ہر روز غنیمت ہے ہر رات غنیمت ہے: اسامه جمشيدؔ

ہر روز غنیمت ہے ہر رات غنیمت ہے
ہر لفظ یہاں مشکل ہر بات غنیمت ہے
جذبوں کی نہیں قیمت ایمان کہاں جائے
ہر جیت یہاں جھوٹی ہر مات غنیمت ہے
ہر وقت نہیں ملتی ہر شخص نہیں پاتا
جیسی بھی ہو لے جاؤ خیرات غنیمت ہے
ہر سوز بغاوت ہے ہر ساز تجارت ہے
سوتوں کو جگادیں گر نغمات غنیمت ہے
دیکھاہے اجالے میں اک خوف بھرا عالم
سورج کے زمانے میں ظلمات غنیمت ہے
اب کفر نے للکارا تو ہوش سی آئی ہے
ویران سے صحرا میں أموات غنیمت ہے
نکلی ہے مگر پھر بھی کچھ دیر سے نکلی ہے
جمشیدؔ یہ آہوں کی بارات غنیمت ہے
 
جمشید صاحب بڑی اچھی غزل ہے۔ بڑے جزبے سے لکھی ہے۔ واہ۔ ایک شعر میں مشورہ دینے کی جسارت کر رہا ہوں۔ یاد رہے مہں خود کسی قابل نہیں ہوں۔ کہیں آپ سمجھیں کہ میں قابل بننے کی کوشش کر رہا ہوں۔ ایسی بات نہیں۔ مجھے خود کچھ نہیں آتا۔ بس یونہی دل میں ایک بات آئ ہے تو آپ سے شیئر کر رہا ہوں۔
جب کفر نے للکارا تو ہوش میں آئے ہیں
چھوتی ہی سہی لیکن یہ بات غنیمت ہے
بہت اچھی غزل ہے۔ واہ۔
 

سید زبیر

محفلین
جذبوں کی نہیں قیمت ایمان کہاں جائے
ہر جیت یہاں جھوٹی ہر مات غنیمت ہے
بہت عمدہ ۔ ۔ واہ خوبصورت عکاسی ہے ۔ ۔ جزاک اللہ
 
جمشید صاحب بڑی اچھی غزل ہے۔ بڑے جزبے سے لکھی ہے۔ واہ۔ ایک شعر میں مشورہ دینے کی جسارت کر رہا ہوں۔ یاد رہے مہں خود کسی قابل نہیں ہوں۔ کہیں آپ سمجھیں کہ میں قابل بننے کی کوشش کر رہا ہوں۔ ایسی بات نہیں۔ مجھے خود کچھ نہیں آتا۔ بس یونہی دل میں ایک بات آئ ہے تو آپ سے شیئر کر رہا ہوں۔
جب کفر نے للکارا تو ہوش میں آئے ہیں
چھوتی ہی سہی لیکن یہ بات غنیمت ہے
بہت اچھی غزل ہے۔ واہ۔
اللہ خوش رکھے آپ کو ۔
جب کفر نے للکارا تو ہوش میں آئے ہیں
چھوٹی ہی سہی لیکن یہ بات غنیمت ہے
بہت اچھا ہے ۔ آپ جيسے لوگوں كي محبت هے جو ميں اول فول لكھتا رهتا هوں آپ حضرات كي داد مجھے حوصله اور همت ديتي هے اور خوشي سے بھر جاتا هوں جس سے ميرے اعتماد كا آفاق وسيع هوتا هے۔
 

پپو

محفلین
دیکھاہے اجالے میں اک خوف بھرا عالم
سورج کے زمانے میں ظلمات غنیمت ہے
 

الف عین

لائبریرین
غزل اچھی ہے، لیکن بہتری کی گنجائش بہر حال ہے۔ اموات، نغمات، ظلمات جمع الفاظ ہیں، ان کو واحد ‘ہے‘ کے ساتھ استعمال کرنا درست نہہں
 
غزل اچھی ہے، لیکن بہتری کی گنجائش بہر حال ہے۔ اموات، نغمات، ظلمات جمع الفاظ ہیں، ان کو واحد ‘ہے‘ کے ساتھ استعمال کرنا درست نہہں
استاد گرامی آپ نے نظر شفقت فرمائی اللہ آپ کو جزائے خیر دے ۔
نغمات، اموات اور ظلمات کے جمع ہونے کا مجھے اندازہ تھا مگر ردیف کے تقاضوں کے چکر میں یہ کوتاہی مجھ سے جان بجھ کرسرزدہوئی اور پھر مینے خود کو مطمئن کرنے کیلئے یہ کہا کہ:
ویران سے صحرا میں اموات غنیمت ہے
یعنی ویران سے صحرا میں جو اموات موجود ہیں انکی موجودگی غنیمت ہے۔ غنیمت کا تعلق میں نے ایک واحد چیز جو کہ وجود(ایک مستتر کلام) ہے اس سے رکھا نہ جانے یہ میری قیاس آرائی درست بھی ہے کہ نہیں۔ غلطی بہرحال ہوگئی ہے جسکے لیے معافی چاہتا ہوں ۔نیز آپ سے التماس ہے کہ اصلاح کی گنجائش دیکھیں۔
 
Top