ایاز صدیقی ہر نبی شاہدِ خدا نہ ہوا

مہ جبین

محفلین
ہر نبی شاہدِ خدا نہ ہوا​
آپ سا کوئی دوسرا نہ ہوا​
کرمِ شہرِ علم سے پہلے​
نعت کہنے کا حوصلہ نہ ہوا​
دل رہا ہر قدم پہ سر بسجود​
میں مدینے کو جب روانہ ہوا​
لاکھ پلکوں سے خاکِ طیبہ چنی​
" حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا"​
فرشِ خاکی سے عرشِ نوری تک​
کس جگہ ذکرِ مصطفےٰ نہ ہوا​
آپ کی یاد کے سوا کوئی​
کشتیء جاں کا ناخدا نہ ہوا​
دل کہ تھا ایک بے نوائے ازل​
آپ کے لطف کا خزانہ ہوا​
آپ کا در نہ وا ہوا جس پر​
کوئی دروازہ اس پہ وا نہ ہوا​
جالیوں ہی کو چوم لیں گے ایاز​
گر کرم باِلمشافِہہَ نہ ہوا​
ایاز صدیقی​
 

مہ جبین

محفلین
میں نے پہلا شکریے کا مراسلہ لکھا تو مجھے نظر نہیں آیا ، میں نے دوبارہ لکھ دیا تو دونوں ساتھ ہی آگئے :?
 

میر انیس

لائبریرین
لاکھ پلکوں سے خاکِ طیبہ چنی
" حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
بے شک بے شک
کرمِ شہرِ علم سے پہلے
نعت کہنے کا حوصلہ نہ ہوا
آپ کا در نہ وا ہوا جس پر
کوئی دروازہ اس پہ وا نہ ہوا
واہ کیا علم کے شہر کو علم کے دروازے سے منسلک کیا ہے ۔ بہت ہی گہرائی ہے اس بات میں
 

علی چوہدری

محفلین
اک دل ہمارا کیا ہے آزار اِس کا کتنا
تم نے تو چلتے پھرتے مُردے جِلا دئیے ہیں
میرے کریم سے گَر قطرہ کسی نے مانگا
دریا بہا دیئے ہیں دُر ، بے بہا دیئے ہیں
بہت ہی خوبصورت
 
Top