ہجر محوِ وصال سا کچھ ہے ۔ فاتح الدین بشیر

فاتح

لائبریرین
بہت خوب فاتح جی​
بہت سی داد قبول فرمائیے۔​
مصحفی یاد آ گئے​
خواب تھا یا خیال تھا کیا تھا​
ہجر تھا یا وصال تھا کیا تھا​
چمکی بجلی سی پر نہ سمجھے ہم​
حسن تھا یا جمال تھا کیا​
بہت شکریہ اوشو صاحب
اساتذہ ہی کی ردیف میں سر پھٹول کی تھی ہم نے بھی۔۔۔ "سا کچھ ہے" کی ردیف شاید ذوق یا امیر مینائی نے پہلی مرتبہ برتی تھی۔
 

فاتح

لائبریرین
ہے ہم آغوش چاند دریا سے
ہجر محوِ وصال سا کچھ ہے
واہ واہ لطف آ گیا
آنکھ کو مل رہی ہے گویائی
خامشی میں کمال سا کچھ ہے
غضب ڈھا دیا جناب غضب ڈھا دیا
مختصر بحر میں بھی کچھ کمال سا ہے :)
اللہ کرے زور قلم زیادہ
قبلہ! سر تا پا ممنون ہوں اس قدر پذیرائی پر۔
 

باباجی

محفلین
فراز میاں، آپ کی یہ داد تین سال بعد وصول کر رہا ہوں۔ مراسلہ ہی ابھی دیکھا۔ :)
بہت شکریہ جیتے رہو
محبت نامہ بوتل میں بند کرکے سمندر میں چھوڑ دیا جائے تو بھی وہ کبھی نہ کبھی اسے مل ہی جاتا ہے جس کو بھیجا گیا ہوتا ہے یا کسی ایسے کو جسے اسکی ضرورت ہو
یہ تو ایک برقی محبت نامہ تھا بھائی آپ کو کیسے نہ ملتا ۔۔ آپ کی شاعری سے محبت کرنے والے بہت ہیں کوئی نہ کوئی محبت کرنے والا پرانے محبت نامے ڈھونڈ ہی لاتا ہے
آپ ہی کے ایک کلام کا مصرعہ ہے
"ایک محبت چھینی اس نے کتنی ڈالی جھولی میں"
 

فاتح

لائبریرین
محبت نامہ بوتل میں بند کرکے سمندر میں چھوڑ دیا جائے تو بھی وہ کبھی نہ کبھی اسے مل ہی جاتا ہے جس کو بھیجا گیا ہوتا ہے یا کسی ایسے کو جسے اسکی ضرورت ہو
یہ تو ایک برقی محبت نامہ تھا بھائی آپ کو کیسے نہ ملتا ۔۔ آپ کی شاعری سے محبت کرنے والے بہت ہیں کوئی نہ کوئی محبت کرنے والا پرانے محبت نامے ڈھونڈ ہی لاتا ہے
آپ ہی کے ایک کلام کا مصرعہ ہے
"ایک محبت چھینی اس نے کتنی ڈالی جھولی میں"
آپ کی محبت یقیناً اس مصرع کے عقب میں موجود ہے۔
 
Top