گلگت بلتستان: سرکاری سرپرستی میں مباہلہ۔ شیعہ اور سنی عالم آگ میں کودیں گے

علی وقار

محفلین
دو مزدوروں کی دوران مزدوری نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حاضر ناظر ہونے اور علم غیب پر بحث ہوگئی۔

قصہ مختصر بات مباہلے پر چلی گئی۔ دونوں اطراف سے لوگ اکٹھے ہوئے اور دونوں آگ میں ہاتھ پکڑ کر داخل ہوگئے اور کسی پر بھی آگ نے اثر نہیں کیا۔ پھر ٹوٹانی صاحب کے بقول انھیں آواز آئی کہ اس کا ہاتھ چھوڑ دو اور جب انھوں نے مخالف کا ہاتھ چھوڑا تو اسے آگ نے فوراً پکڑ لیا اور وہ جھلس گیا۔ جبکہ ٹوٹانی صاحب 11 منٹ تک آگ میں ہی رہے۔

غالباً 97 یا 98 کا واقعہ ہے, لاڑکانہ سندھ (شاید) اور اس وقت ٹوٹانی صاحب کو کافی پذیرائی بھی ملی۔ پاکستان کے مختلف علاقوں میں تقاریر بھی کرتے رہے۔

واللہ عالم بالصواب
پہلی مرتبہ ٹوٹانی صاحب کا ذکر سننے کو ملا۔ شکریہ۔
 

علی وقار

محفلین
دو مزدوروں کی دوران مزدوری نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حاضر ناظر ہونے اور علم غیب پر بحث ہوگئی۔

قصہ مختصر بات مباہلے پر چلی گئی۔ دونوں اطراف سے لوگ اکٹھے ہوئے اور دونوں آگ میں ہاتھ پکڑ کر داخل ہوگئے اور کسی پر بھی آگ نے اثر نہیں کیا۔ پھر ٹوٹانی صاحب کے بقول انھیں آواز آئی کہ اس کا ہاتھ چھوڑ دو اور جب انھوں نے مخالف کا ہاتھ چھوڑا تو اسے آگ نے فوراً پکڑ لیا اور وہ جھلس گیا۔ جبکہ ٹوٹانی صاحب 11 منٹ تک آگ میں ہی رہے۔

غالباً 97 یا 98 کا واقعہ ہے, لاڑکانہ سندھ (شاید) اور اس وقت ٹوٹانی صاحب کو کافی پذیرائی بھی ملی۔ پاکستان کے مختلف علاقوں میں تقاریر بھی کرتے رہے۔

واللہ عالم بالصواب
شاید یہ ہیں۔
 

فہد مقصود

محفلین
دوستوں سے درخواست ہے کہ قرآن کی عربی یہاں نہ پیسٹ کریں۔ الفاظ کچھ کے کچھ ہو جاتے ہیں۔ جیسے کہ اوپر کے مراسلے میں ہرے رنگ کی قرآنی عربی ملاحظہ فرمائیں۔

غلطی کی جانب توجہ دلانے پر بے حد ممنون ہیں۔ بہت مہربانی۔ تدوین کر دی ہے۔ اللہ تعالیٰ مجھے معاف فرمائیں آمین۔
جزاکم اللہ خیراً و احسن الجزاء فی دنیا و آخرة
 
جناب موسیٰ کیسے بچے ۔ ۔ ۔ اگر دریا کو کوئی مطلب نہیں تو۔۔۔؟
جس وقت جس دریا سے حضرت موسیٰؒ (اور ان کی وہ قوم جو ان کے ساتھ تو تھی لیکن ان پر مکمل ایمان بھی نہیں لائی تھی) گزرے تھے اس میں اس وقت (اللہ کے حکم سے)پانی نہیں تھا
 

اکمل زیدی

محفلین
جس وقت جس دریا سے حضرت موسیٰؒ (اور ان کی وہ قوم جو ان کے ساتھ تو تھی لیکن ان پر مکمل ایمان بھی نہیں لائی تھی) گزرے تھے اس میں اس وقت (اللہ کے حکم سے)پانی نہیں تھا
حیرت انگیز:eek:۔۔۔تو پھر فرعون کا لشکر کس چیز میں غرقاب ہوا تھا خالد بھائی۔۔۔
 

اکمل زیدی

محفلین
اس لڑی کے موضوع کے context میں نہ صرف یہ مراسلے مضحکہ خیز ہیں بلکہ شاید پاکستانی قانون کے تحت ان پر توہین اسلام کی تعزیر بھی پڑتی ہے
شکریہ زکریا المعروف زیک صاحب ۔۔۔مجھے بس یہی ڈر لگا رہتا ہے کہیں آپ میری کسی بات پر متفق نہ ہو جائیں ورنہ کہیں نظر ثانی نہ کرنی پڑ جائے مجھے اپنی بات پر۔۔۔:LOL:
 

سید عمران

محفلین
چونکہ ماضی میں مناظرے بہت ہوئے جن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا
اس کا مطلب ہے کہ دونوں کے پاس اپنے اپنے دلائل ہیں۔۔۔
تو دونوں اپنے دلائل کے روشنی میں عمل کریں۔۔۔
ایک دوسرے سے الجھنے میں وقت کیوں ضائع کرتے ہیں؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مباہلہ اپنی مرضی سے نہیں اللہ کے حکم پر کیا تھا، مگر یہاں کس پر کون سی وحی آرہی ہے؟؟؟
پھر حقانیت ثابت کرنے کے لیے آگ میں جلنا یا پانی پر چلنے کا عمل کس سند سے لایا جارہا ہے؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
دو مزدوروں کی دوران مزدوری نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حاضر ناظر ہونے اور علم غیب پر بحث ہوگئی۔

قصہ مختصر بات مباہلے پر چلی گئی۔ دونوں اطراف سے لوگ اکٹھے ہوئے اور دونوں آگ میں ہاتھ پکڑ کر داخل ہوگئے اور کسی پر بھی آگ نے اثر نہیں کیا۔ پھر ٹوٹانی صاحب کے بقول انھیں آواز آئی کہ اس کا ہاتھ چھوڑ دو اور جب انھوں نے مخالف کا ہاتھ چھوڑا تو اسے آگ نے فوراً پکڑ لیا اور وہ جھلس گیا۔ جبکہ ٹوٹانی صاحب 11 منٹ تک آگ میں ہی رہے۔

غالباً 97 یا 98 کا واقعہ ہے, لاڑکانہ سندھ (شاید) اور اس وقت ٹوٹانی صاحب کو کافی پذیرائی بھی ملی۔ پاکستان کے مختلف علاقوں میں تقاریر بھی کرتے رہے۔

واللہ عالم بالصواب
کیا اس واقعہ کو کسی نے دیکھا تھا نیز دوسرا آدمی کون تھا اور اب کہاں ہے؟؟؟
 

محمد وارث

لائبریرین
سر جی۔۔نجران میں بھی تو کینسل ہو گیا تھا ۔۔۔عیسائیوں نے منع کر دیا تھا سامنے حقانیت پہچان کر یہ الگ بات کے مسلمان پھر بھی نہ ہوئے ۔۔۔
نجران میں نہیں زیدی صاحب، مدینے میں۔ نجران کے عیسائی آئے تھے وہاں۔ باقی کینسل ہونے پر سب کا اتفاق ہے لیکن آپ ثابت کریں کہ مباہلے کے لیے میدان میں کوئی آگ جلائی گئی تھی جس میں کودنا تھا یا ایسا کرنے کا اللہ کی طرف سے حکم دیا گیا تھا یا ایسا کرنے کے لیے اللہ کی طرف سے کبھی کوئی حکم دیا گیا ہو!
 
حیرت انگیز:eek:۔۔۔تو پھر فرعون کا لشکر کس چیز میں غرقاب ہوا تھا خالد بھائی۔۔۔
وَ اِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَاَنْجَیْنٰكُمْ وَ اَغْرَقْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ(۵۰)
اور جب ہم نے تمہارے لیے دریا پھاڑ دیا تو تمہیں بچالیا اور فرعون والوں کو تمہاری آنکھوں کے سامنے ڈبو دیا (ف۸۶)
(ف86)
یہ دوسری نعمت کا بیان ہے جو بنی اسرائیل پر فرمائی کہ انہیں فرعونیوں کے ظلم و ستم سے نجات دی اور فرعون کو مع اس کی قوم کے ان کے سامنے غرق کیا یہاں آل فرعون سے فرعون مع اپنی قوم کے مراد ہے جیسے کہ '' کَرَّمْنَا بَنِیْ اٰدَمَ'' میں حضرت آدم و اولاد آدم دونوں داخل ہیں۔ (جمل) مختصر واقعہ یہ ہے کہ حضرت موسٰی علیہ السلام والسلام بحکم الہٰی شب میں بنی اسرائیل کو مصر سے لے کر روانہ ہوئے صبح کو فرعون ان کی جستجو میں لشکر گراں لے کر چلا اور انہیں دریا کے کنارے جا پایا بنی اسرائیل نے لشکر فرعون دیکھ کر حضرت موسٰی علیہ السلام سے فریاد کی آپ نے بحکم الہٰی دریا میں اپنا عصا (لاٹھی) مارااس کی برکت سے عین دریا میں بارہ خشک رستے پیدا ہوگئے پانی دیواروں کی طرح کھڑا ہوگیا ان آبی دیواروں میں جالی کی مثل روشندان بن گئے بنی اسرائیل کی ہر جماعت ان راستوں میں ایک دوسری کو دیکھتی اور باہم باتیں کرتی گزر گئی فرعون دریائی رستے دیکھ کر ان میں چل پڑا جب اس کا تمام لشکر دریا کے اندر آگیا تو دریا حالت اصلی پر آیا اور تمام فرعونی اس میں غرق ہوگئے دریا کا عرض چار فرسنگ تھا یہ واقعہ بحرِ قُلْز م کا ہے جو بحر فارس کے کنارہ پر ہے یا بحر ماورائے مصر کا جس کو اساف کہتے ہیں بنی اسرائیل لب دریافرعونیوں کے غرق کا منظر دیکھ رہے تھے یہ غرق محرم کی دسویں تاریخ ہوا حضرت موسٰی علیہ السلام نے اس دن شکر کا روزہ رکھا سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے زمانہ تک بھی یہود اس دن کا روزہ رکھتے تھے حضور نے بھی اس دن کا روزہ رکھا اور فرمایا کہ حضرت موسٰی علیہ السلام کی فتح کی خوشی منانے اور اس کی شکر گزاری کرنے کے ہم یہود سے زیادہ حق دار ہیں ۔ مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ عا شورہ کا روزہ سنّت ہے ۔مسئلہ : یہ بھی معلوم ہوا کہ انبیاء کرام پرجوانعامِ الٰہی ہو اس کی یادگار قائم کرنا اور شکر بجا لانا مسنون ہے اگر کفار بھی قائم کرتے ہوں جب بھی اس کو چھوڑا نہ جائے گا ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بحیثیت مسلمان انبیا کرام کے معجزوں پر ہمارا ایمان ہے لیکن یہ انبیا کا خصوص ہے ہر کہ و مہ کی بات نہیں اور نہ ہی ہو سکتا ہے۔

مثال کے طور پر حق و باطل ثابت کرنے کے لیے آگ میں کودنے کی دلیل حضرت ابراہیم کے معجزے سے لائی جاتی ہے کہ آگ نے انہیں نہیں جلایا۔ درست لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا حضرت ابراہیم علیہ السلام حق ثابت کرنے کے لیے اپنی مرضی سے آگ میں کودے تھے یا ظالم حکمران کی طرف سے انہیں سزا کے طور پر آگ میں ڈالا گیا تھا؟ آپ کس برتے پر اپنی مرضیوں سے آگ میں کودتے ہیں؟

دوسری بات یہ کہ حضرتِ انسان کو سوچنا چاہیئے کہ ایسی باتوں سے آپ کسی کو اس کے عقیدے سے نہیں پھیر سکتے۔ انبیا کرام کے معجزے دیکھ دیکھ کر بھی بہت سے لوگ ان پر ایمان نہیں لائے۔ اس کی ایک کلاسک مثال یو ٹیوب پر پڑی ہے، پورے واقعے کی ویڈیو ہے۔ پنجاب کے کسی گاؤں میں ایک مزار کے باہر ایک بہت بڑا درخت گرا ہوا پڑا تھا اور مزار کے مجاوروں کے مطابق یہ کئی سو سال پرانا درخت ہے اور صاحبِ مزار اپنی کرامت کی وجہ سے کسی کو یہ درخت اٹھانے نہیں دیتے، محکمہ انہار والے بہت کوشش کر چکے لیکن ہر بار ان کو ناکامی ہوئی سو اس درخت کو ئی نہیں اٹھا سکتا، یہ دعویٰ سن کر وہیں کہ کسی اہلِ حدیث المعروف وہابی مولوی نے کہا کہ ہم اٹھا لیں گے، چیلنج ہو گیا، شرائط طے ہو گئیں کہ جیتنے والے کو اتنے لاکھ انعام بھی ہارنے والے سے ملے گا اور ہارنے والا اپنا مسلک بھی چھوڑ کر جیتنے والے کا مسلک بھی اختیار کر لے گا۔ بس پھر کیا تھا، وہ اہلیانِ حدیث بیسیوں کی ٹولی میں آئے، کلہاڑیوں آریوں وغیرہ سے درخت پر پل پڑے، کچھ ہی دیر میں اس کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، ٹکروں کو اٹھا کر ٹرالی میں لادا اور یہ جا وہ جا۔ اب ہارنے والے مجاور بیچارے نے یہ کہا کہ انعام کی رقم تو میں دے رہا ہوں، لیکن اپنا مسلک میں ہرگز نہیں چھوڑنے والا، آج ہمارا بابا ہم سے ناراض ہو گیا تو کیا منا لیں گے! :)
 
Top