گو میں نے راہِ حق کا سفر طے کیا طویل

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی
اصلاح کی درخواست ہے


میں گرچہ واپسی کا سفر کر چکا طویل
پھر بھی جو دیکھیے ہے ابھی راستہ طویل

شہ رگ سے تو قریب ہے وہم و گماں سے دور
کچھ بُعد بھی نہیں ہے مگر فاصلہ طویل

اس راستے سے سیدھا کوئی راستہ نہیں
ہرچند ہے یہ راستہ صبر آزما، طویل

کیسے کروں گا طے اسے تیری مدد بغیر
ہیں پست میرے حوصلے، دشتِ بلا طویل

ہو تیری خلق کے لیے جو موجبِ فساد
وہ زندگی نہ ہو مجھے اک ثانیہ طویل

یہ زندگی گزار لوں، پر اُس کے بعد کیا؟
ہیں اور امتحاں ابھی بے انتہا طویل

غافل نہیں ہے چارہ اطاعت کیے بغیر
تو ہے نحیف اور ہے دستِ قضا طویل
 
آخری تدوین:
آپ کے اشعار کے مضامین بہت خوبصورت ہیں لیکن ہمیں یوں لگتا ہے جیسے الفاظ ان کا ساتھ نہیں دے رہے۔ کئی اشعار میں روانی نہیں ہے۔ باقی تو اساتذہ دیکھیں گے، سرِ دست ہم املا کی چند باتوں کی جانب توجہ دلائے دیتے ہیں۔

میں گرچہ واپسی کا سفر کر چکا طویل
پھر بھی جو دیکھیے ہے ابھی راستہ طویل
پہلے مصرع میں لفظ 'طے' کی کمی ہے۔ گو یوں کیا جاسکتا ہے جس سے مضمون مکمل ہوجائے گا لیکن روانی نہیں ہوگی۔
طے گرچہ واپسی کا سفر کر کا طویل

کیسے کروں گا طے اسے تیری مدد بغیر
ہیں پست میرے حوصلے، دشتِ بلا طویل
پہلے مصرع میں 'کے' کی کمی ہے

ہو تیری خلق کے لیے جو موجبِ فساد
وہ زندگی نہ ہو مجھے اک ثانیہ طویل
دوسرے مصرع میں بھی الفاظ کی کچھ کمی لگتی ہے
 
محترم اساتذہ الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی
اصلاح کی درخواست ہے


میں گرچہ واپسی کا سفر کر چکا طویل
پھر بھی جو دیکھیے ہے ابھی راستہ طویل

شہ رگ سے تو قریب ہے وہم و گماں سے دور
کچھ بُعد بھی نہیں ہے مگر فاصلہ طویل

اس راستے سے سیدھا کوئی راستہ نہیں
ہرچند ہے یہ راستہ صبر آزما طویل

کیسے کروں گا طے اسے تیری مدد بغیر
ہیں پست میرے حوصلے، دشتِ بلا طویل

ہو تیری خلق کے لیے جو موجبِ فساد
وہ زندگی نہ ہو مجھے اک ثانیہ طویل

یہ زندگی گزار لوں، پر اُس کے بعد کیا؟
ہیں اور امتحاں ابھی بے انتہا طویل

غافل نہیں ہے چارہ اطاعت کیے بغیر
تو ہے نحیف اور ہے دستِ قضا طویل
رؤوف بھائی اکثر اشعار میں ردیف بے محل ہے
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
محمد خلیل الرحمٰن بھائی اور سعید احمد سجاد بھائی آپ کی توجہ کا بے حد شکریہ، اب دیکھیے کہ کچھ بہتری ہوئی

گو میں نے واپسی کا سفر طے کیا طویل
پھر بھی جو دیکھیے ہے ابھی راستہ طویل

گرچہ ترا ٹھکانہ ہے شہ رگ سے بھی قریب
پر عقل کی حدوں سے ہے وہ فاصلہ طویل

اس راستے سے سیدھا کوئی راستہ نہیں
ہر چند راستہ ہے یہ صبر آزما، طویل

جو تو نہیں ہے ساتھ تو کیسے سفر کٹے
ہیں پست میرے حوصلے، دشتِ بلا طویل

جو تیری خلق کے لیے بن جائے اک فساد
اس زندگی کا ہو نہ کبھی سلسلہ طویل

یہ زندگی گزار لوں، پر اُس کے بعد کیا؟
ہیں اور امتحاں ابھی بے انتہا طویل

غافل نہیں ہے چارہ اطاعت کیے بغیر
تو ہے نحیف اور ہے دستِ قضا طویل
 

امین شارق

محفلین
محترم اساتذہ الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی
اصلاح کی درخواست ہے


میں گرچہ واپسی کا سفر کر چکا طویل
پھر بھی جو دیکھیے ہے ابھی راستہ طویل

شہ رگ سے تو قریب ہے وہم و گماں سے دور
کچھ بُعد بھی نہیں ہے مگر فاصلہ طویل

اس راستے سے سیدھا کوئی راستہ نہیں
ہرچند ہے یہ راستہ صبر آزما، طویل

کیسے کروں گا طے اسے تیری مدد بغیر
ہیں پست میرے حوصلے، دشتِ بلا طویل

ہو تیری خلق کے لیے جو موجبِ فساد
وہ زندگی نہ ہو مجھے اک ثانیہ طویل

یہ زندگی گزار لوں، پر اُس کے بعد کیا؟
ہیں اور امتحاں ابھی بے انتہا طویل

غافل نہیں ہے چارہ اطاعت کیے بغیر
تو ہے نحیف اور ہے دستِ قضا طویل
اچھی غزل ہے لگتا ہے جلدی میں تھے آپ
یہ غزل بھائی اور بھی کرسکتا تھا طویل
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو درست ہے غزل، آخری دو اشعار مگر امتحان طویل ہونا محاورہ کے خلاف ہے
دوسرا شعر واضح نہیں
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
باقی تو درست ہے غزل، آخری دو اشعار مگر امتحان طویل ہونا محاورہ کے خلاف ہے
دوسرا شعر واضح نہیں
معذرت استاد صاحب بات سمجھ نہیں سکا
اگر امتحاں والے شعر کو اس طرح کر دیا جائے
یہ زندگی گزار لوں، پر اُس کے بعد کیا؟
ہیں اور مرحلے ابھی بے انتہا طویل
 

الف عین

لائبریرین
مطلب یہ تھا کہ آخری دو اشعار کے علاوہ درست ہے۔
امتحان بھی طویل نہیں کہے جا سکتے اور نہ مرحلے، ترمیم شدہ شعر میں ۔
آخری شعر
غافل نہیں ہے چارہ اطاعت کیے بغیر
بے معنی ہے۔ کون غافل نہیں؟ کس کا چارہ، کس کی اطاعت؟
 

یاسر شاہ

محفلین
عبدالرؤوف بھائی السلام علیکم ۔

گو میں نے واپسی کا سفر طے کیا طویل
پھر بھی جو دیکھیے ہے ابھی راستہ طویل

واپسی کہاں سے ،کدھر سے ،کوئی اشارہ نہیں شعر میں۔واپسی کی جگہ راہ_حق بھی رکھ سکتے ہیں۔

گرچہ ترا ٹھکانہ ہے شہ رگ سے بھی قریب
پر عقل کی حدوں سے ہے وہ فاصلہ طویل

دوسرے مصرع کی بندش چست کردیں:

پر عقل کے لیے تو ہے یہ فاصلہ طویل

شہ رگ چونکہ قریب ہے اس لیے "وہ" کی بجائے "یہ" مناسب ہے۔

اس راستے سے سیدھا کوئی راستہ نہیں
ہر چند راستہ ہے یہ صبر آزما، طویل

یہ راستہ کونسا ہے ۔شعر میں کوئی اشارہ نہیں۔

جو تو نہیں ہے ساتھ تو کیسے سفر کٹے
ہیں پست میرے حوصلے، دشتِ بلا طویل

دشت کے لیے طویل کہنا خلاف_ محاورہ ہے۔

جو تیری خلق کے لیے بن جائے اک فساد
اس زندگی کا ہو نہ کبھی سلسلہ طویل
واہ۔

یہ زندگی گزار لوں، پر اُس کے بعد کیا؟
ہیں اور امتحاں ابھی بے انتہا طویل

اصل میں تو زندگی امتحان ہے۔پھر تو دارالجزا ہے۔

غافل نہیں ہے چارہ اطاعت کیے بغیر
تو ہے نحیف اور ہے دستِ قضا طویل

دست کے لیے بھی دراز جچتا ہے ، طویل نہیں جچتا خواہ غلط نہ ہو۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ ، محمد خلیل الرحمٰن


گو میں نے راہِ حق کا سفر طے کیا طویل
پھر بھی جو دیکھیے ہے ابھی فاصلہ طویل

گرچہ ترا ٹھکانہ ہے شہ رگ سے بھی قریب
لیکن یہ عقل کے لیے ہے فاصلہ طویل

بے پیچ و خم ہے راستہ منعم علیہ کا
ہر چند راستہ ہے یہ صبر آزما، طویل

جو تو نہیں ہے ساتھ تو کیسے کٹے گی عمر
ہیں پست میرے حوصلے، دورِ بلا طویل

جو تیری خلق کے لیے بن جائے اک فساد
اس زندگی کا ہو نہ کبھی سلسلہ طویل

اس مختصر حیات پہ ہی منحصر ہے سب
ہو دورِ برزخی کہ ہو دن حشر کا طویل

غافل کے دل پہ فاش کر آنکھوں سے قبل تو
ہے قبر تک جو سلسلہِ اشتہا طویل
 

یاسر شاہ

محفلین
گرچہ ترا ٹھکانہ ہے شہ رگ سے بھی قریب
لیکن یہ عقل کے لیے ہے فاصلہ طویل
گرچہ کی جگہ بدل دیں تاکہ "چہ" لمبا نہ کھچے

تیرا ٹھکانہ گرچہ ہے شہ رگ سے بھی قریب۔

بے پیچ و خم ہے راستہ منعم علیہ کا
ہر چند راستہ ہے یہ صبر آزما، طویل
بجائے "منعم علیہم" "منعم علیہ " میں کچھ تکلف سا محسوس ہوتا ہے۔
اس مختصر حیات پہ ہی منحصر ہے سب
ہو دورِ برزخی کہ ہو دن حشر کا طویل
دور_برزخی کی ترکیب بھی کچھ خاص جچی نہیں۔
غافل کے دل پہ فاش کر آنکھوں سے قبل تو
ہے قبر تک جو سلسلہِ اشتہا طویل
یہ شعر بھی اپنے مطلب میں صاف نہیں۔دیکھ لیجیے گا۔شاید آپ یہ مضمون ادا کرنا چاہ رہے ہیں کہ ابن آدم کا پیٹ قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے۔
یہ میری رائے ہے۔باقی دیکھتے ہیں دیگر حضرات کیا فرماتے ہیں ۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
گرچہ کی جگہ بدل دیں تاکہ "چہ" لمبا نہ کھچے

تیرا ٹھکانہ گرچہ ہے شہ رگ سے بھی قریب۔


بجائے "منعم علیہم" "منعم علیہ " میں کچھ تکلف سا محسوس ہوتا ہے۔

دور_برزخی کی ترکیب بھی کچھ خاص جچی نہیں۔

یہ شعر بھی اپنے مطلب میں صاف نہیں۔دیکھ لیجیے گا۔شاید آپ یہ مضمون ادا کرنا چاہ رہے ہیں کہ ابن آدم کا پیٹ قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے۔
یہ میری رائے ہے۔باقی دیکھتے ہیں دیگر حضرات کیا فرماتے ہیں ۔
درست فرمایا۔ باقی اساتذہ کو بھی دیکھ لیتے ہیں۔ لیکن یہ پتہ چل گیا کہ مشکل ردیف سے پنگے لینا اچھا نہیں
 

الف عین

لائبریرین
گرچہ ترا ٹھکانہ ہے شہ رگ سے بھی قریب
لیکن یہ عقل کے لیے ہے فاصلہ طویل
'لئے ہے' کی پہلی ے کا اسقاط درست نہیں ،
لیکن برائے عقل ہے یہ...
کر دیں
باقی یاسر شاہ سے متفق ہوں
ویسے پوری غزل میں یہ وضاحت کہیں نہیں کہ یہ انسان کے جنت سے نکالے جانے کی داستان ہے!
'شہ رگ سے قریب' قرآنی آیت کی وجہ سے تو یہ قرینہ تو ملتا ہے کہ خطاب خدا سے ہے، لیکن الفاظ کہیں ایسے نہیں۔
یہ صفحہ کل سے کھلا ہوا تھا، لیکن وقت نہیں مل سکا!
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
باقی یاسر شاہ سے متفق ہوں
ویسے پوری غزل میں یہ وضاحت کہیں نہیں کہ یہ انسان کے جنت سے نکالے جانے کی داستان ہے!
'شہ رگ سے قریب' قرآنی آیت کی وجہ سے تو یہ قرینہ تو ملتا ہے کہ خطاب خدا سے ہے، لیکن الفاظ کہیں ایسے نہیں۔
بجا فرمایا۔ پہلے اعتراضات کے بعد میں نے داستان کو ایک طرف کر کے ہر شعر کے مطالب پورے کرنے پر زور دینے کی کوشش کی ہے۔ "شہ رگ" والے شعر کے متعلق یہ میرا قیاس تھا یقیناً ہو سکتا ہے غلط ہی ہو "کہ اللہ پاک کا شہ رگ سے قریب تر ہونا اتنی معروف بات ہے کہ دھیان ازخود اللہ پاک کی جانب جاتا ہے"
باقی آپ حکم فرمائیں اس میں رد و بدل کی جانی چاہیے تو میں کوشش کرتا ہوں
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
غافل کے دل پہ فاش کر آنکھوں سے قبل تو
ہے قبر تک جو سلسلہِ اشتہا طویل
یقیناً شعر کا مطلب بیان کر کے شعر سنانے سے شعر کہنے کا مقصد تو فوت ہو جاتا ہے لیکن یہ میں نے سورت التکاثر کے تناظر میں ایک دعا جو دل سے نکلتی ہے اس کو اظہار کرنے کی کوشش کی تھی
لیکن ابھی مزید کوشش کرتا ہوں۔ اللہ کرے کہ یہ غزل کسی مناسب شکل تک پہنچ پائے۔ آپ اساتذہ کی توجہ اور شفقت کا بے حد شکریہ
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
شہ رگ سے بھی قریب ہے تو گرچہ اے خدا
لیکن برائے عقل ہے یہ فاصلہ طویل

مومن کی رہ اگرچہ ہے پر نور و مستقیم
پھر بھی یہ راستہ ہے کہ صبر آزما، طویل

اس مختصر حیات پہ ہی منحصر ہے سب
برزخ کا ہو زمانہ کہ دن حشر کا طویل

کر شرحِ صدر اے خدا، قبل از فشائے چشم
یا
افشا یہ راز کر دے مرے دل پہ اے خدا
ہے قبر تک جو سلسلہِ اشتہا طویل
 
آخری تدوین:
Top