دعا گھر کی خاطر سو دکھ جھیلے گھر تو آخر اپنا ہے۔۔۔پاکستان زندہ باد۔۔۔

زیک

مسافر
حکمرانوں کو الزام جب دیا جاتا ہے تو اکثر محمد علی جناح کو استثنی دے دیا جاتا ہے۔ لیکن یاد رہے کہ ہندوستان میں نہرو نے وزیراعظم بننا پسند کیا اور ملک کو جمہوریت کی طرف کھینچا جبکہ پاکستان میں جناح نے گورنر جنرل بن کر ڈکٹیٹر کا کردار ادا کیا۔
 

سیما علی

لائبریرین
میکائیل زندہ باد ۔ ۔ یہی بچے، ایسے ہی بچے ہمارا مستقبل ہیں۔ اللہ انہیں اور ان کے جذبے کو سلامت رکھے۔
آمین ۔۔
انھیں ہوش سنبھالتے ہی پاکستان سے بہت محبت ہے ۔۔سنگاپور میں ہوش سنبھالنے کے باوجود پاکستان کی کسی چیز کی شکایت نہیں کرتا ۔۔۔بلکہ ڈھونڈ ڈھونڈ کر پاکستان میں کیاچھی باتیں ہیں نکالتا ہے ماشاء اللہ۔۔۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
شعور گوروں کو بھی آہستہ آہستہ آیا، یہ بھی رفتہ رفتہ ہی ٹھیک ہوں گے۔ اکثر خرابیاں کمزور معیشت سے جڑی ہیں وگرنہ یہی عوام ترقی یافتہ ممالک میں جا کر یک دم سدھر جاتے ہیں۔
لیکن معیشت قانون کی پاسداری کی راہ میں براہ راست رکاوٹ نہیں ۔ وہ قانون کی عملداری میں سیدھے چلتے ہیں ۔ چاہے غریب ہوں یا امیر۔
 

سیما علی

لائبریرین
شعور گوروں کو بھی آہستہ آہستہ آیا، یہ بھی رفتہ رفتہ ہی ٹھیک ہوں گے۔ اکثر خرابیاں کمزور معیشت سے جڑی ہیں وگرنہ یہی عوام ترقی یافتہ ممالک میں جا کر یک دم سدھر جاتے ہیں۔
یہی قابل پاکستانی ترقی یافتہ ممالک میں جاکر نام کماتے ہیں ۔۔۔برین ڈرین ہو کر بھی ہاکستان کے ہی رہتے ہییں ...روزگار اور بہتر زندگی کی تلاش میں اپنی دھرتی چھوڑ کر ہجرت کرنا یا ایک طویل عرصے کے لئے کہیں چلے جانا نیا معاملہ نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔یہ صرف پاکستان ہی نہیں مسلہ ۔۔۔بلکہ دیگر کئی ایشائی، افریقی ممالک کو درپیش ہے جسے اب سماج میں بڑھتے سیاسی و سماجی انتشار، تباہ حال معیشت، مسلسل بڑھتی بیروزگاری، عدم تحفظ اور مستقبل سے مایوسی نے انہیں ایسا کرنے پر آمادہ کیا بعد میں وئ انکی ضرورت بن گئی۔۔
 

علی وقار

محفلین
لیکن معیشت قانون کی پاسداری کی راہ میں براہ راست رکاوٹ نہیں ۔ وہ قانون کی عملداری میں سیدھے چلتے ہیں ۔ چاہے غریب ہوں یا امیر۔
جب امیر قانون پر چلنے پر مجبور ہوں گے تو غریبوں کو بھی لا محالا قانون کی پاسداری کرنا ہو گی۔ ہمارے ملک میں امیروں کی اکثریت قانون کے ساتھ جو سلوک کرتی ہے، وہ آپ کو معلوم ہے۔ غریب بے چارے بھی اندھا دھند قانون توڑتے نظر آتے ہیں، جہاں اُن کا بس چل جائے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
شعور گوروں کو بھی آہستہ آہستہ آیا، یہ بھی رفتہ رفتہ ہی ٹھیک ہوں گے۔ اکثر خرابیاں کمزور معیشت سے جڑی ہیں وگرنہ یہی عوام ترقی یافتہ ممالک میں جا کر یک دم سدھر جاتے ہیں۔
اصل چیز قانون کی عملداری ہے۔ ورنہ دیکھا گیا ہے کہ کچھ ترقی یافتہ ممالک میں بھی جیسے ہی کوئی بڑا سانحہ یا واقعہ پیش آتا ہےاور قانون کی گرفت کچھ کمزور ہوتی ہے تو لوگ لوٹ مار شروع کر دیتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جب امیر قانون پر چلنے پر مجبور ہوں گے تو غریبوں کو بھی لا محالا قانون کی پاسداری کرنا ہو گی۔ ہمارے ملک میں امیروں کی اکثریت قانون کے ساتھ جو سلوک کرتی ہے، وہ آپ کو معلوم ہے۔ غریب بے چارے بھی اندھا دھند قانون توڑتے نظر آتے ہیں، جہاں اُن کا بس چل جائے۔
قانون سب کے لیے ایک ہونا چاہیے۔ انصاف تو سب کے لیے ایک سا ہوتا ہے۔ اگر سب کے ایک سا نہ ہو تو پھر وہ انصاف ہی کیا ہوا۔
 
Top