گدگدی کی سزا

پتھری بل کیس کے بارے میں تو آپ نے سنا ہی ہوگا۔ الزام یہ تھا کہ فوج نے پانچ معصوم کشمیریوں کو قتل کیا اور انہیں غیر ملکی دہشت گرد بتاکر ان کی لاشیں ٹھکانے لگا دیں۔ لمبی قانونی کارروائی کے بعد خود فوج نے اپنے پانچ افسران پر مقدمہ چلایا اور پھر انہیں یہ کہہ کر چھوڑ دیا کہ ان کے خلاف کوئی کیس نہیں بنتا۔
اس فیصلے پر سخت تنقید کے بعد فوج نے شاید سبق سیکھ لیا ہے۔ اب بظاہر ’زیرو ٹالرنس’کی پالیسی اختیار کی گئی ہے، جو جرم کرے گا اسے بخشا نہیں جائے گا۔شاید اسی لیے فوج نےخواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے ایک کیس میں ایک کرنل کے خلاف فردِ جرم داخل کی ہے۔
الزام یہ ہے کہ کرنل نے اپنے جونیئر افسران کی بیویوں کا بوسہ لیا، ان پر گھٹیا فقرے کسے، ہاتھ کی لکیروں کو پڑھ کر مستقبل کاحال بتانے کے بہانے ان کا ہاتھ پکڑ کر کھینچا اور ان کے پیروں میں گدگدی کی۔ باقی باتیں تو سمجھ میں آتی ہیں لیکن پیروں میں گدگدی کیسے کی ہوگی، یہ ہماری بھی سمجھ سے باہر ہے۔ بہرحال، فوج پتہ لگا ہی لے گی۔
کرنل صاحب نے اگر اپنے ہاتھ کی لکیریں بھی پڑھ لی ہوتیں تو شاید یہ نوبت نہ آتی۔ بہرحال، صاف ظاہر ہے کہ فوج کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے، اب بس انصاف کے کچھ پرانے تقاضوں کو پورا کرنے کی باری ہے۔
سہیل حلیم
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دہلی
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2014/02/140204_india_diary_sohail_haleem_rk.shtml
 
Top