں پر منہ اٹھا اٹھا کر بولنے والے اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں کہ خود تو کوئی اچھی مثال قائم نہ کر سکے لیکن منافرت اور شر انگیزی یوں کریں گے کہ ان سے زیادہ مظلوم تو کوئی ہے ہی نہیں ۔ پنجابیوں نے پاکستان کے لئے ہجرت کی تھی کسی پر احسان نہیں کیا تھا اور اپ نام نہاد مہاجروں نے بھی ہجرت کر کے کسی پر احسان نہیں کیا بلکہ تب پاکستان آئے جب امن قاءم ہو چکا اور ترقی شروع ہو چکی تھی ۔ آپ نے ہندوؤن اور سکھوں کے ہاتھوں آبروریزی سے بچانے کے لئے پنجابیوں کی طرح اپنی جوان بہنوں اور بیٹیوں کو اپنے ہاتھ سے کنووں میں نہیں پھینکا ۔ آپ نے سکھوں کے ہاتھوں اپنے شیر خواروں کو اوپر اچھال کر تلواروں میں پروتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ آپ نے لاشوں بھری ٹرینیں وصول نہیں کیں لیکن پھر بھی آپ پورے پاکستان کو یوں بلیک میل کرنے پر تلے ہوتے ہیں کہ شاید پاکستان آپ کے احسانات سے وجود میں آیا ۔
 
میں اس بندے کو انتہا کا جاہل اور کم علم سمجھتا ہوں جو بن جانے ہی پنجابیوں کے بارے میں لکھتا رہے ۔ میرا اسے اور اس قسم کے تمام جاہلین کامل کو مشورہ ہے کہ پہلے 1947 کی ہجرت کے وقت کا مطالعہ کرو کہ پنجابیوں میں تب بھی دو واضح گروہ تھے ایک مقامی پنجابی جنہیں جانگلی کہا جاتا ہے اور دوسرے وہ جو ہجرت کر کے یہاں آئے جنہیں یہاں کے مقامی لوگ مہاجر کہتے تھے ۔ لیکن پنجابیوں نے ہجرت کے بعد بعض نام نہاد مہاجروں کی طرح اپنے مہاجر نام کو کیش کرنے کی بجائے خود کو ان مقامی لوگوں کے ساتھ یوں ایڈجسٹ کیا کہ اب سوائے دور دراز کے دیہات کے آپ کو مقامی اور مہاجر پنجابی کا فرق معلوم کرنا مشکل ہو جائے ۔ یہ ایک مثال ہے ان لسانیت پسندوں اور ابن الوقتوں کے لئے جو ہر دوسرے مہینے اپنی قومیت کے نام پر اچھل کود کرتے نظر آتے ہیں ۔ وہ آنکھیں کھولیں اور دیکھیں کہ آج کا پنجابی جانگلی ہو یا مہاجر خود کو پاکستانی کہلوانے میں فخر محسوس کرتا ہے ۔ وہ اس بات کے لئے بھی راضی ہے کہ پاکستان کو مزید صوبوں میں تقسیم کرنے کی بجائے اسے ایک وحدت بنا دیا جائے بھلے اس کی جغرافیائی پنجابی شناخت نہ رہے ۔ اب ذرا پنجابیوں پر منہ اٹھا اٹھا کر بولنے والے اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں کہ خود تو کوئی اچھی مثال قائم نہ کر سکے لیکن منافرت اور شر انگیزی یوں کریں گے کہ ان سے زیادہ مظلوم تو کوئی ہے ہی نہیں ۔ پنجابیوں نے پاکستان کے لئے ہجرت کی تھی کسی پر احسان نہیں کیا تھا اور اپ نام نہاد مہاجروں نے بھی ہجرت کر کے کسی پر احسان نہیں کیا بلکہ تب پاکستان آئے جب امن قاءم ہو چکا اور ترقی شروع ہو چکی تھی ۔ آپ نے ہندوؤن اور سکھوں کے ہاتھوں آبروریزی سے بچانے کے لئے پنجابیوں کی طرح اپنی جوان بہنوں اور بیٹیوں کو اپنے ہاتھ سے کنووں میں نہیں پھینکا ۔ آپ نے سکھوں کے ہاتھوں اپنے شیر خواروں کو اوپر اچھال کر تلواروں میں پروتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ آپ نے لاشوں بھری ٹرینیں وصول نہیں کیں لیکن پھر بھی آپ پورے پاکستان کو یوں بلیک میل کرنے پر تلے ہوتے ہیں کہ شاید پاکستان آپ کے احسانات سے وجود میں آیا ۔

بہت اچھا۔
اچھا یہ بتلائیے کہ اپ کو امن چاہیے کہ نہیں؟
 
x24089_16982535.jpg.pagespeed.ic.B4RA9pzFtd.jpg
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس بارے ميں کوئ ابہام نہيں ہونا چاہيے۔ امريکی حکومت کا پاکستان پر حملے کا نا تو کوئ منصوبہ ہے اور نا ہی اس کی کوئ وجہ موجود ہے۔ يہ سوچ کہ ہم اپنے قريبی شراکت دار اور ايک ايسے اسٹريجک اتحادی پر حملہ کريں جہاں ہم نے نا صرف يہ کہ اپنے ٹيکس دہندگان کے کئ بلين ڈالرز مختص کيے ہيں بلکہ کئ دہائيوں پر محيط سفارتی کاوشيں بھی کی گئ ہيں، عقل سے عاری ہے۔ ہم يہ کيوں چاہيں گے کہ اپنی ان تمام کاوشوں کو ازخود غارت کر ديں اور خطے ميں اپنے اہم ترين اتحادی سے ہاتھ دھو بيٹھيں، خاص طور پر ايک ايسے وقت ميں جب ہم خود اس خطے سے اپنی افواج نکالنے کے مرحلے کی جانب بڑھ رہے ہيں۔

بصد احترام، معاملہ يہ نہيں ہے کہ امريکہ يا کسی اور ملک کو پاکستان پر حملے کی اجازت دی جائے۔ جيسا کہ تھريڈ کے عنوان سے واضح ہے کہ وقت کی اہم ترين ضرورت يہ ہے کہ خطے ميں پائيدار امن کيسے قائم کيا جائے۔ اس تناظر ميں تمام فريقين کو يہ طے کرنا ہے کہ ان حملوں کو کيسے روکا جائے جو پہلے ہی سے نا صرف يہ کہ پاکستان بلکہ ہمسائے ملک افغانستان ميں بھی جاری ہيں۔
امريکہ سميت خطے کے کسی بھی فريق کو کسی بھی ملک پر چڑھ دوڑنے سے کوئ فائدہ نہيں ہو گا۔

آباديوں يا علاقوں کے حصول کے ليے حملے نا تو امريکہ کا مقصد يا ہدف رہا ہے اور نا ہی ہماری کبھی بھی يہ نيت رہی ہے۔ يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ ہمارے پاس نا صرف يہ کہ اقوام متحدہ کا مينڈيٹ موجود ہے بلکہ عالمی برادری کی حمايت بھی ہميں حاصل ہے۔ يقینی طور پر صورت حال يہ نا ہوتی اگر اس تھريڈ ميں پيش کيے جانے والے نظريے کے مطابق ہم تمام آباديوں پر بلا تفريق اندھا دھند حملوں کی روش پر چل رہے ہوتے۔

ہماری کاوشوں کا مرکز ہميشہ يہ سوچ رہی ہے کہ افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں کو لاجسٹک سپورٹ اور عسکری وسائل تک رسائ سميت ہر ممکن مدد فراہم کی جائے تا کہ وہ دہشت گردی کے ان محفوظ ٹھکانوں کو نيست و نابود کر کے ان علاقوں سے ابھرنے والے اس خطرے کو روک سکيں جس کی زد ميں ہم سب آتے ہيں۔

يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ امريکی حکومت اور صدر اوبامہ نے بذات خود عوامی سطح پر بارہا اس عزم کا اعادہ کيا ہے کہ ہم افغانستان سے بتدريج اپنی افواج کو نکال کر عام شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ کرنے کی ذمہ داری مقامی عہديداروں کو منتقل کر رہے ہیں۔
ايسا ہرگز نا ہوتا، اگر ہم خطے ميں اپنے اثر ورسوخ ميں اضافے يہ مقامی آباديوں پر تسلط قائم کرنے کے متمنی ہوتے۔

مستقبل ميں بھی پائيدار امن کے حصول کے ضمن ميں ہم بدستور مقامی حکومتوں کی مدد جاری رکھيں گے۔ تاہم طے شدہ سرحدوں کے اندر رياست کی رٹ قائم کرنے کے ليے حتمی ذمہ داری امريکہ پر نہيں بلکہ ميزبان ممالک پر عائد ہوتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس بارے ميں کوئ ابہام نہيں ہونا چاہيے۔ امريکی حکومت کا پاکستان پر حملے کا نا تو کوئ منصوبہ ہے اور نا ہی اس کی کوئ وجہ موجود ہے۔ يہ سوچ کہ ہم اپنے قريبی شراکت دار اور ايک ايسے اسٹريجک اتحادی پر حملہ کريں جہاں ہم نے نا صرف يہ کہ اپنے ٹيکس دہندگان کے کئ بلين ڈالرز مختص کيے ہيں بلکہ کئ دہائيوں پر محيط سفارتی کاوشيں بھی کی گئ ہيں، عقل سے عاری ہے۔ ہم يہ کيوں چاہيں گے کہ اپنی ان تمام کاوشوں کو ازخود غارت کر ديں اور خطے ميں اپنے اہم ترين اتحادی سے ہاتھ دھو بيٹھيں، خاص طور پر ايک ايسے وقت ميں جب ہم خود اس خطے سے اپنی افواج نکالنے کے مرحلے کی جانب بڑھ رہے ہيں۔

بصد احترام، معاملہ يہ نہيں ہے کہ امريکہ يا کسی اور ملک کو پاکستان پر حملے کی اجازت دی جائے۔ جيسا کہ تھريڈ کے عنوان سے واضح ہے کہ وقت کی اہم ترين ضرورت يہ ہے کہ خطے ميں پائيدار امن کيسے قائم کيا جائے۔ اس تناظر ميں تمام فريقين کو يہ طے کرنا ہے کہ ان حملوں کو کيسے روکا جائے جو پہلے ہی سے نا صرف يہ کہ پاکستان بلکہ ہمسائے ملک افغانستان ميں بھی جاری ہيں۔
امريکہ سميت خطے کے کسی بھی فريق کو کسی بھی ملک پر چڑھ دوڑنے سے کوئ فائدہ نہيں ہو گا۔

آباديوں يا علاقوں کے حصول کے ليے حملے نا تو امريکہ کا مقصد يا ہدف رہا ہے اور نا ہی ہماری کبھی بھی يہ نيت رہی ہے۔ يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ ہمارے پاس نا صرف يہ کہ اقوام متحدہ کا مينڈيٹ موجود ہے بلکہ عالمی برادری کی حمايت بھی ہميں حاصل ہے۔ يقینی طور پر صورت حال يہ نا ہوتی اگر اس تھريڈ ميں پيش کيے جانے والے نظريے کے مطابق ہم تمام آباديوں پر بلا تفريق اندھا دھند حملوں کی روش پر چل رہے ہوتے۔

ہماری کاوشوں کا مرکز ہميشہ يہ سوچ رہی ہے کہ افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں کو لاجسٹک سپورٹ اور عسکری وسائل تک رسائ سميت ہر ممکن مدد فراہم کی جائے تا کہ وہ دہشت گردی کے ان محفوظ ٹھکانوں کو نيست و نابود کر کے ان علاقوں سے ابھرنے والے اس خطرے کو روک سکيں جس کی زد ميں ہم سب آتے ہيں۔

يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ امريکی حکومت اور صدر اوبامہ نے بذات خود عوامی سطح پر بارہا اس عزم کا اعادہ کيا ہے کہ ہم افغانستان سے بتدريج اپنی افواج کو نکال کر عام شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ کرنے کی ذمہ داری مقامی عہديداروں کو منتقل کر رہے ہیں۔
ايسا ہرگز نا ہوتا، اگر ہم خطے ميں اپنے اثر ورسوخ ميں اضافے يہ مقامی آباديوں پر تسلط قائم کرنے کے متمنی ہوتے۔

مستقبل ميں بھی پائيدار امن کے حصول کے ضمن ميں ہم بدستور مقامی حکومتوں کی مدد جاری رکھيں گے۔ تاہم طے شدہ سرحدوں کے اندر رياست کی رٹ قائم کرنے کے ليے حتمی ذمہ داری امريکہ پر نہيں بلکہ ميزبان ممالک پر عائد ہوتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
ہیل فائر مزائل سے لیس ڈرون طیارے پاکستان کے علاقے میں دہی کی سپلائی دینے آتے ہیں؟ :p
 

Fawad -

محفلین
ہیل فائر مزائل سے لیس ڈرون طیارے پاکستان کے علاقے میں دہی کی سپلائی دینے آتے ہیں؟ :p



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ کوئ ڈھکی چپھی بات نہيں ہے کہ امريکہ اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف باہم اتحادی ہيں۔ انکا باہمی تعاون اور وسائل کا اشتراک اس حکمت عملی کا حصہ ہےجس کا مقصد افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں کے دونوں طرف موجود اس مشترکہ دشمن کا خاتمہ ہے جو بے گناہ افراد کو بے دريخ قتل کر رہا ہے۔

کسی بھی ملک کی فوج اور حکومتی اداروں کی جانب سے سرکاری فوجی حکمت عملی ميڈيا کے چند پنڈتوں کی جانب سے مخصوص سياسی ايجنڈوں يا واقعات کے حوالے سے ان کی تشريح اور اس کی بنياد پر زمینی حقائق کے ناقص ادراک پر نہیں تشکيل دی جاتی۔ يہ ايک انتہائ غير ذمہ دار اور ناقابل عمل سوچ ہے کہ فوجی حکمت عملی اور مسلح آپريشنز جيسے اہم معاملات جن پر قومی سلامتی، علاقے کے مجموعی استحکام اور عام شہريوں کی حفاظت جيسے اہم امور کا دارومدار ہوتا ہے انھيں مقبوليت کے گراف اور غير مستقل عوامی تاثر کو بنياد بنا کر عملی جامہ پہنايا جائے۔ آخری تجزيے ميں حکومت کی آشيرباد کے ساتھ کسی بھی فوجی کاروائ کا بنيادی مقصد عام شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ بنانا اور رياست کی حدود کے اندر حکومتی رٹ قائم کرنا ہوتا ہے۔

کوئ بھی رياست اس بات کی اجازت نہيں دے سکتی کہ مسلح گروہ اور دہشت گرد مقامی آبادی کو دہشت زدہ کر کے اپنے قوانين نافذ کريں اور مذہب سميت کسی بھی بينر کا سہارہ لے کر اپنا نظام حکومت قائم کرنے کی کوشش کريں۔

ہم پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ مل کر عام لوگوں کے لیے ايک پرامن اور اور محفوظ مستقبل کے حصول کے ليے کوشاں رہيں گے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ کوئ ڈھکی چپھی بات نہيں ہے کہ امريکہ اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف باہم اتحادی ہيں۔ انکا باہمی تعاون اور وسائل کا اشتراک اس حکمت عملی کا حصہ ہےجس کا مقصد افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں کے دونوں طرف موجود اس مشترکہ دشمن کا خاتمہ ہے جو بے گناہ افراد کو بے دريخ قتل کر رہا ہے۔

کسی بھی ملک کی فوج اور حکومتی اداروں کی جانب سے سرکاری فوجی حکمت عملی ميڈيا کے چند پنڈتوں کی جانب سے مخصوص سياسی ايجنڈوں يا واقعات کے حوالے سے ان کی تشريح اور اس کی بنياد پر زمینی حقائق کے ناقص ادراک پر نہیں تشکيل دی جاتی۔ يہ ايک انتہائ غير ذمہ دار اور ناقابل عمل سوچ ہے کہ فوجی حکمت عملی اور مسلح آپريشنز جيسے اہم معاملات جن پر قومی سلامتی، علاقے کے مجموعی استحکام اور عام شہريوں کی حفاظت جيسے اہم امور کا دارومدار ہوتا ہے انھيں مقبوليت کے گراف اور غير مستقل عوامی تاثر کو بنياد بنا کر عملی جامہ پہنايا جائے۔ آخری تجزيے ميں حکومت کی آشيرباد کے ساتھ کسی بھی فوجی کاروائ کا بنيادی مقصد عام شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ بنانا اور رياست کی حدود کے اندر حکومتی رٹ قائم کرنا ہوتا ہے۔

کوئ بھی رياست اس بات کی اجازت نہيں دے سکتی کہ مسلح گروہ اور دہشت گرد مقامی آبادی کو دہشت زدہ کر کے اپنے قوانين نافذ کريں اور مذہب سميت کسی بھی بينر کا سہارہ لے کر اپنا نظام حکومت قائم کرنے کی کوشش کريں۔

ہم پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ مل کر عام لوگوں کے لیے ايک پرامن اور اور محفوظ مستقبل کے حصول کے ليے کوشاں رہيں گے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
پاکستانی حکومت عرصہ دراز سے امریکی حکومت سے ڈرونز کو روکنے کا مطالبہ کرتی چلی آئی ہے۔ ڈرون کا پاکستان میں داخل ہوکر حملہ کرنا پاکستان پر جارحیت ہے۔ پاکستان میں موجود دہشت گردوں اور دوسرے مجرموں کو سزا دینا پاکستانی ریاست کی ذمہ داری اور حق ہے۔
کئی مرتبہ افغانستان سے مسلح لشکروں نے پاکستانی فوج پر حملہ کیا ان کو امریکہ نے کیوں نہیں روکا؟
حامد کرزئی پاکستان میں موجود دہشت گردوں کی امداد کرتا رہا انکو آپ نے کیوں نہیں روکا؟
امریکی مزائل پاکستانی علاقے سے افغانستان جانے والوں کو نشانہ بنانے کے لئے آتے ہیں۔ اور یہ پاکستان پر جارحیت ہے۔
 

Fawad -

محفلین
کئی مرتبہ افغانستان سے مسلح لشکروں نے پاکستانی فوج پر حملہ کیا ان کو امریکہ نے کیوں نہیں روکا؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت پاکستان اور افغانستان کی سرحدوں پر دراندازی کے واقعات سے پوری طرح آگاہ بھی ہے اور اس پر تشويش کا اظہار بھی کرتی ہے، جن کے نتيجے ميں دونوں طرف اموات ہوئ ہيں۔ ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکی حکومت اس بات پر مکمل يقين بھی رکھتی ہے اور اسے تسليم بھی کرتی ہے کہ دہشت گردی کا عفريت سرحدوں کی دونوں جانب معصوم افراد کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس سے نبردآزما ہونے کے لیے دونوں ممالک کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس تناظر ميں ہمارے ليے يہ غير منطقی اور نقصان دہ امر ہو گا کہ ہم کسی ايک فريق کا ساتھ ديں يا بے مقصد الزام تراشی کريں جس کا واحد فائدہ ہمارے مشترکہ دشمنوں کو ہو گا۔ ہماری پوری توقع اور اميد ہے کہ دونوں ممالک مل کر اس بات کو يقینی بنائيں گے کہ مستقبل ميں اس قسم کے واقعات رونما نہ ہوں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت پاکستان اور افغانستان کی سرحدوں پر دراندازی کے واقعات سے پوری طرح آگاہ بھی ہے اور اس پر تشويش کا اظہار بھی کرتی ہے، جن کے نتيجے ميں دونوں طرف اموات ہوئ ہيں۔ ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکی حکومت اس بات پر مکمل يقين بھی رکھتی ہے اور اسے تسليم بھی کرتی ہے کہ دہشت گردی کا عفريت سرحدوں کی دونوں جانب معصوم افراد کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس سے نبردآزما ہونے کے لیے دونوں ممالک کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس تناظر ميں ہمارے ليے يہ غير منطقی اور نقصان دہ امر ہو گا کہ ہم کسی ايک فريق کا ساتھ ديں يا بے مقصد الزام تراشی کريں جس کا واحد فائدہ ہمارے مشترکہ دشمنوں کو ہو گا۔ ہماری پوری توقع اور اميد ہے کہ دونوں ممالک مل کر اس بات کو يقینی بنائيں گے کہ مستقبل ميں اس قسم کے واقعات رونما نہ ہوں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
آپ نے میرے 5 نکات میں سے صرف ایک نکتے کا جواب دیا ہے۔
 
Top