منظر بھوپالی گزر چکا ہے زمانہ وہ انکساری کا

سیما علی

لائبریرین
گزر چکا ہے زمانہ وہ انکساری کا
کہ اب مزاج بنا لیجیئے شکاری کا

ہم احترمِ محبت میں ‌سر جکھاتے ہیں
غلط نکال نہ مفہوم خاکساری کا

وہ باد شاہ بنے بیٹھے ہیں مقدر سے مگر
مزاج ان کا ہے اب تک وہی بھکاری کا

سب اس کے جھوٹ کو بھی سچ سمجھنے لگتے ہیں
وہ ایک ڈھونگ رچاتا ہے شرم ساری کا

جنہیں بلندی پہ پہنچنا ہے جست بھرتے ہیں
وہ انتظار نہیں کرتے کھبی اپنی باری کا

منظر بھوپالی
 
Top