حمیرا عدنان
محفلین
گزر چکا ہے زمانہ وہ انکساری کا
کہ اب مزاج بنا لیجیئے شکاری کا
ہم احترامِ محبت میں سر جھکاتے ہیں
غلط نکالنا مفہوم خاکساری کا
وہ باد شاہ بنے بیٹھے ہیں مقدر سے
مگر مزاج ہے اب تک وہی بھکاری کا
سب اس کے جھوٹ کو بھی سچ سمجھنے لگتے ہیں
وہ ایسا ڈھونگ رچاتا ہے شرمساری کا
جنہیں بلندی پہ جانا ہے جست بھرتے ہیں
وہ انتظار نہیں کرتے اپنی باری کا
کہ اب مزاج بنا لیجیئے شکاری کا
ہم احترامِ محبت میں سر جھکاتے ہیں
غلط نکالنا مفہوم خاکساری کا
وہ باد شاہ بنے بیٹھے ہیں مقدر سے
مگر مزاج ہے اب تک وہی بھکاری کا
سب اس کے جھوٹ کو بھی سچ سمجھنے لگتے ہیں
وہ ایسا ڈھونگ رچاتا ہے شرمساری کا
جنہیں بلندی پہ جانا ہے جست بھرتے ہیں
وہ انتظار نہیں کرتے اپنی باری کا
آخری تدوین: