ہائپر لوپ، جدید ٹرانسپورٹ کی ابتداء!

arifkarim

معطل
ہائپر لوپ ون نامی کمپنی نے ٹیسلا موٹرز کے بانی ایلن مسک کے تھیوریٹکل ڈیزائن پر مبنی جدید ٹراسپورٹیشن سسٹم ہائی پر لوپ کا پہلا تجرباتی آغاز کر دیا ہے۔ یہ جدید ٹرانسپورٹ سسٹم ہوائی جہاز سے بھی کم وقت میں دنیا بھر کے مختلف مقامات تک کا فیصلہ طے کر سکتا ہے۔ اسے سمجھنے کیلئے ذیل میں ویڈیو دیکھیں۔ یاد رہے کہ یہ وہی سسٹم ہے جسکا کچھ سال قبل وینس پراجیکٹ نامی فیوچرسٹک آئیڈئے میں ذکر کیا گیا تھا مگر اسوقت عوام نے اس کانسپٹ کا خوب مذاق اُڑایا۔ اب ٹیکنالوجیکل طور پر یہ ممکن نظر آتا ہے:
اور کل کا تجربہ:
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
ہائپرلوپ کا آئیڈیا ۲۰۱۳ میں مسک نے دیا تھا۔ یہ ٹیسٹ ہائپرلوپ ون نے کیا ہے جس کا مسک یا ٹیسلا سے تعلق نہیں
 

یاز

محفلین
ٹیکنالوجی یا تصور بلاشبہ خوب ہے۔ لیکن کسی بھی پراجیکٹ پہ عملدرآمد کے لئے اس کے معاشی پہلو کو ضرور دیکھا جاتا ہے۔ سو اس معاملے میں مجھے لگتا ہے (اور ہو سکتا ہے کہ غلط ہی لگتا ہو) کہ ایسے منصوبہ جات تھیوری سے عملی شکل میں اتنی جلدی نہ آ سکیں یا شاید کبھی نہ آ سکیں۔
ڈسکوری چینل پہ ایکسٹریم انجینئرنگ پروگرام میں اسی سے ملتے جلتے تصور پہ مبنی ٹرانس اٹلانٹک ٹنل کی تصوراتی ویڈیو بھی کافی احباب نے دیکھی ہو گی۔ اس میں بھی ریڈیوسڈ پریشر والی ٹنل سے تیز رفتار ٹرین گزارنے کا تصور تھا، جو کہ لندن سے نیویارک 54 منٹ میں پہنچ جایا کرے گی۔
خیال ہے کہ اپنے بے تحاشا فوائد کے باوجود یہ بھی ایک تصوراتی پراجیکٹ ہی رہے گا۔ وجہ وہی معاشی پہلو ہی ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
یاد رہے کہ یہ وہی سسٹم ہے جسکا کچھ سال قبل وینس پراجیکٹ نامی فیوچرسٹک آئیڈئے میں ذکر کیا گیا تھا مگر اسوقت عوام نے اس کانسپٹ کا خوب مذاق اُڑایا۔
کیونکہ دونوں کی اپروچ میں ایک بہت بڑا فرق ہے۔ یہ لوگ درجہ بدرجہ اسے عملی طور پر لاگو کر رہے ہیں جبکہ پراجیکٹ وینس کا سارا زور سبز باغ دیکھنے اور دکھانے پر تھا۔ جیسا کہ پہلی ویڈیو میں ذکر ہے، جب ایلن مسک نے یہ خیال پیش کیا تو اس نے بھی کوئی مبہم کہانیوں پر مشتمل ویب سائٹ نہیں بنائی بلکہ ایک مفصل مقالہ لکھا کہ کس طرح سے اس منصوبے کو عملی شکل میں لایا جا سکتا ہے۔ کسی پورے نظام کو اکھاڑ پھینکنے کی بات نہیں کی بلکہ درجہ بدرجہ ایک نئے نظام تک منتقلی کا راستہ کھوجا، جو کہ زیادہ حقیقت پسندانہ انداز ہے۔
goodthingscometothose_zpsbjvfwpag.jpg
 
Top