ہاشم ندیم کے ناول پری زاد سے اقتباس

mtahirz

محفلین
دنیا کتنی ترقی کر گئی ہے چاند ستاروں پر کمند ڈالنے کی ضرورت نہیں رہی کیوں کہ وہاں انسان کے قدم پہنچ چُکے ہیں_ صدیوں کے فاصلے لمحوں میں طے ہونے لگے ہیں ہر کسی کو ہر لمحہ ہر رابطہ میسر ہے مشین ہماری زندگی پر حاوی ہو چُکی ہے محبت کی روایتی داستانوں کو لوگ گزرے زمانوں کا قصہ کہتے ہیں ہیر رانجھا، سسی پنوں، سوہنی ماہیوال، شیریں فرہاد الف لیلٰی کی کہانیاں لگتی ہیں محبت ڈیجیٹل ہونے لگی ہے انسان عروج کی کتنی منزلیں طے کر چُکا ہے ، مگر پہلی نظر !!!!! آج بھی اپنے اندر وہی زمانے بھر کے عجائبات چُھپائے بیٹھی ہے کوئی سائنس دان آج تک اس پہلی نظر کے ڈنک کا علاج نہیں ڈھونڈپایا کوئی تریاق دریافت نہیں ہوا نظر کے اس زہر کا آج تک، ہر خرابی کی جڑ یہی ایک پہلی نظر ہو تو ہے نئے زمانے کے نئے لوگ لاکھ انکار کریں لاکھ مذاق اڑائیں مگر سچ یہی ہے کہ محبت اور نظر کا چولی دامن کا ساتھ ہے پھر چاہے یہ نظر کبھی بھی اور کسی بھی طور ہماری زندگیوںمیں وارد ہو جائے


پری زاد سے اقتباس
 
Top