گھر میں بھی وحشت ہے اور ویسی ہے بزم آرائی بھی ::: صفدر صدیق رضی

فرقان احمد

محفلین
گھر میں بھی وحشت ہے اور ویسی ہے بزم آرائی بھی
پہلے ہمیں وہ چھوڑ گیا، پھر چھوڑ گئی تنہائی بھی ۔۔۔!

ہم نے اُصولوں کی حُرمت پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا
گویائی کو روتے روتے جاتی رہی بینائی بھی ۔۔۔!

اندر کے دُکھ سیپ میں جیسے موتی پلتے رہتے ہیں
ساحل کا رستہ تکتی ہے ساگر کی گہرائی بھی ۔۔۔!

تنگ مکانوں میں کثرت سے رہنے والے جانتے ہیں
جتنے کشادہ گھر ہوتے ہیں اُتنی بڑی تنہائی بھی ۔۔۔!

اتنی ہم سفری کے بعد اب لوٹ کے جانا مشکل ہے
جتنی دُور نکل آئے ہیں، ویسی ہے پسپائی بھی ۔۔۔!
 
Top