گزر چکا ہے زمانہ وہ انکساری کا

گزر چکا ہے زمانہ وہ انکساری کا
کہ اب مزاج بنا لیجیئے شکاری کا

ہم احترامِ محبت میں سر جھکاتے ہیں
غلط نکالنا مفہوم خاکساری کا

وہ باد شاہ بنے بیٹھے ہیں مقدر سے
مگر مزاج ہے اب تک وہی بھکاری کا

سب اس کے جھوٹ کو بھی سچ سمجھنے لگتے ہیں
وہ ایسا ڈھونگ رچاتا ہے شرمساری کا

جنہیں بلندی پہ جانا ہے جست بھرتے ہیں
وہ انتظار نہیں کرتے اپنی باری کا
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
گزر چکا ہے زمانہ وہ انکساری کا
کہ اب مزاج بنا لیجیئے شکاری کا

ہم احترمِ محبت میں ‌سر جکھاتے ہیں
غلط نکال نہ مفہوم خاکساری کا

وہ باد شاہ بنے بیٹھے ہیں مقدر سے مگر
مزاج ان کا ہے اب تک وہی بھکاری کا

سب اس کے جھوٹ کو بھی سچ سمجھنے لگتے ہیں
وہ ایک ڈھونگ رچاتا ہے شرم ساری کا

جنہیں بلندی پہ پہنچنا ہے جست بھرتے ہیں
وہ انتظار نہیں کرتے کھبی اپنی باری کا

حمیرا عدنان پھر سے دیکھ لیجیئے ۔ نقل کرنے میں کہیں غلطی نہ ہوئی ہو ۔ کئی مصرعے وزن سے خارج ہیں اور منظر بھوپالی سے ایسی اغلاط متوقع نہیں۔ نیز املا بھی درست کر لیجئے ۔
شریک کرنے کا شکریہ ۔ لیکن پڑھ کر مزا نہیں آیا ۔:):):):)
 
حمیرا عدنان پھر سے دیکھ لیجیئے ۔ نقل کرنے میں کہیں غلطی نہ ہوئی ہو ۔ کئی مصرعے وزن سے خارج ہیں اور منظر بھوپالی سے ایسی اغلاط متوقع نہیں۔ نیز املا بھی درست کر لیجئے ۔
شریک کرنے کا شکریہ ۔ لیکن پڑھ کر مزا نہیں آیا ۔:):):):)
امید ہے معذرت قبول کی جائے گی نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے یہ اشعار ایسی ہی حالت میں موجود ہے انٹرنیٹ پر..
مجھے اچھے لگے اشعار تو آپ سب کے ساتھ شریک کر دئیے
کوشیش کر رہی ہوں ایک دن اردو ٹھیک ہو ہی جائیگی
 
آخری تدوین:
Top