کیکڑے

قیصرانی

لائبریرین
جی میں نے پوری دنیا ہی کی بات کی تھی جہاں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے۔ ہمارے دیسی ممالک میں قوانین تو محض خانہ پوری کیلئے بنائے جاتے ہیں یا غریب، مظلوم پر مزید مظالم کیلئے۔
میں سوچتا ہوں کہ اگر عیسائی ممالک یہ قانون بنا دیں کہ "حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو "خدا کا بیٹا" ماننے سے انکار" کی سزا موت ہے تو ہمیں کیسا لگے گا؟ :)
 

arifkarim

معطل
میں سوچتا ہوں کہ اگر عیسائی ممالک یہ قانون بنا دیں کہ "حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو "خدا کا بیٹا" ماننے سے انکار" کی سزا موت ہے تو ہمیں کیسا لگے گا؟ :)
بالکل ویسے ہی جیسے قادیانیوں کو ختم نبوت پر نہ یقین رکھنے کی بنا ءپر آئینی اور قانونی طور پر جبراً نہ صرف غیر مسلم قرار دیا جاتا ہے بلکہ کبھی کبھار اس کمیونیٹی کے ریٹائرڈ آفیسرزکو نشانہ بھی بنایا جاتا ہے:
https://www.rabwah.net/retired-pakistan-air-force-official-gunned-down-for-being-ahmadi/
 
میں سوچتا ہوں کہ اگر عیسائی ممالک یہ قانون بنا دیں کہ "حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو "خدا کا بیٹا" ماننے سے انکار" کی سزا موت ہے تو ہمیں کیسا لگے گا؟ :)
کیا کسی اسلامی ملک میں ایسا ہے کیا کہ مسلم نہ ہونے کے جرم میں سزائے موت؟ :) :)
 
بالکل ویسے ہی جیسے قادیانیوں کو ختم نبوت پر نہ یقین رکھنے کی بنا ءپر آئینی اور قانونی طور پر جبراً نہ صرف غیر مسلم قرار دیا جاتا ہے بلکہ کبھی کبھار اس کمیونیٹی کے ریٹائرڈ آفیسرزکو نشانہ بھی بنایا جاتا ہے:
https://www.rabwah.net/retired-pakistan-air-force-official-gunned-down-for-being-ahmadi/
آئینی طور پر غیر مسلم قرار دینا اور اس کمیونٹی کے کسی فرد کو بلا وجہ نشانہ بنانا ، یہ دونوں علیحدہ چیزیں ہیں۔
پہلی چیز اجتماعی فیصلہ ہے اور دوسری چیز انفرادی یا کسی مخصوص جماعت یا ذہنیت کے افراد کا معاملہ :) :)
 

arifkarim

معطل
آئینی طور پر غیر مسلم قرار دینا اور اس کمیونٹی کے کسی فرد کو بلا وجہ نشانہ بنانا ، یہ دونوں علیحدہ چیزیں ہیں۔
نشانہ تو ظاہر ہے بنیں گے نا جب آئینی اور قانونی طور پر کسی خاص مذہبی کمیونیٹی کو ہدف بنایا جائے گا اور قانون نافذ کرنے والےادارے بجائے انصاف فراہم کرنے کے خود ان فساد اور قتال کرنے والوں کی پشت پناہی کریں گے۔ میرے علم میں تو کوئی ایک بھی ایساکیس نہیں ہے جہاں کسی قادیانی، عیسائی، ہندو وغیرہ کیخلاف توہین رسالت، ختم نبوت وغیرہ کا محض الزام لگا ہو، جسپر اسکے خلاف تشدد کیا گیا ہو یا قتل ہوگیا ہو اور پھر یہ گھناؤنا کام کرنے والے مذہبی شدت پسند گرفتار ہو گئے ہوں اور قانوناً سزا بھی پا گئے ہوں۔ اگر آپ کے علم میں ایسا کوئی کیس ہو تو ضرور بتائیے گا۔

پہلی چیز اجتماعی فیصلہ ہے اور دوسری چیز انفرادی یا کسی مخصوص جماعت یا ذہنیت کے افراد کا معاملہ
پہلی بات تو یہ ہے کہ کون مسلمان ہے اور کون نہیں، یا کون عیسائی ہے اور کون نہیں، اسکا پالیمان یا آئین سے کیا لینا دینا؟ یہ سب چیزیں حل کرنا تو مذہبی کمیونیٹٰی کا کام ہے۔ سیاست دان کو یہ حق کس نے دیا کہ اپنی عوام کے درمیان مذہبی منافرت کم کرنے کی بجائے اسے مزید ابھاریں؟ پارلیمان نہ تو جج ہے، نہ قاضی اور نہ ہی مفتی جو مذہبی معاملات خاص کر جنکا تعلق کسے کے عقائد سے ہو میں ٹانگیں اڑاتی پھرے۔ مذہبی پالیسیاں دیگر جمہوری ممالک میں بھی بنتی ہیں۔ اور پالیمان ہی انکی ذمہ دار ہوتی ہے۔ لیکن کہیں بھی یہ دیکھنے میں نہیں کہ پوری پارلیمان کسی خاص مذہبی کمیونیٹی کیخلاف متحد ہو کر اسے آئینی یا قانونی طور پر نشانہ بنائے۔
جیسے کمیونیسٹ اسٹیٹس میں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو ایک ساتھ نشانہ بنایا گیا، کسی خاص مذہبی گروہ کو نہیں۔ اسی طرح مغربی سیکولر معاشروں میں ہر شہری کو اپنے مذہب پر اپنے اپنے عقائد کیساتھ عمل کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے جب تک اسکے یہ عقائد و عوامل کسی دوسرے شہری کے معاملات میں حاوی نہ ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں عیسائی اور دہریوں کا تناسب زیاد ہ ہو نے کے باوجود تمام مذہبی لوگ آزاد ہیں اور اکثریت کے خوف سے اپنی تبلیغ اور دیگر مذہبی روایات ترک نہیں کرتے۔
جب کہ اسکے برعکس جمہوریہ ایران میں آئینی و قانونی طور پر باقائدہ بہائی کمیونیٹی، عیسائی کمیونیٹی اور پاکستان میں قادیانی کمیونیٹی کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔ اور اگر انکے خلاف کوئی بھی شہری کسی اشتعال میں آکر قانون اپنے ہاتھ میں لے لے تو اسپر کسی قسم کی کوئی کاروائی نہیں کی جاتی ۔ اگر یہی اسلامی انصاف ہے تو پھر سیکولر ممالک اس سے ہزار گنا زیادہ انصاف پسند ہیں۔
 

arifkarim

معطل
کیا کسی اسلامی ملک میں ایسا ہے کیا کہ مسلم نہ ہونے کے جرم میں سزائے موت؟ :) :)
اور اپنی مرضی سے اپنا سابقہ مذہب ( جیسےاسلام)چھوڑنے پر سزائے موت صرف اسلامی ممالک ہی میں کیوں ملتی ہے؟ سیکولر ممالک میں تو ایسا نہیں ہوتا۔ یہاں پر کئی جدی پشتی عیسائی خود ہی اسلام سے متاثر ہو کر مسلمان ہو چکے ہیں اور کئی پرانے مسلمان اسلام سے بیزار کر عیسائی یا دہری ہو چکے ہیں اور آج تک کسی کو یہ "جرات" کرنے پر قانوناً کوئی سزا نہیں دی گئی:
afghan-759267.jpg


اگر ہم پیغمبر کی شان میں توہین کو سزائے موت دیتے ہیں تو "خدا کے بیٹے" کو نہ ماننا تو اس سے بھی بڑی گستاخی ہے حضور :)
جی بالکل۔ لیکن یہ بات کسی اسلامی مذہبی ذہنیت کو سمجھانا تھوڑا مشکل کام ہے :)
 

arifkarim

معطل
اگر ہم پیغمبر کی شان میں توہین کو سزائے موت دیتے ہیں تو "خدا کے بیٹے" کو نہ ماننا تو اس سے بھی بڑی گستاخی ہے حضور :)
اگر آپنے مشہور زمانہ فلم The Message جو کہ آنحضورصللہعلیہسلم کی زندگی پر فلمائی گئی دیکھی ہو تو اسمیں ایک سین ہے جہاں کفار مکہ کے مظالم سے تنگ آئے ہوئے اولین مسلمان حبشہ ہجرت کرجانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اور جب کفار مکہ کا سفیر انہیں واپس لینے کیلئے حبشہ کے بادشاہ نجاشی سے تقاضاء کرتا ہے تو وہاں اسکے اورمسلمانوں کے مابین ایک طویل مکالمہ ہوتاہے۔ اور دونوں اطراف سے خوب مذہبی دلائل کی بارش ہوتی ہے۔ جب نجاشی پوری طرح مطمئن ہو جاتا ہے کہ مسلمان دین ابراہیمی پر قائم ہیں تو کفار مکہ کا سفیر غصے میں آکر نجاشی سے یہی مسلمانوں کا حضرت عیسیٰ کو خدا کا بیٹا نہ ماننے کا موضوع چھیڑ دیتا ہے۔ جسپر نجاشی فوراً کلام اللہ سننے کا تقاضا ہے جس میں اس موضوع سے متعلق بات کی گئی تھی اور جسے سنتے ہی وہ اپنا فیصلہ سنا دیتا ہے کہ اگر اسے مکہ کے کفار سونے کے پہاڑ لاکر دیں تب بھی وہ ان مسلمان پناہ گزینوں کو کفار کے حوالے نہیں کرے گا! یہ ہے عیسائی انصاف کا نچوڑ جو ہمیں ہر عیسائی سیکولر ملک میں نظر آتا ہے اور جسکا مسلمان ممالک میں دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں!
 
نشانہ تو ظاہر ہے بنیں گے نا جب آئینی اور قانونی طور پر کسی خاص مذہبی کمیونیٹی کو ہدف بنایا جائے گا اور قانون نافذ کرنے والےادارے بجائے انصاف فراہم کرنے کے خود ان فساد اور قتال کرنے والوں کی پشت پناہی کریں گے۔ میرے علم میں تو کوئی ایک بھی ایساکیس نہیں ہے جہاں کسی قادیانی، عیسائی، ہندو وغیرہ کیخلاف توہین رسالت، ختم نبوت وغیرہ کا محض الزام لگا ہو، جسپر اسکے خلاف تشدد کیا گیا ہو یا قتل ہوگیا ہو اور پھر یہ گھناؤنا کام کرنے والے مذہبی شدت پسند گرفتار ہو گئے ہوں اور قانوناً سزا بھی پا گئے ہوں۔ اگر آپ کے علم میں ایسا کوئی کیس ہو تو ضرور بتائیے گا۔


پہلی بات تو یہ ہے کہ کون مسلمان ہے اور کون نہیں، یا کون عیسائی ہے اور کون نہیں، اسکا پالیمان یا آئین سے کیا لینا دینا؟ یہ سب چیزیں حل کرنا تو مذہبی کمیونیٹٰی کا کام ہے۔ سیاست دان کو یہ حق کس نے دیا کہ اپنی عوام کے درمیان مذہبی منافرت کم کرنے کی بجائے اسے مزید ابھاریں؟ پارلیمان نہ تو جج ہے، نہ قاضی اور نہ ہی مفتی جو مذہبی معاملات خاص کر جنکا تعلق کسے کے عقائد سے ہو میں ٹانگیں اڑاتی پھرے۔ مذہبی پالیسیاں دیگر جمہوری ممالک میں بھی بنتی ہیں۔ اور پالیمان ہی انکی ذمہ دار ہوتی ہے۔ لیکن کہیں بھی یہ دیکھنے میں نہیں کہ پوری پارلیمان کسی خاص مذہبی کمیونیٹی کیخلاف متحد ہو کر اسے آئینی یا قانونی طور پر نشانہ بنائے۔
جیسے کمیونیسٹ اسٹیٹس میں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو ایک ساتھ نشانہ بنایا گیا، کسی خاص مذہبی گروہ کو نہیں۔ اسی طرح مغربی سیکولر معاشروں میں ہر شہری کو اپنے مذہب پر اپنے اپنے عقائد کیساتھ عمل کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے جب تک اسکے یہ عقائد و عوامل کسی دوسرے شہری کے معاملات میں حاوی نہ ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں عیسائی اور دہریوں کا تناسب زیاد ہ ہو نے کے باوجود تمام مذہبی لوگ آزاد ہیں اور اکثریت کے خوف سے اپنی تبلیغ اور دیگر مذہبی روایات ترک نہیں کرتے۔
جب کہ اسکے برعکس جمہوریہ ایران میں آئینی و قانونی طور پر باقائدہ بہائی کمیونیٹی، عیسائی کمیونیٹی اور پاکستان میں قادیانی کمیونیٹی کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔ اور اگر انکے خلاف کوئی بھی شہری کسی اشتعال میں آکر قانون اپنے ہاتھ میں لے لے تو اسپر کسی قسم کی کوئی کاروائی نہیں کی جاتی ۔ اگر یہی اسلامی انصاف ہے تو پھر سیکولر ممالک اس سے ہزار گنا زیادہ انصاف پسند ہیں۔
حیرت در حیرت!! :) :)
 
اگر ہم پیغمبر کی شان میں توہین کو سزائے موت دیتے ہیں تو "خدا کے بیٹے" کو نہ ماننا تو اس سے بھی بڑی گستاخی ہے حضور :)
پیغمبر کی شان میں توہین اور پیغمبر کو نہ ماننا دو مختلف چیزیں ہیں جنہیں آپ گڈمڈ کررہے ہیں :) :)
 
بات گھوم پھر کر موجودہ مسلم کہلائے جانے والے ممالک کی مثالیں دینے پر ہی آکر ٹک جاتی ہے، اور بارہا یہ کہا جاچکا ہوگا کہ یہ کوئی نمائندگان نہیں ہے اسلام کے۔ لہذا اسلام کے کسی حکم کے نتائج کی مثالیں آج کے ان ممالک کے حالات سے دینا سراسر غیر سائنسی ہے :) :)
 
اگر آپنے مشہور زمانہ فلم The Message جو کہ آنحضورصللہعلیہسلم کی زندگی پر فلمائی گئی دیکھی ہو تو اسمیں ایک سین ہے جہاں کفار مکہ کے مظالم سے تنگ آئے ہوئے اولین مسلمان حبشہ ہجرت کرجانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اور جب کفار مکہ کا سفیر انہیں واپس لینے کیلئے حبشہ کے بادشاہ نجاشی سے تقاضاء کرتا ہے تو وہاں اسکے اورمسلمانوں کے مابین ایک طویل مکالمہ ہوتاہے۔ اور دونوں اطراف سے خوب مذہبی دلائل کی بارش ہوتی ہے۔ جب نجاشی پوری طرح مطمئن ہو جاتا ہے کہ مسلمان دین ابراہیمی پر قائم ہیں تو کفار مکہ کا سفیر غصے میں آکر نجاشی سے یہی مسلمانوں کا حضرت عیسیٰ کو خدا کا بیٹا نہ ماننے کا موضوع چھیڑ دیتا ہے۔ جسپر نجاشی فوراً کلام اللہ سننے کا تقاضا ہے جس میں اس موضوع سے متعلق بات کی گئی تھی اور جسے سنتے ہی وہ اپنا فیصلہ سنا دیتا ہے کہ اگر اسے مکہ کے کفار سونے کے پہاڑ لاکر دیں تب بھی وہ ان مسلمان پناہ گزینوں کو کفار کے حوالے نہیں کرے گا! یہ ہے عیسائی انصاف کا نچوڑ جو ہمیں ہر عیسائی سیکولر ملک میں نظر آتا ہے اور جسکا مسلمان ممالک میں دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں!
لاجواب! نیز یورپ کی استبدادی تاریخ کو یکسر قلم انداز کردینے پر تھمبس اپ :) :)
 

arifkarim

معطل
پیغمبر کی شان میں توہین اور پیغمبر کو نہ ماننا دو مختلف چیزیں ہیں جنہیں آپ گڈمڈ کررہے ہیں :) :)
عیسائی حضرت عیسیٰ کو خدا کا بیٹا مانتے ہیں جب کہ یہودی انہیں سرے سے نبی ہی تصور نہیں کرتے بلکہ جعلی یہودی مسیحاؤں کی ایک لمبی لسٹ میں نعوذ باللہ سب سے بد ترین یہودی مسیحا کا داعی تصور کرتے ہیں۔ جس نے روایتی یہودیت کیخلاف بغاوت کی اور جس کے ماننے والوں نے بعد میں ایک بالکل نیا مذہب یعنی عیسائیت اسکی تعلیمات کی بنیاد پر بنایا اور یہودیوں پر مظالم ڈھائے۔
جہاں تک مسلمانوں کا سوال ہے تو وہ تو آپکوپتا ہی ہے ہم حضرت عیسیٰ کو خدا کا نبی تو مان لیتے ہیں لیکن بیٹا نہیں مانتے۔
کسی بھی عیسائی اکثریت والے ملک میں حضرت عیسیٰ کی شان میں اس سے بڑی گستاخی اور کیا ہوگی کہ انکی خدائی کو جھٹلا کر اسے محض ایک عام نبی کا درجہ دے دیا جائے یا اسے یہودیوں کی طرح نعوذباللہ جھوٹا مسیحا کہا جائے ۔ تاریخ شاہد ہے کہ ماضی میں کیتھولک عیسائی کلیسا انہی مذہبی بنیادوں پر یہودیوں کی مخالفت اور مسلمانوں پرصلیبی جنگیں بھی مسلط کرتی رہی ہے۔ مارٹن لوتھر وہ خوش نصیب جرمن پادری تھا جس نے ان کلیسا کے ان مذہبی مظالم سے تنگ آکر عیسائیت میں پروٹسٹنٹ فرقہ کی بنیاد رکھی اور بہت سے ایسے عقائد جو پہلے سے عیسائیت میں رواج پا چکے تھے کا خاتمہ کر ڈالا۔ اور اسی بناء پر اسکے قائم کردہ فرقہ کے حامیوں اور پاپائے روم کی فوجوں کے درمیان کئی سالوں تک یورپ میں جنگ بھی ہوتی رہی۔ بالآخر پروٹسٹنٹ مغربی و شمالی یورپ کا دائمی حصہ بن گئے اور روایتی عیسائی ہاتھ ملتے رہ گئے۔ آج بھی ان دونوں بڑے عیسائی فرقوں کے ماننے والوں میں سے بعض ایک دوسرے کو عیسائی نہیں مانتے جیسے قادیانی مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں اور مسلمان انکو۔
اگر ختم نبوت پر یقین نہ رکھنا آنحضور صللہعلیہسلم کی شان میں گستاخی ہے جسکی سزا قادیانیوں کو آئینی اور قانونی طور پر دائرہ اسلام سے جبراً خروج کی صورت میں دی جار ہی ہے تو یاد رہے کہ یہی کام ہم سے پہلے آنے والے عیسائی کئی صدیوں قبل کر چکے ہیں جب ان میں بھی اسی طرح مذہبی باغی اور پھر داغی پیدا ہو گئے تھے :)

بات گھوم پھر کر موجودہ مسلم کہلائے جانے والے ممالک کی مثالیں دینے پر ہی آکر ٹک جاتی ہے، اور بارہا یہ کہا جاچکا ہوگا کہ یہ کوئی نمائندگان نہیں ہے اسلام کے۔ لہذا اسلام کے کسی حکم کے نتائج کی مثالیں آج کے ان ممالک کے حالات سے دینا سراسر غیر سائنسی ہے :) :)
اگر صرف Islamicity index کو ہی پیمانہ بنا لیں یہ جانچنے کیلئے کہ کوئی ملک کس قدر اسلامی اقدار پر چل رہا ہے تو اللہ بخشے مغربی عیسائی ممالک بشمول یہودی اسرائیل بھی مسلم ملک ملائیشیا سے کہیں آگے ہے جسکا مسلمان ممالک پہلا اور انڈیکسں میں 33 ویں نمبر ہے:
http://english.astroawani.com/news/...-non-muslim-countries-ahead-of-malaysia-37606

اگر شریعت کو پیمانہ بنانے ہے تو داعش، ایران اور سعودیہ سے بڑھ کر اسلامی جنت نظیر معاشرے اور کہاں نصیب ہوں گے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
پیغمبر کی شان میں توہین اور پیغمبر کو نہ ماننا دو مختلف چیزیں ہیں جنہیں آپ گڈمڈ کررہے ہیں :) :)
جی نہیں۔ ہم اپنے پیغمبر کا احترام ان افراد سے منواتے ہیں جو ان پر ایمان ہی نہیں لائے۔ عین یہی اصول دوسرے پر بھی لاگو ہوتا ہے کہ ہم دوسرے کے "خدا کے بیٹے" پر ایمان ہی نہیں لا رہے اور وہ ہمیں کبھی سزائے موت نہیں دیتے کہ ہم ان کے "خدا کے بیٹے" کو ایک عام انسان مانتے ہیں۔ گستاخی کی شدت کا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں۔ ہمارے ہاں توہینِ رسالت کا قانون ہے، یعنی کسی بھی نبی کی شان میں گستاخی، لیکن اس کا اطلاق ہمیشہ غیر مسلم پر نبی پاک ص کے حوالے سے ہی ہوا ہے :)
 
Top