ہمیں اب فرشتے نظر آرہے ہیں - وسیم خیرآبادی

کاشفی

محفلین
غزل
(جناب سید محمد عسکری صاحب وسیم خیرآبادی)
ہمیں اب فرشتے نظر آرہے ہیں
ہٹو بھی کہ پیشِ خدا جارہے ہیں
تپِ ہجر سے داغ کمھلا رہے ہیں
کڑی دھوپ ہے، پھول مرجھا رہے ہیں
سمجھتا ہوں گلزارِ جنّت کو وعظ
کسے سبز باغ آپ دکھلا رہے ہیں
وہی مجھ سے ہیں اُن کی ترچھی نگاہیں
دمِ نزع بھی تیر برسا رہے ہیں
قیامت ہو، بجلی ہو، پارہ ہو، دل ہو
تڑپتے ہیں سب، آپ تڑپا رہے ہیں
کوئی بھیج دے حور جنّت سے یارب
اکیلے تو مدفن میں گھبرا رہے ہیں
جوانی میں دل ایک کافر کو دے کر
وسیم آج تک ہم تو پچھتارہے ہیں
 
Top