گوجرانوالہ بورڈ نے انٹرمیڈیٹ امتحان سالانہ 2009 کے نتائج کا اعلان کردیاہ

فخرنوید

محفلین
بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن گوجرانوالہ نے انٹرمیڈیٹ امتحان سالانہ 2009 کے نتائج کا اعلان کردیاہے۔ امتحان میں کل 85ہزار295 طلباء وطالبات نے شرکت کی۔ جن میں سے 39640 پاس اور 45655 فیل ہوگئے اس طرح کامیابی کا تناسب 46.47 فیصد رہا۔ نتائج کا اعلان کنٹرولر امتحانات پروفیسرعباس ہرل نے بورڈ آڈیٹوریم میں کیا جس کی مہمان خصوصی صوبائی وزیربہبودآبادی نیلم جبارچودھری تھیں۔تقریب طلباء وطالبات کے علاوہ والدین، تعلیمی اداروں کے سربراہوں اوراساتذہ کی کثیرتعدادنے شرکت کی۔ قائد اعظم پبلک کالج گوجرانوالہ کے حمزہ مقصود نے 1012نمبر حاصل کرکے بورڈ ٹاپ کیا ہے جبکہ پنجاب کالج برائے خواتین گوجرانوالہ کی دو ہونہار طالبات آمنہ افضل 1005نمبروں کے ساتھ دوسرے اور زویا شاہد 1000 نمبر حاصل کرکے تیسرے نمبر پر رہیں۔ نتائج کے مطابق پری میڈیکل گروپ کے طلبہ میں قائد اعظم پبلک کالج گوجرانوالہ کے حمزہ مقصود رولنمبر93981 نے 1012 نمبر لے کر پہلی‘ پنجاب کالج سیالکوٹ کے کاشف علی سرور رولنمبر93335 نے 999 نمبر لے کر دوسری اور گورنمنٹ مرے کالج سیالکورٹ کے محمدوقاص احمد بھٹی رولنمبر93141 نے 990 نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ پری میڈیکل گروپ کی طالبات میں تینوں پوزیشنیں پنجاب کالج گوجرانوالہ کی طالبات نے حاصل کیں۔ آمنہ افضل رولنمبر91390نے 1005نمبر حاصل کرکے پہلی، زویاشاہد رولنمبر91472 نے 1000نمبر لے کردوسری اورخدیجہ خان رولنمبر91398 نے 999 نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ پری انجینئرنگ گروپ کے طلبہ میں بھی تینوں پوزیشنیں پنجاب کالج کے طلباء نے حاصل کیں۔ حیدرعلی رولنمبر99201 نے 994 نمبر لے کر پہلی‘ زیداحسن شاہ رولنمبر99323 نے 993 نمبر لے کر دوسری اور اسامہ جاوید بٹ رولنمبر99257 نے 989نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ پری انجینئرنگ گروپ کی طالبات میں قائد اعظم پبلک کالج کی ماریہ جاوید رولنمبر96456نے 986نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے کواتین سیالکوٹ کی ندا شاہد رولنمبر96556نے 975نمبروں کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کی۔ اسی کالج کی مہک چوہدری رولنمبر96559اورپنجاب کالج گوجرانوالہ کی عائشہ عارف رولنمبر96382مشترکہ طورپر 972نمبرلے کر گروپ میں تیسرے نمبر پر رہیں۔ آرٹس گروپ کے طلبہ میں دو پوزیشنیں پرائیویٹ طلباء نے حاصل کیں۔ کامونکی کے محمدشکیل رولنمبر168495نے 916نمبروں کے ساتھ پہلی، سینٹ فرانسس ڈگری کالج سرائے عالمگیر کے عبدالحسیب رولنمبر135413نے 894نمبر لے کر دوسری اورنوشہرہ روڈ کے ذیشان سعید رولنمبر171512نے 884نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی۔ آرٹس گروپ کی طالبات میں پیپلزکالونی گوجرانوالہ کی عنیرہ شہزادی رولنمبر150813 نے 941 نمبر لے کر پہلی‘ گورنمنٹ کالج فارویمن قلعہ دیدارسنگھ کی ثوبیہ رولنمبر125414 نے 928 نمبر لے کر دوسری اور گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین سیٹلائٹ ٹاؤن کی سدرہ منور رولنمبر122246 نے 926نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ کامرس گروپ کے طلبہ میں پہلی دوپوزیشنیں پنجاب کالج آف کامرس گوجرانوالہ اورتیسری پوزیشن ایلیٹ کالج نے حاصل کی ۔ عابد علی رولنمبر111138 نے 975 نمبر لے کر پہلی ‘ اسی کالج کے عفان راشد رولنمبر111153 نے 967 نمبر لے کر دوسری اور ایلیٹ کالج گوجرانوالہ کے راشد بشیر رولنمبر112050 نے 962نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی۔ کامرس گروپ کی طالبات میں پنجاب کالج گوجرانوالہ نے تینوں پوزیشنیں حاصل کیں۔ نیلم یاسین رولنمبر106713 نے 962 نمبر لے کر پہلی‘ عائشہ رولنمبر106538نے 959نمبر لے کر دوسری اور عاصمہ جاوید رولنمبر106527 نے 951 نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔جنرل سائنس گروپ کے طلبہ میں گجرات کالج آف کامرس گجرات کے سید ابرارگل رولنمبر103702 نے 945 نمبر لے کر پہلی‘ ایجوکیٹرزکالج گوجرانوالہ کے ظہیرمحمود رولنمبر104490 نے 933 نمبر لے کر دوسری اور گورنمنٹ زمیندارڈگری کالج گجرات کے رافع احمد رولنمبر103529 نے 927 نمبر لے کرتیسری پوزیشن حاصل کی۔ جنرل سائنس گروپ کی طالبات میں تینوں پوزیشنیں پنجاب کالج گوجرانوالہ نے حاص کیں۔ زویا زینب رولنمبر102154 نے982 نمبر لے کر پہلی‘ وزمہ اکرم رولنمبر102069 نے 978 نمبر لے کر دوسری اور سیماب حسین رولنمبر102152 نے 966 نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔کنٹرولرامتحانات نے بتایا کہ اس سال نقل کے کل 22کیس رجسٹرہوئے جن میں سے 18کو سزاسنائی جاچکی ہے جبکہ تین کیس زیرالتواء ہیں۔
 

شہزاد وحید

محفلین
الیٹ کالج کے لڑکے راشد کے پارٹ 1 میں نمبر 484 اور پنجاب کالج کے لڑکےعابد علی کے پارٹ 1 میں نمبر 486 تھے۔ راشد بشیر نے جان توڑ محنت کی تھی ۔ لیکن پنجاب کالج کے آگے الیٹ کالج کی ہر بار نہیں چلتی۔ پہلی پوزیشن پنجاب کی ہی ہر بار فکس ہوتی ہے۔
 

arifkarim

معطل
الیٹ کالج کے لڑکے راشد کے پارٹ 1 میں نمبر 484 اور پنجاب کالج کے لڑکےعابد علی کے پارٹ 1 میں نمبر 486 تھے۔ راشد بشیر نے جان توڑ محنت کی تھی ۔ لیکن پنجاب کالج کے آگے الیٹ کالج کی ہر بار نہیں چلتی۔ پہلی پوزیشن پنجاب کی ہی ہر بار فکس ہوتی ہے۔

کیا پاکستان میں بھی رٹا بازی کا مقابلہ ہوتا ہے؟!:grin:
 

شہزاد وحید

محفلین
یہ کس نے کہہ دیا شہزاد کیوں پنجاب کو بدنام کر رہے ہو '؟

مع السلام
پنجاب کو نہیں جناب، پنجاب کالج کو۔ اس کالج کا اوور آل رزلٹ تو بہت گندہ ہوتا ہے۔ لیکن ہر سال اول، دؤم پوزیشنز بھی ان ہی کی ہوتی ہیں۔ لیکن پوزیشنز ہولڈرز کے علاوہ جتنے بھی سٹودنٹس ہوتے ہیں وہ بیچارے عام سے یا بہت کم نمبروں سے پاس ہوتے ہیں۔ اب آپ خودی سوچ لو کہ وہ جو ہر سال ان کو پوزیشنز پکی ہوتی ہیں وہ کیوں پکی ہوتی ہے۔ انہوں نے امتحانی سینٹرز میں بھی اور بعد میں پیپیر چیکنگ میں بھی دغا روڑا چلایا ہوتا ہے۔ اپنے خاص بچوں کا امتحانی سینٹر بھی اپنے باقی بچوں سے الگ بنواتے ہیں اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کرتے ہیں۔ اس کے برعکس الیٹ کالج کا اور آل رزلٹ بہت اچھا ہوتا ہے۔پوزیشن تیسری ہی سہی لیکن سٹوڈنٹس کی زیادہ تعداد پاس ہوتی ہے اور بہت اچھے نمبروں سے،جتنے کے ایمانداری سے آسکتے ہیں۔ میں خود الیٹ میں پڑھا ہوں ، وہاں محنت کرواتے ہیں۔ پنجاب کالج کے پوزیشن ہولڈرز کے تو اتنے مارکس آتے ہیں کہ جتنے ایک سٹودنٹ کی سوچ میں بھی نہیں آتے۔ اب بی کام میں پنجاب کالج کے لڑکے کے 1236 نمبر آئے ہیں 1500 میں سے۔ بی کام میں یہ اتنے مارکس ہیں کہ سوچنے میں بھی نہیں آتے۔ پورے پاکستان کا رزلٹ چھان کر دیکھ لیں۔ لائق سے لائق، ذہین سے ذہین، قابل سے قابل سٹوڈنٹ کے +1000 یا بڑی چھلانگ لگائی تو 1100 مارکس آگئے۔ لیکن 1236 امپاسبل ہیں۔ لیکن دیکھ لیں پنجاب کالج کے سٹودنٹ کے ہی پچھلے سال بھی 1236 اور اس سال بھی 1236۔ جب کی بی کام کا اورر آل رزلٹ 12 فیصد ہے۔
 

شہزاد وحید

محفلین
کیا پاکستان میں بھی رٹا بازی کا مقابلہ ہوتا ہے؟!:grin:
اسی کا تو مقابلہ ہوتا ہے پائن۔ صرف ایک یہی تو طریقہ ہے پاکستان میں پاس ہونے کا۔ پروفیسر سٹوڈنٹ کو کہتا ہے اؤے، یہ سوال کر لو ، یہ کر لو ، یہ کر لینا اور وہ کر لو۔ سٹوڈنٹ کر لیتا ہے۔ چلو جی گریجویشن ہو گئی۔ اور پیپیر بھی تو ایسے ہی چیک ہوتے ہیں۔ جس بچے نے زیادہ صفحے بھرے ہیں، زیادہ شیٹس لگائی ہیں۔ اس کے زیادہ مارکس۔ میٹریل پر آج تک کسی نے غور کرنے کی زحمت ہی نہیں کی۔ جبھی تو پاکستان میں گریجویشن کی رتی برابر بھی قدر نہیں۔‌
 

محمدصابر

محفلین
پنجاب کو نہیں جناب، پنجاب کالج کو۔ اس کالج کا اوور آل رزلٹ تو بہت گندہ ہوتا ہے۔ لیکن ہر سال اول، دؤم پوزیشنز بھی ان ہی کی ہوتی ہیں۔ لیکن پوزیشنز ہولڈرز کے علاوہ جتنے بھی سٹودنٹس ہوتے ہیں وہ بیچارے عام سے یا بہت کم نمبروں سے پاس ہوتے ہیں۔ اب آپ خودی سوچ لو کہ وہ جو ہر سال ان کو پوزیشنز پکی ہوتی ہیں وہ کیوں پکی ہوتی ہے۔ انہوں نے امتحانی سینٹرز میں بھی اور بعد میں پیپیر چیکنگ میں بھی دغا روڑا چلایا ہوتا ہے۔ اپنے خاص بچوں کا امتحانی سینٹر بھی اپنے باقی بچوں سے الگ بنواتے ہیں اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کرتے ہیں۔ اس کے برعکس الیٹ کالج کا اور آل رزلٹ بہت اچھا ہوتا ہے۔پوزیشن تیسری ہی سہی لیکن سٹوڈنٹس کی زیادہ تعداد پاس ہوتی ہے اور بہت اچھے نمبروں سے،جتنے کے ایمانداری سے آسکتے ہیں۔ میں خود الیٹ میں پڑھا ہوں ، وہاں محنت کرواتے ہیں۔ پنجاب کالج کے پوزیشن ہولڈرز کے تو اتنے مارکس آتے ہیں کہ جتنے ایک سٹودنٹ کی سوچ میں بھی نہیں آتے۔ اب بی کام میں پنجاب کالج کے لڑکے کے 1236 نمبر آئے ہیں 1500 میں سے۔ بی کام میں یہ اتنے مارکس ہیں کہ سوچنے میں بھی نہیں آتے۔ پورے پاکستان کا رزلٹ چھان کر دیکھ لیں۔ لائق سے لائق، ذہین سے ذہین، قابل سے قابل سٹوڈنٹ کے +1000 یا بڑی چھلانگ لگائی تو 1100 مارکس آگئے۔ لیکن 1236 امپاسبل ہیں۔ لیکن دیکھ لیں پنجاب کالج کے سٹودنٹ کے ہی پچھلے سال بھی 1236 اور اس سال بھی 1236۔ جب کی بی کام کا اورر آل رزلٹ 12 فیصد ہے۔
ہاہاہاہا
میرا نہیں خیال کہ دغاروڑا چلا کر کسی قسم کی کوئی پوزیشن ہر سال حاصل کی جا سکتی ہے۔ مگر میرا خیال ہے کہ پنجاب والے اپنے مفت پڑھنے والے طالبعلموں پر محنت کرتے ہیں۔ اور انہی طالبعلموں کی بدولت وہ بہت سے دوسرے طالبعلموں کو بھی کھینچ لاتے ہیں۔ محنت کروانے کے بعد پیسے لگانے کی ضرورت نہیں پڑتی وہ بھی ان طالبعلموں کے لئے جو پہلے ہی پکے پکائے ان کی جھولی میں گرے ہوتے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
اسی کا تو مقابلہ ہوتا ہے پائن۔ صرف ایک یہی تو طریقہ ہے پاکستان میں پاس ہونے کا۔ پروفیسر سٹوڈنٹ کو کہتا ہے اؤے، یہ سوال کر لو ، یہ کر لو ، یہ کر لینا اور وہ کر لو۔ سٹوڈنٹ کر لیتا ہے۔ چلو جی گریجویشن ہو گئی۔ اور پیپیر بھی تو ایسے ہی چیک ہوتے ہیں۔ جس بچے نے زیادہ صفحے بھرے ہیں، زیادہ شیٹس لگائی ہیں۔ اس کے زیادہ مارکس۔ میٹریل پر آج تک کسی نے غور کرنے کی زحمت ہی نہیں کی۔ جبھی تو پاکستان میں گریجویشن کی رتی برابر بھی قدر نہیں۔‌

اچھا، یہاں ناروے میں بھی یہی حال ہے :grin:
 
Top