گم گشتہ محبّت کے خوابوں کی طرح ہے-- شاعرنامعلوم

زبیر مرزا

محفلین
گم گشتہ محبّت کے خوابوں کی طرح ہے
وہ روح کے صحرا میں سرابوں کی طرح ہے

وہ زیست کے مکتب میں نصابوں کی طرح ہے
پڑھتا ہوں اسے روز کتابوں کی طرح ہے

اب اس سے خیالوں میں ہی ہو جاتی ہیں باتیں
گو بیچ ميں پردہ سا ہے حجابوں کی طرح ہے

اس شخص کے لہجے میں شیشے کی کھنک ہے
رگ رگ میں اترتا ہے شرابوں کی طرح ہے

اس شخص کے پیکر میں ہے شاخوں کی لچک سی
اس شخص کا چہرہ بھی گلابوں کی طرح ہے
(شاعرنامعلوم)
 

فرخ منظور

لائبریرین
جو سب سے اچھا شعر تھا وہ آپ نے چھوڑ دیا۔ :)
جو وصل کی راتوں میں ہے اک ماہ۔ منور
فرقت میں وہی شخص عذابوں کی طرح ہے
 
Top