گلگت بلتستان کی جانب پہلا سفر

ابن توقیر

محفلین
ہماری منزل سامنے تھی، ہم پہنچ ہی گئے تھے۔اس نے ہمیں بڑا انتظار کروایا لیکن ہم نے آخرکار اسے ڈھونڈ ہی لیا تھا۔ہمارا پیارا فائیو سٹار ڈھابہ۔اس ہوٹل پر ہم پانچ ستاروں نے گرماگرم چائے پی کر تھکاوٹ کو دور بھگایا تھا۔

49723142012_58361247dd_o.jpg
 
آخری تدوین:

ابن توقیر

محفلین
ایک جگہ ہمیں لگا کہ شاید ہمت ہار جائیں گے لیکن تب لاہور سے آئے ایک سیاح سے ملاقات ہوئی۔انہوں نے اپنی گپ شپ اور سفری داستانوں سے آگے کا سفر آسان بنا دیا۔وہ ہر سال فیملی کے ہمراہ کچھ دن فیری میڈوز میں ہی گزارتے تھے۔ان کی تصویر بھی ہے لیکن شیئر کرنے کی اجازت شاید نہیں لی تھی۔ان کے توسط سے ہی فیری میڈوز میں ہم غلام نبی یا شاید گل محمد کے مہمان بنے تھے۔

49722815461_d6c89f08fe_o.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
فیری میڈوز میں رہائش اور کھانے پینے کا انتظام بہترین تھا یا لاہوری بھائی نے ہمارے لیے آسان کردیا تھا۔اگلی صبح نانگا پربت ہمارے استقبال کے لیے تیار تھا۔

49722812921_614c445822_o.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
نانگاپربت کے سائے میں اس خوبصورت میدان میں کسی کے پاس کرکٹ کھیلنے کے لیے فرصت بھی ہوتی ہوگی اور اگر ہوتی ہوگی تو کیسا محسوس ہوتا ہوگا۔
یہاں زندگی جیسے تھم سی گئی تھی۔

49722794446_cb6f3dfe37_o.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
گلگت کا ہمارا یہ پہلا سفر تھا اس لیے زیادہ جگہیں دیکھنے کے چکروں میں ہم کسی جگہ زیادہ نہیں رک سکتے تھے۔یوں کہہ لیں کہ اس ٹرائل پیریڈ میں ہم خود کو قائل کررہے تھے کہ ہر سال زندگی کے کچھ دن ان خوبصورت وادیوں کے نام کرنے ہیں۔افسوس کہ فیری میڈوز میں بھی ہم بہت زیادہ نہیں رک سکے تھے لیکن وہیں خود سے وعدہ کرچکے تھے کہ ایک ٹرپ صرف فیری میڈوز کے نام کریں گے اور کچھ دن پیچھے کی دنیا کو بھول کر یہاں بسر کریں گے۔

49722792766_c41c8b83d1_o.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
نانگاپربت کی قدم بوسی کے لیے اس سے آگے جانے کی ہماری تیاری کچھ نہ تھی۔ہمیں علم تھا کہ آگے بڑھنے سے پہلے خود کو تیار کرنا ہے۔ہم جیسے نئے بندوں کے لیے فیری میڈوز پہنچ پانا ہی ایک بڑی کامیابی تھی۔اس سے قبل ایک بار رتی گلی جھیل جاتے ہوئے ہم نے آدھے راستے میں ہمت ہار دی تھی اس لیے فیری میڈوز پہنچ جانا ہماری ہمت بڑھانے کے لیے کافی تھا۔ہمیں امید ہوچکی تھی کہ ہم یہ کرسکتے ہیں مگر ایک دم سے لمبی چھلانگ لگانا ہمارے لیے مناسب نہیں تھا اس لیے نانگا پربت بیس کیمپ تک جانے کا خواب ہم نے پھر کبھی کے لیے اٹھا چھوڑا تھا۔

49723097887_82256da478_o.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
غلام نبی یا گل محمد نام تھا شاید ہمارے میزبان کا۔ان کا نام تو یقیناً بھول چکے ہیں لیکن ان کی بہترین سروس یاد ہے۔کھانے کے لیے جہاں انتظام تھا یہ تصویر اس جگہ لی تھی۔

49722780676_ef6edef4a9_o.jpg

شاید ٹی کے سی کے کسی ممبر نے بنایا یا شاید ہوٹل کے مالک خود ہی ٹی کے سی کے ممبر تھے۔خیر ارادہ پختہ تھا کہ دوبارہ جلد ہی ان کےمہمان بنیں گے۔
 

زیک

مسافر
ہمیں امید ہوچکی تھی کہ ہم یہ کرسکتے ہیں مگر ایک دم سے لمبی چھلانگ لگانا ہمارے لیے مناسب نہیں تھا اس لیے نانگا پربت بیس کیمپ تک جانے کا خواب ہم نے پھر کبھی کے لیے اٹھا چھوڑا تھا۔
بیس کیمپ محنت طلب ہے لیکن ویو پوائنٹ بیال سے تھوڑا سا آگے ہے اور آسان ہے
 
بہت عمدہ شراکت ہے ابن توقیر بھائی! اگرچہ ہم آغاز سے ہی اس لڑی کی نگرانی اور سیر کر رہے ہیں مگر خدا جانے کیا مسئلہ ہے کہ کبھی کبھی ہمیں تصاویر نظر آنا بند ہو جاتی رہی ہیں. کیا کہنا چاہیں گے، اچھے تھے عمر قید سے پہلے کے دن؟ :)
 

زیک

مسافر
فیری میڈوز جاتے ہوئے ٹریل پر کیسا موسم تھا؟ ہمیں تو کافی گرمی لگی تھی۔ اوپر اچھا موسم تھا
 

ابن توقیر

محفلین
بیس کیمپ محنت طلب ہے لیکن ویو پوائنٹ بیال سے تھوڑا سا آگے ہے اور آسان ہے

جب پاکستان کا آخری ٹرپ میں آپ کے ساتھ سفر کررہے تھے تب بھی افسوس ہوا تھا کہ مکمل معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ہم بھی ان سینکڑوں لوگوں میں شامل ہوئے جنہوں نے ایک شاندار ایڈونچر مس کردیا۔لیکن پھر آپ کی تصاویر نے غم مٹا دیا اور تڑپ بڑھا دی کہ اگلی بار یہاں ضرور جائیں گے۔

بیال کیمپ سے ہم ننگا پربت ویوپوائنٹ پہنچے۔ میرا خیال تھا یہاں ایک جم غفیر ہو گا لیکن ایک مشرقی ایشیائی جوڑے اور ان کے گارڈ کے علاوہ کوئی نہ تھا۔خوب حیرت ہوئی کہ دو گھنٹے کی آسان ہائیک کے فاصلے پر سینکڑوں لوگ موجود تھے۔ خیر ہم نے اس کا فائدہ اٹھایا اور خوب انجوائے کیا

 
Top