گوشت کی ﺩﮐﺎﻥ ﭘﺮ۔۔۔

یوسف سلطان

محفلین
ﺍﯾﮏ دن میں گوشت کی ﺩﮐﺎﻥ ﭘﺮ ﮐﮭﮍﺍ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ وہاں اور بھی کئی مرد و خواتین گاہک تھے، جمہ کا دن ہونے کی وجہ سے ہر ایک کو جلدی تھی لیکن گوشت فروش اور اس کا ایک چھوٹا بھائی کس کس کو ہینڈل کرتے ......
اس دوران گاہک اور قصاب کے بیچ جو برجستہ مکالمے ہو رہے تھے میں نے جب اس پر غور کیا تو بہت ہی دلچسپ اور عجیب منظر سامنے آیا. میں من و عن تحریر کر رہا ہوں آپ بھی محظوظ ہونگے... )
"شمیم ﺑﮭﺎﺋﯽ ﭘﮩﻠﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﻗﯿﻤﮧ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﺠﺌﮯ! ‘‘
ﺍﯾﮏﺧﺎﺗﻮﻥ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ۔
ﺑﮩﻦ ﺟﯽ ﺁﭖ ﻓﮑﺮ ﮨﯽ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﮟ، ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺍﯾﺴﺎ ﻗﯿﻤﮧ ﺑﻨﺎﺋﻮﮞ ﮔﺎ ﮐﮧ ﺁﭖ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ‘‘!…
"تو ﺫﺭﺍ ﺟﻠﺪﯼ ﮐﺮﯾﮟ نا شمیم بھائی! ’’
"ﺑﺲ ﺁﭖ ﮐﮭﮍﯼ ﺭﮨﯿﮟ۔ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﮐﮭﮍﮮ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﺎ ﻗﯿﻤﮧ ﺑﻨﺎ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ ‘‘
’’ﻗﯿﻤﮧ باریک ﺑﻨﺎﺋﻮﮞ ﯾﺎ ﻣﻮﭨﺎ ‘‘
"باریک ﭨﮭﯿﮏ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﮟ ﺫﺭﺍ ﺟﻠﺪﯼ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮞ۔ ‘‘
’’ ﺑﮩﻦ ﺟﯽ ﯾﮧ غفور بھائی ﮐﺎ ﻗﯿﻤﮧ ﮨﮯ، ﯾﮧ ﻭﺍﻻ ﺟﻮ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﭦ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﻥ ﺷﺎﺀ ﺍﷲ ﺁﭖ ﮐﺎ ﻗﯿﻤﮧ ﺑﻨﮯ ﮔﺎ۔ ‘‘
ﺍﯾﮏ ﺻﺎﺣﺐ جھنجلا کر التجا کرتے ہیں.
"شمیم ﺑﮭﺎﺋﯽ۔ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﺮﺩﻭﮞ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺍ؟ مجھے فارغ کر دیتے تو اچھا تھا، میری طبیعت بھی ٹھیک نہیں ہے "
’ﯾﮧ ﻭﺍﻻ! ‘‘ شمیم ﮐﺎ چھوٹا ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺟﻮ ﺷﮑﻞ ﺳﮯ ﮨﯿﺮﻭ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﮔﺮﺩہ ﻓﻀﺎ ﻣﯿﮟ ﺑﻠﻨﺪ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ، ’’ﺁﭖ ہی کا ﮔﺮﺩہ ہے … ﺍﺑﮭﯽ
ﻧﮑﺎﻟﮯ ﮨﯿﮟ، ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﮞ۔ آپ اطمینان رکھیں. اور ہاں! گھر جا کر آرام کرلینا ".
"ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﺭﺍﻥ! "
’ﯾﮧ ﺭﮨﯽ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺭﺍﻥ،ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻧﺮﻡ ﺍﻭﺭ ﺗﺎﺯﮦ ﺗﺎﺯﮦ ‘‘ ۔
"ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮا دست ؟؟؟ "
’ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﻮﮌﺗﺎ ﮨﻮﮞ'
ایک خاتون بیتابی سے بولی.
" بھیا ذرا میری زبان تو نکال دو.. "
آپا آپ صبر کریں. تھوڑی دیر لگے گی کیونکہ آپ کے شوہر صبح مجھ سے فرمائش کر کےگئے ہیں کہ بوٹی چھوٹی چھوٹی اور نفاست سے کرنا.
" ارے شمیم بھائی! میرے بھیجے کا نمبر کب آئے گا؟ "کسی نے شکایتی لہجے میں کہا.
" بس حاجی صاحب! حکیم جی کے دل اور کلیجی نکال دوں اس کے بعد آپ کو بھی نپٹا دوں گا "
شمیم بھائی نے چھری پر چھری تیزی سے پلٹاتے ہوئے مسکرا کر کہا.

(بشکریہ فیس بک )
 
Top