ہائے گرلز

نیلم

محفلین
پتہ نہیں ڈیئر ۔۔۔ ہے تو نہیں لیکن ہمارے ہاں یہ عورتوں کے حصے میں ہی آتا ہے ۔۔مرد چاہے جو کچھ مرضی کرتا پھرے اُسے کوئی کچھ نہیں کہتا ۔حالانکہ قصور اگر دونوں کا ہے تو سزا بھی دونوں کو ہی ملنی چاہیئے نا ۔۔لیکن افسوس ۔۔۔
جی بلکل ،،
 
بدقسمتی ہے پاکستان کی کہ اس قسم کی سوچ اور واقعات عام ہیں
تعلیم عام کرنے کی ضرورت ہے
جی بجا کہتے ہیں ۔۔مگر تعلیم کے ساتھ ساتھ لوگوں میں احساس بیدار کرنا بھی ضروری ہے ۔۔پرانے بوسیدہ ۔۔خیالات و روایات کو ختم کرنا ضروری ہے ۔۔جس کی پاسداری لوگوں میں خون بن کر دوڑ رہی ہے ۔۔جس نے اچھے برے کا فرق ہی مٹا ڈالا ہے ۔۔۔سنی سنائی باتوں پر یقین کر لینا اور بغیر تحقیق کیئے انتہائی قدم اُٹھا کر ہاتھ ملنا عام رواج بن کر رہ گیا ہے۔ تعلیم کا عام کرنا تو بعد کی بات ہے مگر پہلے لوگوں کے زہنوں کو کھرچنے کی ضرورت ہے۔۔ مگر یہ سب کیسے ہو یہ کوئی نہ جانتا ہے ،نہ کرنا چاہتا ہے ۔۔ ہم سب گفتار کے غازی ہیں ۔
 
جی بجا کہتے ہیں ۔۔مگر تعلیم کے ساتھ ساتھ لوگوں میں احساس بیدار کرنا بھی ضروری ہے ۔۔پرانے بوسیدہ ۔۔خیالات و روایات کو ختم کرنا ضروری ہے ۔۔جس کی پاسداری لوگوں میں خون بن کر دوڑ رہی ہے ۔۔جس نے اچھے برے کا فرق ہی مٹا ڈالا ہے ۔۔۔ سنی سنائی باتوں پر یقین کر لینا اور بغیر تحقیق کیئے انتہائی قدم اُٹھا کر ہاتھ ملنا عام رواج بن کر رہ گیا ہے۔ تعلیم کا عام کرنا تو بعد کی بات ہے مگر پہلے لوگوں کے زہنوں کو کھرچنے کی ضرورت ہے۔۔ مگر یہ سب کیسے ہو یہ کوئی نہ جانتا ہے ،نہ کرنا چاہتا ہے ۔۔ ہم سب گفتار کے غازی ہیں ۔

تعلیم ہی تربیت کا ذریعہ ہے۔ تعلیم اچھے اور برے کا فرق بتادیتی ہے۔
دراصل سوچ جب بدلے گی جب معاشرے کی ساخت تبدیل ہوگی۔ زرعی معشیت پر مبنی معاشرہ اور صنعتی معاشرے کی سوچ میں فرق ہوتاہے۔ پاکستان میں یہ سوچ جب تبدیل ہوگی جب معاشرہ زراعت سے صعنت کی طرف جائے گا۔ یہ میرا مشاہدہ ہے کہ اس طرح کی خودساختہ نام نہاد غیرت زرعی معاشرے میں بہت عام ہوتی ہیں مگر صعنت کی ترقی کے ساتھ ساتھ صورت حال میں تبدیل اتی ہے۔ مگر اس کی ایک اور جہت فحاشی بھی ہوتی ہے۔

بہرحال صنعتی ترقی کے اپنے ثمرات ہیں کچھ اچھے اور کچھ برے۔ یہ معاشرے کو قبول کرنے پڑتے ہیں
جلد ہی پاکستان میں صنعتی ترقی شروع ہونے والی ہے۔انشاللہ۔ جلد ہی سوچ میں تبدیلی ہوگی۔
 
بہت خوب نیلم اچھی معلوماتی شیئرنگ ہے ۔ شروع میں تو کافی ہنسی آتی رہی پڑھ کر لیکن آخرمیں کچھ تلخ حقائق سے آشنائی بھی ہوئی ۔۔۔ جسے پڑھ کر افسوس ہوا ۔ کیونکہ آج ہی ہمیں بھی ایک ایسی عورت کے بارے میں پتہ چلا جیسے غیرت کے نام پر ہمارے گاؤں میں قتل کر دیا گیا ۔۔۔ ۔کچھ لوگوں کے مطابق کمرے سے کچھ آوازیں اس طرح سنی گئیں کہ وہ عورت جس کا نام سسی تھا وہ کہہ رہی ہے کہ ' میڈے وال نا چھیکو میکوں درد تھیندے' ( میرے بال نا کھینچو مجھے درد ہوتا ہے۔) پھر تھوڑی دیر بعد آواز آتی ہے کہ ایک آدمی' کہتا ہے مُک گئی اے' ( ختم ہو گئی ہے ) اور پھر اُس کے بعد اُسے پنکھے کے ساتھ لٹکا دیا گیا ۔۔۔ ۔۔۔ اور یوں اُس کی کہانی ہی ختم کر دی گئی۔۔۔ ۔ 3 چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اسکے ۔۔۔ کتنے ظا لم لوگ ہیں ہمارے اردگرد بظاہر شرافت و اعٰلی اخلاق کے لبادے اُوڑھے اندر سے اتنے ہی گھناؤنے ہیں۔۔۔ ۔بہت دکھ ہو رہا ہے تب سے جب سے اس عورت کا سنا ہے ۔
غیرت نام کی چیز سے تو ایسے لوگ "دور دراز" کے بھی واقف نہیں۔میں تو ایسے واقعات کو "بے غیرتی" کے نام پر کہتا ہوں۔
 
Top