گزشتہ رات کی ملاقات

ہم رات 9:15 پر اپنے طے شدہ وقت پر حسین آباد اوکھائی میمن مسجد کے صدر دروازے پر پہنچے۔
اپنی موٹر سائیکل محفوظ مقام پر پارک کرنے کے بعد اپنے اردگرد نظروں کو دوڑایا مگر ہائے ناکامی کہ دونوں صاحبان کا کچھ پتہ نہ تھا۔ہم نے پہلے بھائی صاحبان کا انتظار کرنے کا سوچا اور مسجد کے دروازے پر بنی سیڑھیوں کو نشت بنا لیا۔کافی وقت بیت جانے کہ باوجود بھی جب کسی صاحب کی آمد نہ ہوئی تو ہمارے دل میں یہ خیال شدت سے جاگا کہ کہی ہمیں بلا کر صاحبان اپنی دیگر مصروفیات میں نہ پھنس گئے ہوں۔ہم نے عمران بھیا سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا اور ان کے موبائل پر رابطہ کیا مگر دوسری جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ہمارے اس انجانے خیال پر اس مثبت انداز پزیرائی پر ہم پر اداسی کی سی کیفیت طاری ہونے لگی لیکن ہم نے کچھی وقت بعد دوبارہ کال ملائی تو دوسری جانب سے ہمیں بھیا کی آواز سنائی دی کہ ہم رستے میں ہیں بس کچھ منٹ میں پہنچ جائیں گے۔
 

سیما علی

لائبریرین
بھیا سے درخواست ہے کہ گزشتہ رات یعنی مؤرخہ ۵ مارچ ۲۰۲۱ء بروز جمعہ کی ملاقات کا کچھ نہ کچھ احوال بیان فرمادیں!!!

یاد ہے پہلے پہل کی وہ ملاقات کی بات
وہ مزے دن کے نہ بھولے ہیں نہ وہ رات کی بات

کبھی مسجد میں جو واعظ کا بیاں سنتا ہوں
یاد آتی ہے مجھے پیر خرابات کی بات

یاد پیری میں کہاں اب وہ جوانی کی ترنگ
صبح ہوتے ہی ہمیں بھول گئی رات کی بات

شیخ جی مجمع زنداں میں نصیحت کیسی
کون سنتا ہے یہاں قبلۂ حاجات کی بات

ہائے پھر چھیڑ دیا ذکر عدو کا تم نے
پھر نکالی نہ وہی ترک ملاقات کی بات

جب لیا عہد شب وصل کہا اس نے حفیظؔ
صبح کو یاد رہے گی یہ ہمیں رات کی بات

آپکی رات کی ملاقات سے حفیظ جونپوری کی غزل یاد آگئی،یہ آپکی نذر:):)
 
آخری تدوین:
وہ چند منٹ کم و بیش پندرہ منٹ پر پورے ہوئے اور بھیا کی آمد ہوئی۔
ہمارے درمیان سلام دعا کے بعد خیر و عافیت پوچھنے کا تبادلہ ہوا۔بھیا نے بتایا کہ شاہد بھائی اپنی ہمشیرہ جو کہ حب چوکی میں رہائش پذیر ہیں ان کی صاحبزادی کی عیادت کے سلسلے میں گئے ہیں اور وہ وہاں سے فارغ ہو کر دس بجے تک پہنچے گے۔
کیونکہ دس بجنے میں ابھی کافی وقت تھا تو لہذا ہم دونوں نے کیفے غوثیہ پر جا کر شاہد بھائی کا انتظار کرنے کا فیصلہ کیا۔
وہاں پہنچ کر دفتری امور سے گفتگو کا آغاز ہوا اور گفتگو کا سلسلہ ذاتی مصروفیات اور حالات سے گزرتا ہوا محفل پر آ پہنچا۔
بھیا کا سوال تھا کہ آج کل محفل پر رونق کیوں نہیں ؟
اب بھلا رونق کیوں کر ہو کہ جب ہم محفل پر موجود ہی نہ ہوں یا ہوتے ہوئے بھی شامل گفتگو نہ ہو۔
ہم بھیا کی اس معصومیت پر ہزار جان سے صدقے واری ہوئے اور انھیں سمجھایا کہ محفلین کی عدم دلچسپی کی وجہ سے محفل پر درس و تدریس کا کام بہت متاثر ہو رہا ہے۔
اس ہی دوران گفتگو میں شاہد بھائی کی آمد ہوئی اور ایک بار پھر میل ملاقات کا سلسلہ ہوا۔شاہد بھائی سے ان کی بھانجی کی صحت کے حوالے سے گفتگو کا آغاز ہوا اور دیگر موضوعات سے ہوتا ہوا دوبارہ محفل کے ذکر خیر پر پہنچ گیا۔اس دوران میں طعام کا آڈر بھی دے دیا گیا جو آپس کے مشورہ طے ہوا۔
طعام سے فارغت کے بعد قریبی کوئٹہ ہوٹل کا رخ کیا گیا جہاں ہم نے قہوہ پیا اور ملکی سیاست پر سیر حاصل گفتگو کی گئی اور آئندہ کی ملاقات کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی ۔
ہوٹل سے فارغ ہو کر حسین آباد کی مشہور پان شاپ پر پہنچے اور وہاں شریک ملاقات پان سے لطف اندوز ہوئے۔
ہم نے دونوں بھائی صاحبان اجازت طلب کی جو کہ آئندہ ملاقات میں شمولیت کی یقین دہانی کے بعد ہم عنایت کر دی گئی۔
ہم باری باری عمران بھیا اور شاہد بھائی سے بغلگیر ہوئے اور ان کی دعاوں میں گھر کے لیے گامزن ہو گئے۔
ہمارے لیے حاصل ملاقات یہ رہا کہ دوست اور احباب سے ملاقات کے بعد طبیعت پر ایک خوشگوار احساس پیدا ہو جاتا ہے۔انسان اپنی گھریلوں اور معاشی حالات سے چند گھنٹوں کی دوری اختیار کرکے ذہنی الجھن اور پریشانیوں سے وقتی نجات حاصل کر لیتا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
اور پہلے یہاں محفل میں ببانگِ دہل اعلان کر کے اور پلان کر کے ملاقاتیں ہوتی تھیں، اب خفیہ خفیہ، رات میں ملاقات اور ہمیں ملاقات کر چکنے کے بعد اطلاع دی جاتی ہے، واہ جی واہ مفتی صاحب قبلہ۔ :)
مفتی صاحب نے سوچا خرچہ کم ہو اور خفیہ ملاقات کی بعد میں اطلاع دے کر سرپرائز دیا جائے؀
اپنی ذات کے سارے خفیہ رستے اس پر کھول دیے
جانے کس عالم میں اس نے حال ہمارا پوچھا تھا
 
:shocked::shocked::shocked:

بس کیوں کریں؟؟؟
شروع آپ نے کیا، ختم ہم کریں گے۔۔۔
ملاقات کا احوال آپ نے لکھ تو دیا۔۔۔
اب کیا ہم اس میں دہی بڑوں کا ریڑھا لگائیں؟؟؟
کھانے کے علاوہ دنیا میں کئی کام ہیں۔
آپ اپنے حصے کا احوال تحریر فرمائیں۔
 
Top