ہارٹ اٹیک

شمشاد

لائبریرین
کل بہت پرانے رسالوں کی ورق گردانی کرتے مندرجہ ذیل معلوماتی واقعہ نظر سے گزرا تو سوچا شریک محفل کیا جائے۔
--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------

حملہ قلب​

بیان مریض ۔۔۔۔۔۔۔

صلٰوۃ فجر مسجد میں ادا کر کے گھر آیا تو طبیعت بے چین سے تھی۔ اس نامعلوم سی بے چینی کا بظاہر کوئی سبب بھی سمجھ میں نہیں آیا۔ رات اچھی گزری تھی۔ حسب معمول نیند آئی۔ پیٹ بھی ٹھیک تھا۔ کوئی گیس وغیرہ نہیں تھی۔ کوریڈور میں داخل ہوا، کرسی پر بیٹھا، بے کلی سے تھی، اٹھ کر اندر ڈرائنگ روم میں آ گیا۔ صوفے پر بیٹھ گیا، چین نہیں آیا تو دوبارہ باہر کوریڈور میں آ گیا۔ اخبار آ چکا تھا، اخبار پڑھنا چاہا مگر جلد ہی طبیعت اچاٹ ہو گئی۔ اخبار ایک طرف رکھا۔ سر کو دو چار بار اوپر نیچے کیا۔ کچھ سمجھ میں نہ آیا۔ اتنے میں بائیں شانے اور گردن کے عین درمیان درد کی لہر سے محسوس ہوئی۔ اف فوہ! یہ تو ہارٹ اٹیک معلوم ہوتا ہے۔ اٹھنے کی سکت نہ رہی۔ گھر والوں کو دو چار آوازیں دیں مگر آواز میں زور کہاں، سرگوشی سی تھی۔ بمشکل تمام صوفے سے اتر کر نیچے قالین پر لیٹ گیا۔ حرکت کا مطلب موت تھا۔ بحثیت ایک سینئر ڈاکٹر کے یہ مجھے معلوم تھا۔ بڑے صاحبزادے دارالعلوم میں استاد ہیں۔ وہ دارالعلوم جانے کے لیے تیار ہو کر کوریڈور میں آئے اور حسب عادت اخبار دیکھنے لگے اور پھر اٹھ کر کار کی طرف چل دیئے۔ میں نے سوچا کہ اب نہیں تو پھر کبھی نہیں۔ تمام طاقت کو جمع کر کے صاحبزادے کو پکارا۔ وہ کچھ دیر کھڑے انتظار کرتے رہے۔ دوبارہ پکارنے پر قریب آئے اور میں نے کہا غور سے سنو اور درمیان میں ہرگز نہ ٹوکو نہ بولو۔ مجھے ہارٹ اٹیک ہے۔ فوراً قریب ترین اسپتال سے ایمبولینس منگواؤ، مجھے اسٹریچر پر ڈال کر ایمبولینس میں ڈالو اور فوراً اسپتال پہنچاؤ، ٹائم اب بہت کم ہے۔ صاحبزادے پریشان ہو گئے، کچھ بولنے لگے تو میں نے سختی سے کہا جو کہا ہے وہ کرو فوراً۔

صاحبزادے نے ٹیلیفون کر کے ایمبولینس منگوائی۔ ان لوگوں نے کوشش کی کہ میں پورچ میں جا کر ایمبولینس میں لیٹ جاؤں مگر بحیثیت ایک سینئر ڈاکٹر کے مجھے معلوم تھا کہ ایسا کرنا موت کے منہ میں جانے کے مترادف ہے۔ صاحبزادے کو ہدایت یاد آ گئی۔ انہوں نے اسٹریچر نکلوایا اور کہا، ابا! اس پہ لیٹ جائیں، مگر مجھے معلوم تھا کہ یہ حرکت مہنگی پڑے گی۔ اللہ اللہ کر کے انہوں نے مجھے اٹھا کر اسٹریچر پر ڈالا اور ایمبولینس تک لائے اور اسپتال پہنچایا۔ وہاں خانہ پُری کرنے والے تو تھے مگر سینئر ڈاکٹر کوئی نہیں تھا۔ کسی اور اسپتال جانے کا وقت نہیں تھا۔ دوسرے اسپتالوں میں بھی کیا معلوم کوئی سینئر ڈاکٹر ملتا نہ ملتا۔ اسی حیص بیص میں تھے کہ اسٹاف کے کسی آدمی نے آ کر چپکے سے بتایا کہ ایک سینئر ڈاکٹر اپنے کسی ذاتی کام سے آئے ہیں۔ آپ لوگ میرا نام بتائے بغیر ان سے درخواست کر کے دیکھ لیں۔ چنانچہ ان سے درخواست کی گئ۔ انہوں نے چیک کیا تو بلڈ پریشر خطرناک حد تک ڈاؤن ہو چکا تھا۔ فوراً ٹریٹمنٹ شروع کیا گیا۔ بیلوننگ ہوئی اور ایک مین آرٹری میں 75 فیصد بندش پائی گئی، جس کے لیے بائی پاس تجویز ہوا۔ جو ہونا باقی ہے۔
بیان ختم ہوا۔

آپ نے اندازہ کر لیا ہو گا کہ مذکورہ بیان ایک سینئر ڈاکٹر کا ہے۔ آپ کا اندازہ درست ہے یہ سرگزشت ایک بہت سینئر ڈاکٹر کی ہے جو اپنے پیشے میں کانی جانے پہچانے ہیں اور نہایت نیک پارسا متشرع پابند صوم و صلٰوۃ اور ہمدرد مسلمان ہیں۔ ہم نے ان سے بہت دیر تک باتیں کیں جن کا لب لباب آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ شاید کسی کا بھلا ہو جائے اور ہماری عاقبت سدھر جائے۔

حملہ قلب کے متعلق ضروری مشورے​

ڈاکٹر صاحب کا کہنا یہ تھا کہ قلب کے دورے کا احساس ہوتے ہی فوراً لیٹ جانا چاہیے۔ ایسی حالت میں کسی بھی قسم کی حرکت خاص طور پر چلنا نہایت خطرناک ہے۔ اگر ایسا مریض بیٹھا یا کھڑا ہو تو اسے چاہیے کہ سر کو حرکت نہ دے، نہ اوپر دیکھنے کی کوشش کرے۔ اس کا سبب انہوں نے یہ بیان کیا کہ ایسی صورت میں سب سے ضروری بات یہ ہے کہ دماغ کو خون کی سپلائی بحال رہنی چاہیے۔ اس میں رکاوٹ کا مطلب ہے قوما یا اسٹروک یا کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

لیٹے ہوئے آدمی کے دماغ کو خون زیادہ صحیح طرح پہنچتا ہے بہ نسبت بیٹھے ہوئے یا کھڑے ہوئے آدمی کے دماغ کے، کیونکہ موخر الذکر دونوں حالتوں میں دماغ کو خون کم پہنچتا ہے۔ حملہ قلب کی صورت میں مریض لیٹ جائے اور اس کے پیروں کے نیچے ہلکا سا تکیہ رکھ دیا جائے، اس سے دماغ کی طرف خون کی روانی زیادہ بہتر طریقے سے ہوتی ہے۔ سب سے زیادہ ضروری بات اب یہ رہ جاتی ہے کہ مریض کو جس قدر جلدی ہو سکے کسی ایسے اسپتال میں پہنچایا جائے جہاں اس قسم کے امراض قلب کے فوری علاج اور طبی امداد کی سہولیات موجود ہوں۔ وہاں پہنچتے ہی کسی ماہر امراض قلب کی خدمات فوری طور پر حاصل کی جائیں۔ ڈاکٹر صاحب نے زور دے کر یہ بات کہی کہ حملہ قلب کے مریض کے ابتدائی دو گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہارٹ اٹیک ہوتے ہی ڈیڑھ دو گھنٹے کے اندر اندر مریض کو امراض قلب کے ہسپتال پہنچانا ضروری ہے ۔ اس میں تاخیر یا اسپتال پہنچ جانے کے بعد طبی امداد دینے میں تاخیر مریض کی موت کا سبب بن سکتی ہے۔ ہمارے یہاں یہ دونوں باتیں روزمرہ کے معمولات میں ہیں، یا تو مریض ہی اسپتال پہنچنے میں دیر کر دیتا ہے اور یا پھر اسپتال میں طبی امداد اتنی دیر سے ملتی ہے کہ مریض کی زندگی کا سفر ختم ہو جاتا ہے۔

ایک اور ضروری بات یہ ہے کہ بڑے گھروں میں جہاں لوگ مل جل کر رہنے کی بجائے الگ الگ کمروں میں رہتے ہیں ان کا آپس میں رابطہ کا مؤثر ذریعہ ہونا چاہیے تا کہ جوں ہی کوئی پریشان کن کیفیت محسوس ہو گھر کے کسی نہ کسی فرد کو اطلاع دی جا سکے۔ ہر شخص کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس طرح کی ہنگامی حالت میں کون سا اسپتال زیادہ قریب اور موزوں ہے۔ اگر پہلے سے یہ باتیں ذہن میں ہوں گی تو پریشانی کم ہو گی، ہاتھ پیر کم پھولیں گے اور وقت ضائع کیے بغیر مریض کو صحیح جگہ لے جایا جا سکے گا اور چونکہ پہلے سے صحیح اسپتال کا انتخاب ہو گا اس لئے رقم کا زیاں بھی کم ہو گا کہ خالص تجارتی ادارے برائے نام اسپتال سے مریض دور رہے گا۔ سال میں ایک آدھ بار ای سی جی، کولیسٹرول ، ذیابطیس، بلڈ پریشر، پیشاب، خون کے نارمل ٹیسٹ کرواتے رہنا چاہیے۔ صبح و شام کی سیر بھی ضروری ہے، ورنہ صبح یا شام کی دو گھنٹے سیر ضرور کرنی چاہیے۔ غذا وقت پر اور شدید بھوک پر کھائیے۔ تھوڑی بھوک ابھی باقی ہو تو غذا سے ہاتھ کھینچ لینا چاہیے۔ کھانا اطمینان سے اور خوب چبا چبا کر کھائیے تا کہ کھانا باریک ہو کر معدے میں جائے اور اس کے ساتھ مناسب مقدار میں ہاضم طعام رطوبات شامل ہو سکیں۔ رات کا کھانا نرم اور ہلکا رکھیے اور جلد کھایئے تا کہ کھانے اور سونے کے درمیان مناسب وقفہ ہو اور اس وقفہ میں چلتے پھرتے رہنا چاہیے تاکہ کھانا ہضم ہو۔ یاد رکھیے جسم کی اکثر بیماریوں کا تعلق غذا سے ہے۔ آپ کو کس وقت کیا کھانا چاہیے، کب اور کیسے کھانا چاہیے، ان چار باتوں کا آپ کو علم ہونا چاہیے اور ان پر عمل بھی ہو تو آپ صحت مند زندگی بسر کر سکتے ہیں۔ عادتیں بھی درست ہوں تو کیا کہنے، سونے پہ سہاگہ سوچ اچھی ہو تو اور اچھا۔ بے شک تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہترین نمونہ ہیں، جسےصحت مند زندگی گزارنے کی تمنا ہو وہ ان کے نقش قدم پر چل پڑے۔
 

تیشہ

محفلین
:( آپ نے تو ڈرا دیا :worried: میں دوڑ کر آئی اس ہارٹ اٹیک کو باہر سے پڑھکر پریشان ہوئی اللہ خیر کس کو ہوا ہارٹ اٹیک :worried:
 
Top