گيلاني اور مجھ ميں فرق نہيں،سوئس حکام کو خط لکھنے پر موقف واضح کرچکے،وزيراعظم پرويز اشرف

ساجد

محفلین
گيلاني اور مجھ ميں فرق نہيں،سوئس حکام کو خط لکھنے پر موقف واضح کرچکے،وزيراعظم پرويز اشرف
کراچي (اسٹاف رپورٹر، جنگ نيوز) وزير اعظم راجہ پرويز اشرف نے کہا ہے کہ مجھ ميں اور يوسف رضا گيلاني ميں فرق نہيں، سوئس حکام کو خط لکھنے پر موقف واضح کرچکے ہيں، ہم ہر کام آئين اور قانون کے مطابق کريں گے، ملک ميں تمام مسائل کا حقيقي حل جمہوريت اور پارليمنٹ کي بالادستي ميں ہے، ہم اداروں کے درميان ٹکراؤ کي بجائے آئين اور قانون کي بالا دستي پر يقين رکھتے ہيں، ملک ميں صاف و شفاف اليکشن کرانا پہلي ترجيح ہوگي تاکہ جمہوري ادارے مضبوط ہوں،چيلنجز سے نمٹنے کيلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، نيٹو سپلائي کي بحالي کا فيصلہ بھي پارليمنٹ کرے گي اور ہم امريکا سميت دنيا کے تمام ممالک سے برابري کي بنياد پر دوستانہ تعلقات کے خواہاں ہيں، کراچي معيشت کا حب ہے اور يہاں امن و امان کي صورتحال اور توانائي کے بحران کے جلد خاتمہ کے ليے اقدامات کيے جا رہے ہيں، عوام کو جلد اس کے نتائج ملنا شروع ہو جائيں گے? ان خيالات کا اظہار انہوں نے وزير اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد باني پاکستان قائد اعظم محمد علي جناح کے مزار پر حاضري کے بعد صحافيوں سے بات چيت کرتے ہوئے کيا? قبل ازيں وزير اعظم راجہ پرويز اشرف نے وفاقي وزراء، مشيران، صوبائي وزراء، ارکان قومي و صوبائي اسمبلي اور ديگر کے ہمراہ مزار قائد پر حاضري دي ، پھولوں کي چادر چڑھائي اور فاتحہ خواني کي? بعد ازاں انہوں نے مزارقائد پر مہمانوں کے ليے رکھي گئي تاثرات کي کتاب ميں اپنے تاثرات درج کئے? اس موقع پر صحافيوں سے بات چيت کرتے ہوئے وزير اعظم راجہ پرويز اشرف نے کہا کہ ميرے ليے آج بڑے اعزاز اور فخر کي بات ہے کہ ميں بابائے قوم قائد اعظم محمد علي جناح کے مزار پر حاضري کے ليے آيا ہوں? انہوں نے کہا کہ ميں سمجھتا ہوں کہ مجھے اپنا کام اسي مقام سے شروع کرنا چاہئے اور قائد اعظم کے تين زرين اصولوں اتحاد، تنظيم اور يقين محکم پر عمل پيرا ہوکر اس ملک ، وطن اور جمہوريت کو آگے بڑھايا جا سکتا ہے? انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ پيپلز پارٹي اور اس کي اتحادي جماعتوں کا ايک ہي ويژن ہے کہ اس ملک ميں معاشي مفاہمت کي سياست کو فروع ديا جائے?انہوں نے کہا کہ يہي ويژن ہماري شہيد قائد بے نظير بھٹو کا تھا اور آج ہمارے شريک چيئرمين اور صدر پاکستان آصف علي زرداري بھي اسي ويژن پر کار فرما ہيں? راجہ پرويز اشرف نے کہا کہ ميں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد پارليمنٹ ميں موجود تمام سياسي جماعتوں اور اپوزيشن کو دعوت دي ہے کہ کسي بھي قسم کي تفريق کے بغير قومي معاملات اور ملک کو درپيش چيلنجز کا مل جل کر مقابلہ کريں? انہوں نے کہا کہ ملک کو درپيش چيلنجز سے نمٹنے کيلئے سب کو مل کر مقابلہ کرنا ہوگا اور ميں تمام مکاتب فکر، ميڈيا، اپوزيشن اور ملک کے عوام سے اپيل کرتا ہوں کہ وہ اس ملک کے ليے جو کچھ کر سکتے ہيں کريں? سوئس حکام کو خط لکھنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب ميں راجہ پرويز اشرف نے کہا کہ ہم آئين اور قانون کے مطابق ہر کام کريں گے، ہم کسي ادارے کے ساتھ ٹکراؤ نہيں چاہتے، کيونکہ يہ ملک اور يہاں کے عوام کے مفاد ميں نہيں ہے? انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کي ہے کہ آئين اور قانون کے مطابق راستہ اپنايا جائے، جس سے ادارے سے ٹکراؤ پيدا نہ ہو ملک ميں توانائي کے بحران اور کراچي ميں امن و امان کي بدتر صورتحال کے سوال پر وزير اعظم راجہ پرويز اشرف نے کہا کہ ملک ميں اس وقت توانائي کا بحران ہے اور امن و امان بالخصوص کراچي کے حالات بھي سب کے سامنے ہيں? انہوں نے کہا کہ ميں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سب سے پہلے جو اجلاس منعقد کيا، وہ توانائي کے بحران سے نمٹنے اور امن و امان کي صورتحال کو بہتر بنانے کے حوالے سے تھا اور آج دوسرے روز ہي ميں کراچي آيا ہوں کہ يہاں امن و امان کي صورتحال کا جائزہ لے سکوں? انہوں نے کہا کہ شہر کراچي پاکستان کہ شہ رگ، بزنس حب اور بندرگاہ ہے اورپاکستان کي معيشت کيلئے اہم شہر ہے? انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے ميں سر جوڑ کر کام شروع کر ديا ہے اور اعلانات کي بجائے ہم چاہتے ہيں کہ عوام کو کام نظر آئے? انہوں نے کہا کہ کراچي ميں قيام امن کے حوالے سے وفاقي مشير داخلہ رحمن ملک اور ديگر تمام سے بات ہوئي ہے اور تمام اس بات پر متفق ہيں کہ کراچي کے حالات کو جلد سے جلد بہتر بنا ليا جائيگا? ملک ميں انارکي پھيلائے جانے کے سوال پر وزير اعظم راجہ پرويز اشرف نے کہا کہ انارکي کسي کے حق ميں بہتر نہيں ہے اور انارکي ملک کو تباہي کي جانب لے جائے گي? انہوں نے کہا کہ ملک کو بچانے اور ترقي کي راہ پر گامزن کرنے کا واحد حل جمہوريت اور پارليمنٹ کو مستحکم کرنے ميں ہے? انہوں نے کہا کہ آج پوري دنيا ہزاروں سال کے بعد اس بات پر متفق ہے کہ تمام مسائل کاحل جمہوريت اور پارليمنٹ کي بالادستي ميں ہے? انہوں نے کہا کہ اس ليے ہم نے فيصلہ کيا ہے کہ اس ملک ميں جمہوريت اور پارليمنٹ کي بالادستي کيلئے آئندہ ہونے والے انتخابات کو صاف اور شفاف بنايا جائے کيونکہ تمام سياسي جماعتوں کے حق ميں صاف اور شفاف انتخابات ہي ہيں اور انارکي کسي کے حق ميں نہيں ہے? نيٹو سپلائي کي بحالي کے سوال پر راجہ پرويز اشرف نے کہا کہ پارليمنٹ سپريم ہے اور اس کا فيصلہ پارليمنٹ ہي کريگي? انہوں نے کہا کہ ہم امريکا کے ساتھ بہت اچھے تعلقات کے خواہاں ہيں اور ساتھ ہي ہم دنيا کے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے خواہاں ہيں ليکن عزت ، وقار اور برابري کي سطح پر ساتھ دينگے? انہوں نے کہا کہ ہماري پہلے بھي يہي پاليسي تھي اور اب بھي يہي پاليسي ہے?علاوہ ازيں وزير اعلي? سندھ سيد قائم علي شاہ کي جانب سے وزير اعلي? ہاو?س ميں اپنے اعزاز ميں ديے گئے عشائيہ سے خطاب کرتے ہوئے وزير اعظم راجہ پرويز اشرف نے کہا کہ پيپلز پارٹي چور دروازے سے اقتدار ميں آئي ہے اور نہ ہي سازشوں پر يقين رکھتي ہے، پيپلز پارٹي ملک ميں جمہوري استحکام کے ليے تمام اداروں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتي ہے? انھوں نے کہا کہ عوام کو يقين دلاتا ہوں کہ آئندہ انتخابات صاف و شفاف ہونگے? انھوں نے کہا کہ پيپلز پارٹي ناقابل تسخير ہے، ہماري حکومت کو عوام نے منتخب کيا ہے?انہوں نے کہا کہ ميثاق جمہوريت ميں يہ طے کيا گيا تھا کہ عوامي مينڈيٹ کا احترام کيا جائے گا، کيونکہ سياستدانوں کے جھگڑوں سے جمہوريت کا نقصان ہوتا ہے? انہوں نے کہا کہ پيپلز پارٹي ملک ميں نفرتوں کا ہميشہ کيلئے خاتمہ چاہتي ہے، جس کيلئے ہميں تمام طبقات کا تعاون درکار ہے، انھوں نے کہا کہ حکومت توانائي کے بحران سميت مسائل سے باخبر ہے اور ان کے حل کے ليے کوشاں ہے? انہوں نے پيپلز پارٹي کے اراکين کو ہدايت کي کہ وہ عوامي مسائل کے حل کے ليے عوام سے رابطے ميں رہيں?قبل ازيں اتوار کو گڑھي خدا بخش کے دورے کے موقع پر کارکنو ں اور پارٹي عہديداروں سے خطاب اور ميڈيا سے گفتگو کرتے ہوئے وزيراعظم راجہ پرويز اشرف نے کہا ہے کہ يوسف رضا گيلاني کو گھر بھيج کر جمہوريت کے تسلسل کو ختم نہيں کيا جاسکتا، ہم کسي کے ساتھ ٹکراؤ نہيں چاہتے، مفاہمتي پاليسي جاري رکھيں گے، مخالفين کو بھي ساتھ ليکر چلنا چاہتے ہيں، فخر ہے سندھ ميري جنم دھرتي ہے، پارٹي کا جيالا ہوں، جمہوريت کيخلاف سازشيں برداشت نہيں کرينگے، تمام ملکي ادارے اپني حدود ميں کام کر رہے ہيں، ہمارا مقصد پارليمنٹ سميت تمام اداروں کو مضبوط کرنا ہے،کراچي سميت پورے ملک ميں امن وامان ہماري اولين ترجيح ہے، حکومت آئيني مدت پوري کريگي، لوڈشيڈنگ کے خاتمے کيلئے تمام وسائل بروئے کار لائيں گے، مڈل کلاس کا آدمي ہوں، کچھ لوگ ميرے وزيراعظم بننے سے خوش نہيں، پاکستان تمام ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے? اس موقع پر ان کے ہمراہ کو سيد خورشيد شاہ، رحمن ملک، قمرزمان کائرہ، وزير اعلي? سندھ قائم علي شاہ، وزير قانون اياز سومرو، منظور وٹو اور ديگربھي موجود تھے? وزيراعظم نے شہيد ذوالفقار علي بھٹو، محترمہ بينظير بھٹواور ديگر شہداء کي قبروں پر پھول چڑھائے فاتحہ خواني کي? وفاقي وزراء قمر زمان کائرہ، نذر محمد گوندل، سيد نويد قمر، منظور احمد وٹو، ڈاکٹرعاصم حسين، سيد خورشيد شاہ، مشير داخلہ رحمن ملک، وزيراعلي? سندھ سيد قائم علي شاہ اور دوسرے رہنما بھي وزير اعظم کے ساتھ تھے? وزيراعظم کا استقبال کرنے کيلئے سخت گرمي کے باوجود عوام کي بڑي تعداد گڑھي خدا بخش بھٹو ميں موجود تھي جنہوں نے وزيراعظم کا پرتپاک استقبال کيا? اس سے قبل وزيراعظم کي آمد پر ہيلي پيڈ پرصوبائي وزير محمد اياز سومرو، آغا سراج دراني، سيد مراد علي شاہ ،صوبائي اراکين اسمبلي اور پيپلزپارٹي کے مقامي رہنماؤں نے وزيراعظم کا شاندار استقبال کيا? وزير اعظم نے بعد ميں گڑھي خدا بخش ميں ذوالفقار علي بھٹو اور بينظير بھٹو کے مزاروں پر حاضري دي، پھول چڑھائے اور فاتحہ پڑھي?
 

ساجد

محفلین
"کوئی فرق نہیں" قوم پہلے ہی سے جانتی ہے یہ بات۔
خبر میں سب سے دلچسپ پرویز اشرف کا ایک جملہ ہے "ہم آئين اور قانون کے مطابق ہر کام کريں گے"۔
جس بندے کو توہین عدالت جیسی قانون شکنی پر گھر بھیج دیا گیا اور پرویز اشرف خود کو اس جیسا کہہ کر کون سا آئینی و قانونی فرض ادا کر رہے ہیں؟:) ۔
 

نایاب

لائبریرین
ميرے ليے آج بڑے اعزاز اور فخر کي بات ہے کہ ميں بابائے قوم قائد اعظم محمد علي جناح کے مزار پر حاضري کے ليے آيا ہوں?
یہ بابائے قوم کا مزار کہیں دور دیس میں تھا جہاں ان صاحب کو پہلے آنے کی توفیق نہ ہوئی ۔
شاید اعزا و فخر سے یہ جتلانے آئے ہوں گے کہ
" دیکھو میں بھی ہوں اک کھوٹا سکہ " اور راج کے قابل ٹھہرا ہوں تمہارے بنائے ملک پر "
 

اشتیاق علی

لائبریرین
اگر راجہ پرویز اشرف صاحب اپنے آپ کو یوسف ڑضا گیلانی جیسا کہتے ہیں تو کب تک خیر منائیں گے۔ آخران کی باری بھی آنی ہے سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر۔ اور آخر میں عدالتی فیصلہ یہی ہو گا کہ راجہ پرویز اشرف بھی رگڑے گئے۔ پھر ان کے جانے کے بعد جناب چیف جسٹس صاحب کہیں گے۔:mogambo:
 
Top