گوگل ٹرانسلیشن میں سندھی کی شمولیت

arifkarim

معطل
میرے کمپوٹر میں جمیل نوری نسعلیق فونٹ انسٹال ہے۔ اور جس نے بھی سندھی میں کچھ لکھا ہے وہ مجھ سے صحیح پڑھا نہیں جا رہے۔۔۔۔ :(

میرے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے۔@نبیل اور ابن سعید بھائی توجہ دیں۔
جمیل نوری نستعلیق اردو کا فانٹ ہے۔ اسمیں دیگر زبانیں نہیں لکھی جا سکتیں۔

اچھی خبر ہے :)
دیکھیں پنجابی (شاہ مکھی) کی باری کب آتی ہے :(
گر مکھی کا تو پتا ہے۔ یہ شاہ مکھی کیا ہے؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
زبان آپ کسی بھی رسم الخط میں لکھ سکتے ہیں۔ بس اسکا تلفظ خراب نہ ہو۔
نہیں عارف ۔ ایسا نہیں ہے تلفظ تو لامحالہ خراب ہو ہی جاتا ہے ۔
ہر زبان کی اپنی لفظی اور صوتی باریکیاں اور نزاکتیں بھی تو ہوتی ہیں ۔
 

آصف اثر

معطل
ضروری نہیں ہے۔ محمد بن قاسم کی سندھ آمد سے قبل بھی سندھی زبان موجود تھی اور عربی رسم الخط میں لکھی نہیں جاتی تھی۔
وہ رسم الخط کونسا تھا؟
زبان آپ کسی بھی رسم الخط میں لکھ سکتے ہیں۔ بس اسکا تلفظ خراب نہ ہو۔
جس زبان کا اپنا رسم الخط متعین نہ ہو تو پھروہ زبان نہیں بولی کہلاتی ہے۔
 

زیک

مسافر
ضروری نہیں ہے۔ محمد بن قاسم کی سندھ آمد سے قبل بھی سندھی زبان موجود تھی اور عربی رسم الخط میں لکھی نہیں جاتی تھی۔
دیوناگری میں سندھی 1948 میں شروع ہوئی اور ابھی بھی انڈیا میں سندھی اور دیوناگری دونوں رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔
 

arifkarim

معطل
نہیں عارف ۔ ایسا نہیں ہے تلفظ تو لامحالہ خراب ہو ہی جاتا ہے ۔
ہر زبان کی اپنی لفظی اور صوتی باریکیاں اور نزاکتیں بھی تو ہوتی ہیں ۔
اردو یا ہندی دیوناگری رسم الخط میں لکھنے سے بھی چل جاتی ہے۔ کوئی مسئلہ نہیں۔ ترکی زبان کو بھی پہلی جنگ عظیم کے بعد عربی رسم الخط سے رومنائز کیا گیا تھا۔ اور ابھی تک وہی چل رہا ہے۔ انہیں واپس عربی پر جانے کی ضرورت نہیں پڑی۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
نہیں عارف ۔ ایسا نہیں ہے تلفظ تو لامحالہ خراب ہو ہی جاتا ہے ۔
ہر زبان کی اپنی لفظی اور صوتی باریکیاں اور نزاکتیں بھی تو ہوتی ہیں ۔
عربی کا ح فارسی کا ژ وغیرہ ۔۔۔۔
سندھی کا ایسا ب جس کے دو عمودی نقطے ہوتے ہیں ۔ یا ایسے دو جیم جن ہر بالترتیب دو نقطے افقی اور عمودی ہوتے ہیں ،کسی اور زبان میں اپنا متبادل نہیں رکھتے۔شاید چینی یا یورپی زبانوں میں میں افقی والے جیم کا مخرج ہوتا ہو مگر عمودی نقطے والے ب اور جیم شاید بالکل نہیں ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اردو یا ہندی دیوناگری رسم الخط میں لکھنے سے بھی چل جاتی ہے۔ کوئی مسئلہ نہیں۔ ترکی زبان کو بھی پہلی جنگ عظیم کے بعد عربی رسم الخط سے رومنائز کیا گیا تھا۔ اور ابھی تک ویسے ہی چل رہا ہے۔
عارف ! یہ بھی ایک حد تک ٹھیک ہے کہ کام چل جاتا ہے ۔ مگر لسانی تقاضے ملفوظی اور صوتی یا منطوقی عناصر کا حق ادا نہیں ہو تا۔میری مراد اس سے تھی ۔
 

آصف اثر

معطل
اردو یا ہندی دیوناگری رسم الخط میں لکھنے سے بھی چل جاتی ہے۔ کوئی مسئلہ نہیں۔ ترکی زبان کو بھی پہلی جنگ عظیم کے بعد عربی رسم الخط سے رومنائز کیا گیا تھا۔ اور ابھی تک ویسے ہی چل رہا ہے۔
رسم الخط کی تبدیلی کی ضرورت آخر کیوں؟ کیا موجودہ رسم الخط میں کوئی مسئلہ ہے؟ رسم الخط کی تبدیلی سے سینکڑوں سال کی محنت جو اہلِ علم اور اہلِ زبان نے کی ہے سارا ضائع ۔۔۔!
جہاں تک کمال اتاترک کی بات ہے تو اس نے ترکی پر کون سا ایسا احسان کردیا کہ ہم اس کی تعریف کریں۔ اس نے ترکیوں کو اپنے ہزار سالہ تاریخ سے یک دم منقطع کردیا۔ ایسا پاگل شخص کسی بھی قوم کو تباہی تک ہی لے جاتاہے۔
اب یہ نہ کہیں کہ ترکی نے اس سب کے باوجود ترقی کی ۔ اس سے اچھی ترقی دیگر قوموں نے اپنی زبانوں کے قائم رسم الخط میں کی ہے۔
 

زیک

مسافر
معلوم نہیں یہ رسم الخط کی بحث کیوں چھڑ گئی جب کہ سندھی کا تقریباً سب کام سندھی رسم الخط ہی میں ہو رہا ہے۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
معلوم نہیں یہ رسم الخط کی بحث کیوں چھڑ گئی جب کہ سندھی کا تقریبا سب کام سندھی رسم الخط ہی میں ہو رہا ہے۔
وہ تو رومن سندھی کہلائے گی پھر تو ۔۔۔۔:hypnotized:

ضروری نہیں ہے۔ محمد بن قاسم کی سندھ آمد سے قبل بھی سندھی زبان موجود تھی اور عربی رسم الخط میں لکھی نہیں جاتی تھی۔

زبان آپ کسی بھی رسم الخط میں لکھ سکتے ہیں۔ بس اسکا تلفظ خراب نہ ہو۔

اردو یا ہندی دیوناگری رسم الخط میں لکھنے سے بھی چل جاتی ہے۔ کوئی مسئلہ نہیں۔ ترکی زبان کو بھی پہلی جنگ عظیم کے بعد عربی رسم الخط سے رومنائز کیا گیا تھا۔ اور ابھی تک ویسے ہی چل رہا ہے۔
 

arifkarim

معطل
رسم الخط کی تبدیلی کی ضرورت آخر کیوں؟ کیا موجودہ رسم الخط میں کوئی مسئلہ ہے؟ رسم الخط کی تبدیلی سے سینکڑوں سال کی محنت جو اہلِ علم اور اہلِ زبان نے کی ہے سارا ضائع ۔۔۔!
موجودہ عربی رسم الخط میں کوئی مسئلہ نہیں۔ البتہ اس سے دیگر رسم الخط کی حیثیت کم نہیں ہوتی۔

جہاں تک کمال اتاترک کی بات ہے تو اس نے ترکی پر کون سا ایسا احسان کردیا کہ ہم اس کی تعریف کریں۔ اس نے ترکیوں کو اپنے ہزار سالہ تاریخ سے یک دم منقطع کردیا۔ ایسا پاگل شخص کسی بھی قوم کو تباہی تک ہی لے جاتاہے۔
میں نے صرف رسم الخط کی تبدیلی کے ضمن میں بات کی تھی۔ اتا ترک کی شان میں قصیدے نہیں لکھے تھے۔

اب یہ نہ کہیں کہ ترکی نے اس سب کے باوجود ترقی کی ۔ اس سے اچھی ترقی دیگر قوموں نے اپنی زبانوں کے قائم رسم الخط میں کی ہے۔
ترکی کی ترقی کا رسم الخط کی تبدیلی سے کیا تعلق؟ ہم نے صرف یہ لکھا تھا کہ رسم الخط بدل دینے سے زبان نہیں بدل جاتی۔

معلوم نہیں یہ رسم الخط کی بحث کیوں چھڑ گئی جب کہ سندھی کا تقریبا سب کام سندھی رسم الخط ہی میں ہو رہا ہے۔
کیونکہ اردو، ہندی، پنجابی، سندھی وغیرہ مختلف رسم الخط سے لکھی جا سکتی ہیں۔ اور گوگل کیلئے ایک یہ چیلنج ہوگا کہ ان میں سے کس کو زیادہ بہتر اسپورٹ فراہم کرے۔
 
Top