کیا ہارپ (haarp) واقعی موسم کو بدل سکتا ہے؟

محمد سعد

محفلین
ابھی میں انگریزی وکیپیڈیا پر فلکیات سے متعلق کچھ مضامین کے تبادلہء خیال کے صفحات دیکھ رہا تھا۔ بابو لوگ کس درجے کی گفتگو کر رہے ہیں اور ہم لوگ کہاں پھنسے ہوئے ہیں۔۔۔ :( تبھی تو وہ لوگ "بابو" اور ہم محض "بابے" ہیں۔
 

ذوالفقار

محفلین
اسلام عليکم۔
مجھے امید ہے کہ آپ سب میری رائے کو پسند فرمائيں گے۔ سب سے پہلے ميں اپنا تعارف کرانا چاہوں گا ميرا نام زوالفقارہے اور ميں يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ کی ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کا ايک فرد ہوں۔ اس ٹيم کا کام انٹرنیٹ پراس طرح کے فورم ميں اردو بولنے والے حضرات کے ساتھ ایمانداری کے ساتھ بات چيت کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ کی خارجہ پالیسی ، اداروں اور امریکی ثقافت کے حقائق جيسےمختلف پہلوؤں پر گفتگو کر نا ہے۔
جہاں تک مندرجہ بالا مسئلے کا تعلق ہے ، بڑے غور سے پڑھنے کے بعد ميں بڑے احترام کے ساتھ بتاتا چلوں کہ جو بھی آپ نے لکھا ہے ميں اس سے اتفاق نہيں کرتا ہوں۔
نہ صرف یہ ناقابل قبول ہے بلکہ ناقابل یقین بات ہے کہ امریکہ ہارپ ٹیکنالوجی کے ذريعے پاکستان ميں زلزلوں اور سیلاب کو لا رہا ہے
ميں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس طرح کی قدرتی آفات لانے کے ليے امریکی حکومت کے پاس کوئ صلاحیت يا آلات موجود نہیں ہيں۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ پاکستان ميں سيلاب کے ابتدائ دنوں ہی میں متاثرين سيلاب کی مدد کے ليے امريکہ نے فوری طور پر کئ سو ميلين ڈالر نقد رقم، حوراک، ہيلی کاپٹر، شلٹر اور طبعی امداد جيسی اشياء فراہم کيں۔
یہ کيسے ممکن ہو سکتا ہے کہ ايک طرف امريکہ جان بوجھ کر سيلاب لا رہا ہے اور دوسری طرف اشد ضرورت مند لوگوں کو انسانی امداد فراہم کر رہا ہے؟
قدرتی آفات اور سيلاب سےامريکہ سميت کوئ بھی ملک مثتنا نہيں ہے۔ 2005 ء ميں امريکہ ميں سمندری طوفان قطرینہ آيا جو کہ امريکہ کی تاريخ کا تباہ کن طوفان تھا۔
اگر آپ سال 2009 ميں قدرتی آفات سے متاثر ہونے والے ممالک کی لسٹ پر نظر ڈاليں تو آپ پر يہ واضح ہو جائے گا کہ امريکہ خود اس لسٹ ميں تيسرے نمبر پر ہے۔

Philippines: 25 disaster events
• China People's Republic: 24 events
• United States: 16 events
• India: 15 events
• Indonesia: 12 events
• Brazil: 9 events
• Mexico: 7 events
• Australia: 6 events
• Bangladesh: 6 events
• Viet Nam: 6 events

يہ کيونکر ممکن ہے کہ ايک طرف تو امريکہ کو ايک ايسے طاقتور اور بے پناہ صلاحيتوں سے مزين ولن کے روپ ميں پيش کيا جائے جو دنيا بھر کے موسموں اور قدرتی آفات پر کنٹرول اور دسترس رکھتا ہے ليکن پھر وہی ملک خود اپنے ہی دفاع ميں انھی قوتوں کے سامنے بےبس ہو جاتا ہے؟
اعداد وشمار سے قطع نظر ميں تو اس بے بنياد اور فلمی طرز کے الزام کی بنيادی سوچ اور منطق ہی سمجھنے سے قاصر ہوں۔

زوالفقار- ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
 

عثمان

محفلین
ذولفقار صاحب۔۔۔
خوش آمدید!! :)
سب سے پہلے تو آپ تعارف کے زمرے میں جاکر اپنے نام سے ایک تھریڈ کھولیے اور اپنا تعارف کروائیے۔ اسطرح آپ کے متعلق جاننے میں مدد ملے گی۔
دوسری یہ واضح کردوں کہ یہ دھاگہ ہارپ کے متعلق غلط تصورات کو مٹانے کے لئے لکھا گیا ہے۔ مضمون نگار نے ہارپ سے زلزلے اور بارشیں لانے کے تصور کو رد کیا ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
واہ جی! میں تو سمجھ رہا تھا کہ صرف علمی مواد سے حد درجہ بغض رکھنے والے سازشیات دان ہی میرا مضمون پورا پڑھے بغیر تبصرے کرنے لگ جائیں گے۔ جبکہ یہاں تو خود یو ایس ڈیجیٹل آؤٹ ریچ ٹیم کا ایک رکن یہی کام کر رہا ہے۔ شاید سازشیات دانوں کے مفروضے پڑھتے پڑھتے بے چارے کا دماغ گھوم گیا ہے۔ :grin:
ویسے پاکستانیوں کی اکثریت کی طرح میں بھی امریکہ سے بڑا ناراض رہتا ہوں لیکن ہارپ کی وجہ سے نہیں بلکہ کچھ اور وجوہات کی بنا پر۔ لیکن یہاں اس ناراضگی کی تفصیل بیان کرنے سے موضوع کا رخ مڑ جائے گا اور میں سائنسی گفتگو میں سیاسی باتیں گھسیٹ لانے کا سخت مخالف ہوں چنانچہ پھر کبھی سہی۔۔۔
 

arifkarim

معطل
ایسے میں تو اگر آپ کی بات مان لی جائے تو پھر شمسی طوفانوں کے دوران ہارپ سے ہزاروں گنا بڑے سیلاب طوفان وغیرہ آنے چاہئیں۔
چلیں اگر میں آپکی “تحقیق“ کے نتائج کو تسلیم کر لوں کے کہ واقعی ہارپ کسی بھی قسم کا موسم تبدیل نہیں کر سکتا۔ تو پھر آپکو درج ذیل موضوعات کو بھی جھٹلانا ہوگا، جنکے مطابق مختلف ممالک کی حکومتیں جنگی اور غیر جنگی مقاصد کے تحت، ہارپ کے علاوہ بھی مصنوعی بارشیں پیدا کر تی رہی ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Weather_control
http://en.wikipedia.org/wiki/Cloud_seeding
http://en.wikipedia.org/wiki/Rainmaking
Project Popeye was an experiment in increased rainfall through cloud seeding jointly approved by the U.S. Department of State and U.S. Department of Defense. The technical aspects of the experiment were verified by Dr. Donald F. Hornig, Special Assistant to the President of the United States for Science and Technology. The government of Laos was not informed of the project, its methods or its goals.

Robert S. McNamara, U.S. Secretary of Defense, was aware that there might be objections raised by the international scientific community but said in a memo to the president that such objections had not in the past been a basis for prevention of military activities considered to be in the interests of U.S. national security.

During October 1966, Project Popeye was tested in a strip of the Laos panhandle east of the Bolovens Plateau in the Se Kong River valley. The test was conducted by personnel from the Naval Ordnance Test Station located at China Lake California. Fifty cloud seeding experiments were conducted with the result that 82% of the clouds produced rain within a brief period after having been seeded. It was claimed that one of the clouds drifted across the Vietnam border and dropped nine inches of rain on a US special forces camp over a four hour period. After the successful completion of the test phase, Project Popeye transitioned from an experiment to an operational program of the U.S. Defense department.
http://en.wikipedia.org/wiki/Operation_Popeye
اب آپ شاید سمجھ گئے ہوں گے کہ صرف ہارپ کو جھٹلا دینے سے موسمیاتی کنٹرول کے باقی طریقوں کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ جب امریکی فوج 1966 ہی میں کلاؤڈ سیڈنگ کے ذریعہ کامیابی سے مصنوعی بارش پیدا کر چکی تھی تو آج 40 سال بعد کیا ایک قدم بھی آگے نہ بڑھی ہوگی؟
اب بیشک اپنی تحقیق میں سے Environmental Modification Convention کو بھی نکال دیں جو کہ 18 مئی 1977 کو مختلف ممالک کے درمیان سائن کی گئی تھی۔ اور جسمیں موسمیاتی تبدیلیاں لانے والے ہتھیاروں کو “آفیشلی“ بین کر دیا گیا تھا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Conven..._Use_of_Environmental_Modification_Techniques
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر ایسے ہتھیاروں کا سائنسی وجود ہی نہیں تو باقائدہ کانفرنس کرواکر ایسے خیالاتی ایگریمنٹ پر 75 سے زیادہ ممالک کے سائن کروانے کی کیا ضرور ت تھی؟ :)
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_parties_to_the_Environmental_Modification_Convention
سازشی کہانی گھڑنے والوں کو ناپختہ ذہن کرنے والے خود آفیشلی ذہنیت کے غلام ہیں۔ کیا آپ جیسی ذہین شخصیات نے کبھی یہ سوچنے کی جسارت کی ہے کہ آخر جنگی مقاصد سے متعلق سائنسی ریسرچ کو باقی پبلک سے راز میں کیوں رکھا جا تا ہے؟ اتنا خفیہ کہ خود قومی پارلیمنٹ یا کانگریس تک کو اسکی خبر نہ ہو؟ اثبوت کے طور پر آپ اس پراجیکٹ کا مطالعہ کر سکتے ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Project_MKULTRA
In the summer of 1975, congressional Church Committee reports and the presidential Rockefeller Commission report revealed to the public for the first time that the CIA and the Department of Defense had conducted experiments on both unwitting and cognizant human subjects as part of an extensive program to influence and control human behavior through the use of psychoactive drugs such as LSD and mescaline and other chemical, biological, and psychological means. They also revealed that at least one subject had died after administration of LSD. Much of what the Church Committee and the Rockefeller Commission learned about MKULTRA was contained in a report, prepared by the Inspector General's office in 1963, that had survived the destruction of records ordered in 1973.[36] However, it contained little detail.
“بابو“ قوم کی تعریف کرنے والے اس خوبصورت تاریخ کو بھی یاد رکھیں۔ جس سائنٹفک ریسرچ سے حاصل شدہ نتائج کو بڑے پیمانہ پر لاگو کرکے قوموں کو ذہنی غلامی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اسکو چھپانے کی کیا غرض؟
مگر ظاہر ہے ان سب واقعات پر تحقیق کیلئے ایک سازشی ذہن کا ہونا ضروری ہے جو کہ آپ جیسے ذہین سائنسدانوں کے پاس ہے نہیں جو کہ محض جمع تفریق ہی سے اپنی ہر بات کو درست ثابت کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اور باقی شواہد کو رد کر دیتے ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
چلیں اگر میں آپکی “تحقیق“ کے نتائج کو تسلیم کر لوں کے کہ واقعی ہارپ کسی بھی قسم کا موسم تبدیل نہیں کر سکتا۔ تو پھر آپکو درج ذیل موضوعات کو بھی جھٹلانا ہوگا، جنکے مطابق مختلف ممالک کی حکومتیں جنگی اور غیر جنگی مقاصد کے تحت، ہارپ کے علاوہ بھی مصنوعی بارشیں پیدا کر تی رہی ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Weather_control
http://en.wikipedia.org/wiki/Cloud_seeding
http://en.wikipedia.org/wiki/Rainmaking
کیا بات ہے! یعنی بادلوں پر کیمیائی مادوں کے چھڑکاؤ (جو کام براہِ راست ٹروپوسفئیر میں ہی کیا جاتا ہے) میں اور آئنوسفئیر میں ہلچل سے موسم میں تبدیلیاں لانے والے مفروضے میں کوئی فرق ہی نہیں ہے؟ ذرا پہلے یہ تو بیان فرمائیے گا کہ آخر الذکر مفروضے کو غلط ثابت کرنے کے لیے اول الذکر حقیقت کو جھٹلانا کیوں ضروری ہے۔۔۔
اگر اس منطق کو مان لیا جائے تو پھر تو مجھے بارش کے رقص (Rain Dance) کو بے اثر ثابت کرنے کے لیے بھی کیمیائی مادوں کے اثر کو جھٹلانا پڑے گا۔ ہیں جی؟

اب آپ شاید سمجھ گئے ہوں گے کہ صرف ہارپ کو جھٹلا دینے سے موسمیاتی کنٹرول کے باقی طریقوں کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔
تو حقیقت میں وجود رکھنے والے طریقوں کو جھٹلا کون رہا ہے؟ بادلوں پر کیمیائی چھڑکاؤ کا تجربہ تو غالباً پاکستان میں بھی کیا گیا تھا۔ بلکہ میں تو یہاں تک کہتا ہوں کہ سیلابوں کو بھی ڈیموں کے ذریعے کسی حد تک قابو کیا جا سکتا ہے۔ لیکن کیا اس سے ہارپ کی مافوق الفطرت طاقتیں ثابت ہو جاتی ہیں؟ کیا نرالی منطق ہے کہ ایک مفروضے کو غلط ثابت کرنے کے لیے بھی ایسے ٹھوس حقائق کو جھٹلانا پڑے جن کا اس مفروضے سے کوئی تعلق ہی نہیں بنتا!

جب امریکی فوج 1966 ہی میں کلاؤڈ سیڈنگ کے ذریعہ کامیابی سے مصنوعی بارش پیدا کر چکی تھی تو آج 40 سال بعد کیا ایک قدم بھی آگے نہ بڑھی ہوگی؟
کیا وہ قدم لازماً ایسی ہی کوئی چیز ہوگا جیسے آپ دعویٰ کرتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو پھر ابھی تک آپ اپنے دعوے کو علمی بنیاد پر ثابت کیوں نہیں کر پائے؟ یاد رکھیں کہ سیاسی بیانات اور الٹی سیدھی کہانیاں علمی ثبوت نہیں ہوا کرتے۔

اب بیشک اپنی تحقیق میں سے Environmental Modification Convention کو بھی نکال دیں جو کہ 18 مئی 1977 کو مختلف ممالک کے درمیان سائن کی گئی تھی۔ اور جسمیں موسمیاتی تبدیلیاں لانے والے ہتھیاروں کو “آفیشلی“ بین کر دیا گیا تھا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Conven..._Use_of_Environmental_Modification_Techniques
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر ایسے ہتھیاروں کا سائنسی وجود ہی نہیں تو باقائدہ کانفرنس کرواکر ایسے خیالاتی ایگریمنٹ پر 75 سے زیادہ ممالک کے سائن کروانے کی کیا ضرور ت تھی؟ :)
اس کا جواب اوپر ہی آ چکا ہے کہ موسم پر کنٹرول کچھ حد تک ممکن ہے لیکن اس انداز میں نہیں جیسا آپ چرچا کرتے رہتے ہیں۔ بادلوں پر کیمیکل چھڑک کر مصنوعی بارش بھی برسائی جا سکتی ہے اور کسی بڑے ڈیم کے تمام دروازے کھول کر سیلاب جیسی صورتِ حال بھی پیدا کی جا سکتی ہے۔ لیکن آئنوسفئیر میں ہونے والے خفیف تغیرات سے بارشوں اور سیلابوں کی توقع کرنا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں رکھتا اور یہ میں ثابت بھی کر چکا ہوں۔ آپ کو کوئی اعتراض ہو تو آپ بھی الٹی سیدھی کہانیاں گھڑنے کے بجائے اپنے مؤقف کو علمی بنیادوں پر ثابت کریں۔

سازشی کہانی گھڑنے والوں کو ناپختہ ذہن کرنے والے خود آفیشلی ذہنیت کے غلام ہیں۔ کیا آپ جیسی ذہین شخصیات نے کبھی یہ سوچنے کی جسارت کی ہے کہ آخر جنگی مقاصد سے متعلق سائنسی ریسرچ کو باقی پبلک سے راز میں کیوں رکھا جا تا ہے؟ اتنا خفیہ کہ خود قومی پارلیمنٹ یا کانگریس تک کو اسکی خبر نہ ہو؟ اثبوت کے طور پر آپ اس پراجیکٹ کا مطالعہ کر سکتے ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Project_MKULTRA
کیا بات کہی! آفیشل ذہنوں کے غلام! یعنی اگر آپ کسی پر غلط الزام لگا رہے ہوں اور میں آپ کی غلطی ثابت کروں تو کیا میں خود بخود اس شخص کا غلام قرار دے دیا جاؤں گا؟
لگتا ہے کہ آپ اس پراجیکٹ کو بھی ہارپ سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گزشتہ بار جب آپ نے ہارپ کے حوالے سے مائنڈ کنٹرول کا دعویٰ کیا تھا تو میں نے آپ کو دعوت دی تھی کہ ذرا انسانی دماغ کی ساخت کا مطالعہ کر لیجیے۔ یقیناً ابھی تک آپ نے کوئی مطالعہ نہیں کیا ہوگا۔
غیر معمولی دعووں کو غیر معمولی ثبوتوں کی ضرورت ہوتی ہے اور جو شخص دعویٰ کرتا ہے، ثبوت فراہم کرنا بھی اسی کی ذمہ داری ہوتا ہے۔ لیکن بڑے بڑے دعوے کرنے والوں کے پاس جب دعویٰ ثابت کرنے کے لیے متعلقہ موضوع پر بنیادی معلومات بھی نہ ہوں تو اس دعوے کا کیا کیا جانا چاہیے؟
ایک بات یہ بھی بتائیے گا کہ ہارپ کی "مائنڈ کنٹرول" کی طاقتوں کا پرچار کرنے والوں میں کتنے فیصد لوگ نیورالوجسٹ ہیں؟ اور اس کے موسم پر تباہ کن اثرات کا دعویٰ کرنے والوں میں کتنے فیصد موسمیات دان؟
باقی جہاں تک مذکورہ پراجیکٹ کا تعلق ہے تو دماغ کے متعلق بنیادی معلومات رکھنے والا ہر شخص جانتا ہے کہ ان تمام تکنیکوں کا تعلق نفسیاتی تشدد یا منشیات وغیرہ کے ذریعے دماغ کی سوچنے سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیتوں کو متاثر کرنے سے ہے۔ اور یہ تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ اس قسم کے غیر انسانی تشدد کا استعمال امریکی بڑے پیمانے پر اپنے قیدیوں پر کرتے رہتے ہیں۔

“بابو“ قوم کی تعریف کرنے والے اس خوبصورت تاریخ کو بھی یاد رکھیں۔ جس سائنٹفک ریسرچ سے حاصل شدہ نتائج کو بڑے پیمانہ پر لاگو کرکے قوموں کو ذہنی غلامی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اسکو چھپانے کی کیا غرض؟
چھپانے کی غرض یہ تھی کہ یہ سارا پراجیکٹ غیر انسانی قسم کے تشدد پر مبنی تھا۔ جہاں تک کسی پوری قوم کو ذہنی غلام بنانے کا تعلق ہے تو یہ حربے اس میں کار آمد نہیں ہوتے۔ اور جس چیز کی آپ بات کرنا چاہتے ہیں یعنی ریڈیائی لہروں سے دماغ کو کنٹرول کرنا، اس پر تب تک بات فضول ہے جب تک آپ کو دماغ کی الف بے بھی نہ آتی ہو۔ بالکل اسی طرح جیسے کرہء فضائی پر معلومات رکھے بغیر ہارپ کے موسم پر اثرات کے دعوے کیے گئے۔

مگر ظاہر ہے ان سب واقعات پر تحقیق کیلئے ایک سازشی ذہن کا ہونا ضروری ہے جو کہ آپ جیسے ذہین سائنسدانوں کے پاس ہے نہیں جو کہ محض جمع تفریق ہی سے اپنی ہر بات کو درست ثابت کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اور باقی شواہد کو رد کر دیتے ہیں۔
یہ حصہ سب سے زیادہ مزے دار تھا۔ :thumbsup:


آخر میں ایک بار پھر اپنا سوال دہرا دوں تاکہ بھول نہ جائے۔ ہارپ کے موسم پر تباہ کن اثرات کا دعویٰ کرنے والوں میں کتنے فیصد موسمیات دان اور اس کی مائنڈ کنٹرول صلاحیتوں سے ڈرانے والوں میں کتنے فیصد نیورالوجسٹ ہیں؟
 

arifkarim

معطل
ہارپ کے موسم پر تباہ کن اثرات کا دعویٰ کرنے والوں میں کتنے فیصد موسمیات دان اور اس کی مائنڈ کنٹرول صلاحیتوں سے ڈرانے والوں میں کتنے فیصد نیورالوجسٹ ہیں؟
ظاہر ہے 0،01 فیصد۔
سازشی نظریات پرتحقیق کر کے کون اپنا کیریئر برباد کرے، خاص کر جب تحقیق خود ان امرا اور حکمتوں کیخلاف کی جا رہی ہو جنسے ریسرچ فنڈز ملنے سے سائنسدانوں کی روزی روٹی کا بندوبست ہوتا ہے۔ یہی کوئی کروڑوں میں ایک اکا د دکا اٹھتا ہے اور ان موضوعات پر سائنسی اصول لاگو کرتا ہے، جسکا تمسخر اڑنا لازمی سی بات ہے۔ یوں فی الوقت انہی سائنسدانوں کا پلڑا بھاری ہے جو جمہوری انداز میں ایک دوسرے کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے خاموشی سے چلتے ہیں۔
باقی یہ جو آپ مائنڈ کنٹرول اور برقی مقناطیسیت پر اپنا زور لگا رہے ہیں، میں تو خود اسکی نفی کرتا ہوں۔ ہاں البتہ میس میڈیا کے زیر اثر سوشل انجینئرنگ کو ہرگز رد نہیں کرتا، جسمیں بلا شبہ غیر انسانی سائنسی تجربات سے حاصل شدہ علوم جنکا تعلق انسانی دماغ اور فہم سے ہے، کا اطلاق ہوتا نظر آتا ہے۔
 

ذوالفقار

محفلین
وضاحت کرنے کا بے حد شکريہ ۔
آپ کو امريکی حکومت کی پاليسیوں سے اتفاق نہ کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ تا ہم ميرا کام اس ايشو پر امريکی حکومت کی پوزيشن کو واضغ کرنا ہے کيونکہ ميرے بہت سے دوستوں کو ہماری پاليسيوں کے بارے ميں کچھ بنیادی غلط فہمیاں ہيں۔ ميں نے یہ نوٹ کيا ہے کہ اس طرح کے فورم پر بہت سے لوگ اس بات پر تبادلہ حيال کر رہے ہيں کہ امریکہ ايک خفیہ ہتھیار کے ذريعے پاکستان میں زلزلے اور سیلاب لا رہا ہے۔
جيسا کہ ہم سب جانتے ہيں کہ موجودہ سال کی گرميوں ميں پاکستان ميں شديد ترين سيلاب آيا جس نے 80 سال کا ريکارڈ توڑا، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امريکہ کے وجود ميں آنے سے پہلے بھی پاکستان ميں سيلاب آتے رہے۔
ميں اپنے تمام دوستوں کو بتانا چاہوں گا کہ قدرتی آفات اور سيلاب سےامريکہ سميت کوئ بھی ملک مثتنا نہيں ہے ہر سال مریکہ میں دو يا تين مرتبہ تباہ کن موسمی حالات رونما ہوتے ہيں۔
اگر امريکن فوج يا بحريہ کے پاس قدرتی آفات روکنے يا لانے کی صلاحيت موجود ہے تو امريکہ ميں اس قسم کی ايک آفت بھی نہيں چاہيے۔
ميں يہ کہنا چاہوں گا کہ الزامات سرا سر غلط اور بے بنیاد ہيں۔ جو لوگ ہارپ ٹکنالوجی کا حوالا ديتے ہيںجو کہ مکمل طور کھلا اور بے خفيہ تحقيقاتی نظام ہے، اس کے ذريعےسےکرہ روانیہ ميں مواصلات اور نیويگيشن کے نظام کو بہتر بنانے کا مطالعہ کيا جاتا ہے۔

زوالفقار- ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
 
ضروری نہیں کہ سی آئی اے جو کچھ کرتی پھرتی ہے اور جو کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اسکا علم ڈیجیٹل آؤٹ ریچ والوں حتٰی کہ یو ایس آرمی کو بھی ہو۔ ۔ ۔ اگر آپ شطرنج سمجھتے ہیں تو ڈاکٹر اقبال کی بات بھی سن لیجئیے:
اس کھیل میں تعیینِ مراتب ہے ضروری۔ ۔
شاطر کی عنایت سے تُو فرزیں، میں پیادہ
بیچارہ پیادہ تو ہے اک مہرہءِ ناچیز۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔
فرزیں سے بھی پوشیدہ ہے شاطر کا ارادہ​

فرزیں وزیر یا کوئن کو کہتے ہیں جو شطرنج کا سب سے طاقتور اور فعّال مہرہ ہوتا ہے اور پیادہ سب سے کمتر۔
 

ذوالفقار

محفلین
امريکی حکومت کی بھی کسی دوسری ايجنسی کی طرح سی – آئ – اے بھی ايک محدود لاۂحہ عمل اور سينير حکومتی اہلکاروں کی جانب سے منظور شدہ پاليسی کے تحت کام کر تی ہے۔ سی – آئ – اے کے اوپر مکمل کنٹرول اور نگرانی ہے لہذا يہ ممکن نہيں ہے کہ سی – آئ – اے ايسے اقدامات اٹھائے جن کی منظوری براہ راست امريکی صدر کی جانب سے موصول نہ ہوئ ہے۔ اس کے علاوہ سی –آئ – اے کی کاروائياں امريکی کانگريس کی کميٹيوں کی زير نگرانی ہوتی ہيں۔ حقيقت ميں سی –آئ – اے کے ڈائريکٹر کا انتخاب امريکی صدر سينٹ کے مشورے اور منظوری سے کرتا ہے۔ سی – آئ – اے کا ڈائريکٹر ايجنسی کی کاروائيوں، اس کے بجٹ اور افرادی قوت کا براہراست ذمہ دار ہوتا ہے۔ کلی طور پر سی – آئ – اے کا کام اينٹيلی جينس انفارميشن کا حصول، اس کا تجزيہ اور اعلی امريکی عہديداروں تک اس کی ترسيل ہوتا ہے۔
صدر اوبامہ نے يہ بات کئ مواقع پر واضح کی ہے کہ ايک مضبوط اور مستحکم پاکستان، افغانستان اور پاکستان ميں دہشت گردی کے خاتمے کے ليے اشد ضروری ہے۔ یہ امريکی کانگرس کا مشترکہ موقف ہے۔ دہشت گردی کی سپورٹ کے حوالے سے کوئ بھی عمل اس منطقی دليل اور منظور شدہ پاليسی کی نفی کرتا ہے۔
امريکی حکومت اور سی – آئ – اے پاکستان ميں بے گناہ شہريوں کے دانستہ اور بيہمانہ قتل ميں ملوث نہيں ہے۔ جذبات سے بھرپور يک طرفہ اخباری کالمز اور رپورٹس اور مصالحے سے بھرپور ٹی وی پروگرامز سے قطع نظر ايسا کوئ ثبوت موجود نہيں ہے جس سے آپ کے دعوے کی تصديق ہو سکے۔
سی – آئ – اے اس پاليسی کے تحت کام کرنے کی پابند ہے اور اپنی مرضی سے کوئ قدم نہيں اٹھا سکتی۔

ذوالفقار– ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
 

محمد سعد

محفلین
یہ سائنسی تھریڈ میں سیاسی آرکسٹرا کب تک بجتا رہے گا؟
میری تمام عظیم سیاست دانوں سے گزارش ہے کہ اپنے اپنے سیاسی ہارمونیم اٹھا کر سیاست والے زمرے میں لے جائیں تاکہ یہاں سکون کے ساتھ اصل موضوع پر بات ہو سکے۔ عین نوازش ہوگی۔ ورنہ جوتوں کی بارش ہوگی۔
 

محمد سعد

محفلین
ظاہر ہے 0،01 فیصد۔
سازشی نظریات پرتحقیق کر کے کون اپنا کیریئر برباد کرے، خاص کر جب تحقیق خود ان امرا اور حکمتوں کیخلاف کی جا رہی ہو جنسے ریسرچ فنڈز ملنے سے سائنسدانوں کی روزی روٹی کا بندوبست ہوتا ہے۔ یہی کوئی کروڑوں میں ایک اکا د دکا اٹھتا ہے اور ان موضوعات پر سائنسی اصول لاگو کرتا ہے، جسکا تمسخر اڑنا لازمی سی بات ہے۔ یوں فی الوقت انہی سائنسدانوں کا پلڑا بھاری ہے جو جمہوری انداز میں ایک دوسرے کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے خاموشی سے چلتے ہیں۔
پوری دنیا کے سائنس دانوں میں سے کتنے فیصد سائنس دان فنڈنگ یا کسی اور چیز کی وجہ سے امریکی حکومت کے محتاج ہوتے ہیں؟ چلو امریکہ کے سائنس دان نہ سہی، امریکہ کے دشمن ممالک کے سائنس دان کیوں اس "سازش" کو "بے نقاب" نہیں کرتے؟
جب میں نو دو گیارہ کے واقعات کا سائنسی تجزیہ ڈھونڈنے نکلتا ہوں تو مجھے درجنوں سائنس دانوں یا انجنئیروں کے تحقیقی مقالے مل جاتے ہیں جن میں وہ علمی دلائل کے ذریعے امریکی حکومت کی رپورٹس میں موجود خامیوں کو بے نقاب کرتے ہیں (آئندہ چھٹیوں میں اگر کسی اور کام میں مصروف نہ ہوا تو شاید اس پر بھی مفصل مضمون لکھوں)۔ جبکہ ہارپ کے حوالے سے آج تک مجھے کوئی ایسا سائنسی مقالہ نہیں ملا جس میں علمی دلائل کے ذریعے اس کی موسم قابو کرنے کی یا ایسی کوئی اور "ہلاکت خیز" صلاحیت ثابت کی گئی ہو۔ اگر آپ کے اکثریت و اقلیت والے فارمولے کو درست تسلیم کر لیا جائے تو پھر "کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے"؟


باقی یہ جو آپ مائنڈ کنٹرول اور برقی مقناطیسیت پر اپنا زور لگا رہے ہیں، میں تو خود اسکی نفی کرتا ہوں۔ ہاں البتہ میس میڈیا کے زیر اثر سوشل انجینئرنگ کو ہرگز رد نہیں کرتا، جسمیں بلا شبہ غیر انسانی سائنسی تجربات سے حاصل شدہ علوم جنکا تعلق انسانی دماغ اور فہم سے ہے، کا اطلاق ہوتا نظر آتا ہے۔
جناب میں تو زور نہیں لگا رہا۔ آپ ہی نے ایک بار اس موضوع پر بڑی زوردار بحث کی تھی کہ ہارپ دماغوں کو قابو کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ بہرحال، اگر واقعی آپ کا یقین اس بات سے ہٹ گیا تو یہ میرے لیے اچھی بات ہے۔ اس بحث سے بچنے والا وقت کسی بہتر کام میں لگ جائے گا۔
 

محمد سعد

محفلین
عارف کریم،
ایک بار پھر کہوں گا۔ اگر آپ کا مؤقف واقعی حقیقت پر مبنی ہے تو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ اکثریت کی طرف ہیں یا اقلیت کی طرف۔ فرق صرف آپ کے علمی دلائل سے پڑے گا۔
لہٰذا براہِ مہربانی "جمہوریت" کا رونا چھوڑیں اور اپنے مؤقف کو (اگر آپ واقعی اس کے درست ہونے پر یقین رکھتے ہیں) علمی دلائل سے ثابت کرنے کی کوشش کریں۔ اس میں آپ کا بھی فائدہ ہے اور میرا بھی۔ کچھ میرا علم بڑھے گا، کچھ آپ کا اور اس طرح ہمارا وقت ایک مثبت سرگرمی میں خرچ ہوگا۔
 

مکی

معطل
لا جواب علمی مضمون ہے.. اس پھڈے سے اور کچھ نہیں تو سعد کی طرف سے اچھے اچھے علمی مضامین پڑھنے کو مل رہے ہیں.. ویسے کیا ہی اچھا ہو اگر کسی دھاگے میں تمام علمی مضامین کے روابط مہیا کردیے جائیں اور اس دھاگے کو چسپاں کردیا جائے..
 

علی خان

محفلین
میں بھی اس پوسٹ میں کچھ وضاحت شامل کر رہا ہوں، جو کہ ہے، تصویری شکل میں ، اور یہ دجال کے متعلق ایک کتاب ہے، جو کہ مولانا ابوالالبابہ شاہ منصوری کی تالیف ہے،
اسمیں بھی کچھ وضاحتیں ہیں، برائے مہربانی ان وضاحتوں پر بھی کچھ سوچیں۔ شکریہ
نوٹ: اگر یہ کتاب pdf فارمیٹ میں کسی بھائی کو چاہیے، تو وہ اپنا ایمیل ایڈریس مجھے ارسال کردیں، میں کتاب ای میل کروا دونگا۔ شکریہ۔

2rg1j0h.jpg

nl3adg.jpg
 
ویسے ایک عجیب بات ہے۔مسلمان اسی بات کا رونا روتے رہتے ہیں کہ فلاں یہودی نے یہ ایجاد کر لیا اور فلاں عیسائی نے وہ ایجاد کر لیا۔فلاں فلاں ملک ہمیں نیست و نابود کرنا چاہتا ہے وغیرہ وغیرہ۔
کوئی ان سے پوچھے کہ خدا کہ بندو کیا انکے دماغ اللہ تعالیٰ نے سپیشل بنائے ہیں جو وہ یہ سب کچھ کرسکتے ہیں اور ہمارے بھیجے میں بھوسہ ہے جسکی وجہ سے ہم کچھ نہیں کرسکتے۔اگر یہودی یہ تمام ایجادات کرتے ہیں تو ہمیں کس نے روکا ہے ایجادات کرنے سے۔
اتنا رونا رونے کی بجائے اگر ہم یہی توانائی کوئی نئی چیز ایجاد کرنے میں لگا دیں تو کچھ نہ کچھ ضرور بنا لیں
 
میرے خیال میں کوئی نئی چیز ایجاد کرنے کیلیے لگن،محنت،حوصلہ افزائی،مستقل مزاجی،وقت،ذہن اور حتیٰ الامکان دولت(اگر کوئی بڑا کام ہو تو) کی ضرورت ہوتی ہے۔پاکستان میں آپکو حوصلہ افزائی اور دولت کے سوا سب کچھ مل جائیگا۔
 
Top