گھس بیٹھیا

ساجد

محفلین
کسی کے گھر میں گھسنا قابل مذمت فعل ہے اور ہم میں سے کوئی بھی اسے پسند نہیں کرے گا ، اسی پر موقوف نہیں گھر میں گھس کر اسے سنگین دھمکیاں دینا اس سے بھی زیادہ قابلِ مذمت بات ہے ، ظاہر ہے اس بات سے بھی کسی کو اختلاف نہیں ہو گا۔ اس شخص کو پولیس نے زخمی کیا اور گرفتار بھی کیا ، بہت اچھا کیا ، امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کو کھلا نہیں چھوڑنا چاہئیے۔
جی ہاں میری واہ واہ ہو گئی میری انصاف پسندی کا چرچا ہو گیا اور میں اعتدال پسندوں میں شامل ہو گیا۔
لیکن بات یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ یہاں سے شروع ہوتی ہے کہ یہ آدمی اس گھر میں گھسا کیوں؟ چادر اور چار دیواری کا تقدس ملحوظ ہے تو مذہبی جذبات کا خیال کیوں نہیں؟ بلکہ آزادی اظہار کے نام پہ مذہبی منافرت کو فروغ دے کر اپنی ہٹ دھرمی کو انا کا مسئلہ بنانا کس کی سمجھ میں آ سکتا ہے؟ ۔ کتنی وارداتیں ہوتی ہیں ، مشرق میں اور مغرب میں بھی ، لیکن کسی وارداتئیے نے قتل عام بھی کیا تو اسے "دہشت گرد" کا نام نہیں دیا جا جاتا وہ صرف کرمنل کہلاتا ہے ، لیکن یہاں اصول الٹے اور خیالات غیر متوازن دکھائی دیتے ہیں۔
میں نے تحریر کا آغاز بھی اس 'گھس بیٹھئیے" کی مذمت سے کیا اور اختتام بھی اسی پہ کروں گا لیکن اگر میں اپنے ان متوازن خیالات کو وسیع معانی میں ہونے والی گھس بیٹھی وارداتوں اور چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی کے اجتماعی واقعات اور ان کے ذمہ داروں تک پھیلا کر دیکھوں تو مجھے انصاف اور سچ کا خون ہوتا دکھائی دیتا ہے اور صرف ایک مایوسی میرے سامنے آ کھڑی ہوتی ہے۔
کیا یہ مایوسی اور نا انصافی امن کے معانی سمجھتی ہے؟ اگر جواب نہیں میں ہے تو کوشش کی جانی چاہئیے کہ ان اسباب کو پیدا نہ ہونے دیا جایئ جو "دہشت گردوں" کو پیدا کرتے ہیں۔
اللہ ہمیں ہدایت عطا فرمائے۔
 
Top