قتیل شفائی کیا ہے پیار جسے ہم نے زندگی کی طرح

کیا ہے پیار جسے ہم نے زندگی کی طرح
وہ آشنا بھی ملا ہم سے اجنبی کی طرح
بڑھا کے پیاس میری اُس نے ہاتھ چھوڑ دیا
وہ کر رہا تھا مروت بھی دل لگی کی طرح

کسے خبر تھی بڑھے گی کچھ اور تاریکی
چھپےگا وہ کسی بدلی میں چاندنی کی طرح
کبھی نہ سوچا تھا ہم نے قتیل اُس کے لئے
کرے گا ہم پہ ستم وہ بھی ہر کسی کی طرح
 
Top