کیسا نظام

زوجہ اظہر

محفلین
والدہ کو پاسپورٹ آفس لے جانے کا اتفاق ہوا ۔کوشش یہی ہوتی تھی ، پارکنگ مافیا کو پیسے نہ دیئے جائیں
مناسب جگہ کار پارک کرکے آفس چلے گئے ،اب وہاں گھنٹہ ، ڈیڑھ گھنٹہ لگا
واپسی کا قصد کیا ، باہر آئے
ہائیں! گاڑی ندارد ۔۔
پریشان ہوئی گاڑی کہاں غائب ہوگئی
پھر ایک بھلے مانس نے بتایا کہ آپ کی گاڑی میونسپلٹی والے (یا جو بھی ہوں) اٹھا کر لے گئے ہیں
امی کو وہیں پاسپورٹ آفس میں بٹھایا اور خود رکشہ لے کر پوچھتی پاچھتی متعلقہ جگہ تک پہنچی وہاں پر پانچ سو روپے کا چالان بھرا اور گاڑی چھڑوائی
لیکن اگلی ہر دفعہ سے چپ چاپ پارکنگ والوں کو چابی اور سو روپے تھمائے ۔۔
کہ پانچ سو اور خواری سے تو سستا سودا ہے

دوسرا قصہ یوں رہا
سٹی کورٹ جانا ہوا سارے کام ہوچکے تھے ، بس کاغذات وصول کرنے تھے ۔ کلرک کہنے لگا کہ صاحب کا ایک سائن ہونا ہے ابھی چاہیے تو پانچ سو لگیں گے ورنہ کل آکر لیں ۔۔
اندر جھانکا تو صاحب کرسی پرفارغ برا جمان تھے
میں نے کہا پیسے تو نہیں دینے
"ٹھیک ہے پھر کل لے لیں"
پھر دلیل سے قائل کرنے لگا کہ دیکھیں آپ ابھی جائیں گی رکشے کا کرایہ ، کل پھر آئیں جائیں گی تو آپ کے تو پانچ سو سے بھی کتنے اوپر بن گئے
لہذا ابھی دے کراپنا چکر بھی بچالیں
میں نے کہا ، "اسی علاقے میں روز کا آنا ہے۔ کوئی مسئلہ نہیں میں کل لے لیتی ہوں"
اور دوسرے دن اس نے بلا چوں چرا کاغذات تھما دیے ۔
یہی سوچتی رہی کہ دوسروں کے لئے بہتر آپشن یہی رہتا ہوگا کہ پیسے دے کر جان چھڑاو
 

شمشاد

لائبریرین
پاکستان میں ہر جگہ اور ہر ادارےکا یہ حال ہے۔

آپ کسی کمپنی، کسی ادارے کو کوئی سامان بیچیں اور چیک کا انتظار کریں۔ جب تک آپ کسی کلرک کو اضافی فیس نہیں دیں گے، آپ کا چیک آپ کو نہیں ملے گا۔

اور ایک ہماری کمپنی فون کر کر کے سپلائی دینے والوں کو بلاتی ہے کہ بھائی آ کر اپنا چیک لے جاؤ، کب کا تیار پڑا ہے۔
 
پاکستان میں ہر جگہ اور ہر ادارےکا یہ حال ہے۔

آپ کسی کمپنی، کسی ادارے کو کوئی سامان بیچیں اور چیک کا انتظار کریں۔ جب تک آپ کسی کلرک کو اضافی فیس نہیں دیں گے، آپ کا چیک آپ کو نہیں ملے گا۔

اور ایک ہماری کمپنی فون کر کر کے سپلائی دینے والوں کو بلاتی ہے کہ بھائی آ کر اپنا چیک لے جاؤ، کب کا تیار پڑا ہے۔
انشا ء اللہ ہمارا پاکستان بھی ایک دن ٹھیک ہوہی جائے گا
 
Top