گفت، کہ ہر دو - تاجک گلوکارہ تہمینہ نیازووا (مع فارسی متن و اردو ترجمہ)

حسان خان

لائبریرین
نامِ نغمه: گفت، که هر دو
شاعر: کمال خُجندی
گلوکاره: تهمینه نیازووا (تاجکستان)
سالِ نغمه سرائی: ۲۰۱۵ء

متن:
گفتم: مَلَکی، یا بشری؟ گفت، که هر دو
کانِ نمکی، یا شَکَری؟ گفت، که هر دو
گفتم: به لطافت گُلی، ای سروِ قباپوش،
یا نَی‌شَکَری در کمری؟ گفت، که هر دو
گفتم: به جبینی، که به آن روی توان دید
یا آیینه‌ای، یا قمری؟ گفت، که هر دو
گفتم، که به یک عشوه ربایی ز سرم عقل،
یا جانِ من از تن ببری؟ گفت، که هر دو
گفتم: ز کمالی تو چنین بی‌خبر و بس،
یا خود ز جهان بی‌خبری؟ گفت، که هر دو


ترجمہ:
میں نے کہا: تم فرشتہ ہو یا بشر ہو؟ اُس نے کہا کہ دونوں
(میں نے کہا): کانِ نمک ہو یا شکر ہو؟ اُس نے کہا کہ دونوں
میں نے کہا: اے سروِ قباپوش، تم لطافت میں کوئی گُل ہو،
یا پھر وسطِ کوہ میں (واقع) کوئی گیاہِ نَے شَکَر ہو؟ اُس نے کہا کہ دونوں
میں نے کہا: ایسی جبین کے ساتھ، کہ جس میں چہرہ دیکھا جا سکتا ہے،
تم آئینہ ہو، یا قمر ہو؟ اُس نے کہا، دونوں
میں نے کہا کہ: تم ایک عشوے سے میرے سر سے عقل ہتھیاؤ گے،
یا تن سے میری جان لے جاؤ گے؟ اُس نے کہا کہ دونوں
میں نے کہا: تم صرف کمال سے ایسے بے خبر ہو،
یا خود دنیا ہی سے بے خبر ہو؟ اُس نے کہا کہ دونوں

× نَے شَکَر = گنّا


 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اِس نَماہنگ میں ماوراءالنہری ثقافت اپنی تمام خصوصیتوں اور زیبائیوں کے ساتھ دیکھی جا سکتی ہے۔
ہائے فارسی! ہائے ماوراءالنہر!:in-love:
×نماہنگ = میوزک ویڈیو
 
آخری تدوین:
Top