ہائیکو

شاہین فصیحؔ ربانی
ہائیکو

اک بوڑھا کیکر
جھینگر شور مچاتا ہے
سوکھی شاخوں پر

سورج ہے سر پر
کیکر کے ننھے پتے
سایا دیتے ہیں

پت جھڑ کا منظر
محوِ رقص ہے کیکر کی
سوکھی شاخوں پر

یادوں کے سائے
شام ڈھلے مجھ روگی سے
ملنے کو آئے


پتے پر ٹھہرا
تکتا ہے سورج کی راہ
شبنم کا قطرہ

پیپل کا سایا
چھاؤں مرے سر پر کرنے
ساتھ نہیں آیا

نیم کی ٹھنڈی چھاؤں
میری راہ میں آئی ہے
رکھوں کیسے پاؤں

آگے بڑھتے تھے
ہم کیکر کے سائے تلے
بیٹھ کے پڑھتے تھے
 

مغزل

محفلین
بہت خوب ۔ ایس فصیح ربانی صاحب آپ سے التماس ہے کہ مدون کر کے کلام تحریر شکل میں شامل کیجے تاکہ تلاش میں آسانی رہے اور محفل کے قوائد کی پابندی بھی ۔۔
 
بہت خوب ۔ ایس فصیح ربانی صاحب آپ سے التماس ہے کہ مدون کر کے کلام تحریر شکل میں شامل کیجے تاکہ تلاش میں آسانی رہے اور محفل کے قوائد کی پابندی بھی ۔۔

محمود بھائی، آپ کا بہت شکریہ، سدا خوش رہیے۔
آپ کے حکم کی تعمیل میں تحریری شکل میں ہائیکو شامل کر دیئے ہیں
 

مغزل

محفلین
جزاک اللہ پیارے صاحب ، اللہ خوش رکھے ، آپ سے التماس گزار ہوں کہ محفل میں بے قائدگی کو باقائدگی سے شرکت میں تبدیل کر دیجے ۔۔ والسلام
 
جزاک اللہ پیارے صاحب ، اللہ خوش رکھے ، آپ سے التماس گزار ہوں کہ محفل میں بے قائدگی کو باقائدگی سے شرکت میں تبدیل کر دیجے ۔۔ والسلام
محمود بھائی!
حسبِ ارشاد پوری کوشش کروں گا، اِن شاءاللہ
مگر ۔۔۔غمِ روزگار، غمِ روزگار!
 
Top