کیا کسی طریقے سے پرویز مشرف کی واپسی ممکن ہے؟

فہیم

لائبریرین
جو موجودہ دور میں کٹ رہی ہے اس فصل کی بوائی شاید فرشتے کر گئے تھے کیونکہ وہی ایسا کرسکتے ہیں مشرف تو ٹھرے فرشتوں سے بھی زیادہ معصوم :laugh:


ویسے کمال کی بات ہے نہ کہ مشرف کے دور حکومت میں جو بویا گیا اور کاٹا گیا۔
وہ تو مزے سے گزار لیا۔
سستے نرخ میں اور آسانی سے ملنے والی آٹے کی روٹیاں ڈکاریں
سستا پیٹرول حاصل کیا اور اگر بسوں میں سفر کیا تو کم کرائے میں کیا

اور اب جب اس کی حکومت نہیں ہے اور حالات ابتر ہیں۔
تو اس فصل کو مشرف کی بوئی ہوئی کہا جارہا ہے۔

کیا بات ہے یار زبردست۔
 

فہیم

لائبریرین
جس دور کو آمریت کا دور کہا جارہا ہے۔

دیکھیں اس میں عرصے میں پاکستان میں کیا سے کیا ہوا
امید ہے کافی کچھ سمجھ میں آئے گا

[ame]http://au.youtube.com/watch?v=x0X5tVp7qkk[/ame]
 

فہیم

لائبریرین
فہیم ۔ ۔ ۔ اعداد کا کھیل تو ہر حکومت کھیلتی ہے ۔ ۔ ۔ مگر جب اسکے سورسز دیکھے جائیں تو ٹائیں ٹائیں فنش!!


اظہر صاحب یہ صرف اعداد کا کھیل نہیں ہے۔
اگر انسان غور کرے تو کافی کچھ سمجھ میں آتا ہے۔

اگر یہ سب کچھ صرف لفظوں کا کھیل ہوتا تو کراچی اسٹاک ایکسچیج کے سرمایہ کار کبھی مشرف سے خوش نہیں ہوتے۔
اور کراچی کے جتنے بھی کاروباری لوگ ہیں ان سے معلوم کرلیں کہ وہ مشرف کی حکومت سے کتنے مطمئن تھے اور کب کتنے مطمئن ہیں۔
 

خاور بلال

محفلین
آج زرداری جو کچھ ہے وہ مشرف صاحب کی پالیسی کا ہی مرہونِ منت ہے۔ دنیا کے جانے مانے چوروں، لٹیروں اور قومی مجرموں کو معافیاں دلواکر مشرف صاحب نے پاکستان آنے کی دعوت دی اور اسی کے نتیجے میں یہ سب ہوا ہے۔ شوکت عزیز کو مسند پر بٹھادیا گیا جس نے لفظوں کے پکوڑے تل تل کر قوم کو یقین دلایا کہ ہم ترقی کررہے ہیں لیکن پھر خود ہی اپنی قوم کا سامنا نہ کرسکا۔ مشرف صاحب نے جس طرح فوج اور عوام کو آمنے سامنے کیا اور جس طرح دوسروں کی ڈکٹیشن میں آکر قتل عام کا سلسلہ شروع کیا اسی سے انتہا پسندی کو ہوا ملی اور آج یہ حال ہے کہ لوگ منہ اٹھائے ایک دوسرے کی طرف ہکا بکا دیکھ رہے ہیں کہ اس ملک کا کیا ہوگا۔ انہیں پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں کاروباری غیریقینی کا لاوا ایک عرصے سے پکتا رہا ہے اور اب زرداری صاحب کے آنے سے پھٹ پڑا ہے۔ اپنی دنیا میں مگن رہنے والی مخلوق کا یہی مسئلہ ہوتا ہے کہ جب تک اس کے پیٹ پر لات نہیں پڑتی تب تک وہ اپنے آس پاس سے اور دوسروں کی تکلیف سے بے خبر رہتی ہے۔ آج جب کراچی اسٹاک مارکیٹ بند ہورہی ہے تو کچھ لوگوں کو مستقبل میں اندھیرا نظر آرہا ہے انہیں اپنے بچوں اور مستقبل کی فکر ہورہی ہے کیا اس وقت جب انہیں کے بھائیوں پر زندگی کے دروازے تنگ کیے جارہے تھے انہوں نے درد محسوس کیا تھا؟ جب مشرف صاحب نے اپنی قوم سے منہ موڑ کر امریکی ڈکٹیشن پر آگ اور خون کا سلسلہ شروع کیا تھا اسی وقت سوچنا چاہیے تھا کہ یہ آگ شہر میں بسنے والوں کر بھی جھلسائے گی۔ جب سندھ کی گورنر شپ وحشیوں اور قاتلوں کو سونپی گئ، وکیلوں کو زندہ جلایا گیا، جب بارہ مئ کو ائیر پورٹ کی طرف جانے والے انسانوں کو سڑکوں پر گھیر گھیر ان کو قتل اور اسنائپر شوٹنگ کی گئ تو اس وقت زبانیں کیوں گنگ تھیں، صرف اسی لیے کہ کراچی اسٹاک مارکیٹ کا کچھ نہیں بگڑا تھا؟ اس حوالے سے ہم چاہیں تو گلی کے کتوں سے سبق سیکھ سکتے ہیں جو کاٹنے کی ہمت نہیں رکھتے وہ کم از کم بھونک کر اپنی نفرت کا اظہار تو کردیتے ہیں۔
 

فہیم

لائبریرین
آپ بات کا رخ موڑ کر الگ جگہ لے گئے ہیں۔
اس کے جواب میں میرے پاس بھی کافی کچھ کہنے کو ہے۔
لیکن میں وہ باتیں کرکے ماحول کو مزید گرم اور بے مزہ نہیں کرنا چاہتا۔

ویسے یہ ضرور کہوں گا۔
کہ قبائلی علاقوں کی جو صورت حال آج ہے۔
ایسی مشرف کے دور میں کبھی نہیں ہوئی۔

کوئی ایک واقعہ تو ایسا بتائیں کہ مشرف کے دور میں کسی امریکی طیارے نے پاکستانی حدود میں حملہ کیا ہو۔
 

زینب

محفلین
مشرف کے دور میں‌ملک اثاثے 15 ارب ڈالر تھے جو اب پچھلے 9 ماہ میں 8 ارب رہ گئے ہیں۔۔۔ڈالر کتنا لمبا ٹائم 60 پے تھا اب ایک دم سے 80 تک آن پہنچا ہے۔۔۔۔۔۔۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
میں تو نہیں بولوں گا کیوں کے جب میں نے پہلی دفعہ کہا تھا مشرف ٹھیک ہے تو اس وقت الیکشن ہونےمیں کچھ وقت تھا میں تو شیخ رشید کابھی حماتی ہوں کیونکہ وہ ہمارے علاقے کا ہے اور اس نے اپنے علاقے کے لیے بہت کام کیا جو لوگ کہتے تھے وہ ملک چھوڑ کر بھاگ جائےگا وہ سب جھوٹے نکلے اور میں سچا کیونکہ وہ کہی نہیں گے

دوسرا جب میں نے مشرف کو ٹھیک کہا تھا میرے آفس کے بہت سارے لوگ اور محلے کے لوگ مجھے بُرا کہنا شروع ہو گے تھے کیوں کے میں مشرف کو ٹھیک کہتا تھا اور میں نے یہ بھی کہا تھا اگر مشرف چلا گیا تو جو لوگ اس وقت مشرف کو گالیاں دے رہے ہیں وہی کہہ گے مشرف ان سے تو بہتر تھا اب تو کچھ نہیں ہو سکتا ہے مجھے تو کچھ اور ہی نظر آ رہا ہے جو ہم سب کے لیے بہتر نہیں ہے
 
آپ بات کا رخ موڑ کر الگ جگہ لے گئے ہیں۔
اس کے جواب میں میرے پاس بھی کافی کچھ کہنے کو ہے۔
لیکن میں وہ باتیں کرکے ماحول کو مزید گرم اور بے مزہ نہیں کرنا چاہتا۔

ویسے یہ ضرور کہوں گا۔
کہ قبائلی علاقوں کی جو صورت حال آج ہے۔
ایسی مشرف کے دور میں کبھی نہیں ہوئی۔

کوئی ایک واقعہ تو ایسا بتائیں کہ مشرف کے دور میں کسی امریکی طیارے نے پاکستانی حدود میں حملہ کیا ہو۔
فہیم اب تک مشرف صاحب کی جو جو خوبیاں گنوائیں گئی ہیں وہ صرف معاشی اعتبار سے ہیں، بہتر ہے اس تھریڈ میں آپ حضرات مشرف پر عائد کردہ "الزامات"کی وضاحت فرما کر اس کا نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دینے کا بندوبست کر ہی دیں۔
خاور بلال نے جو باتیں کیں ہیں اگر آپ دلائل کے ساتھ ان کا رد کریں گئے تو ،ماحول خراب نہیں ہو گا سو آپ بسم اللہ کیجئے۔
 

فہیم

لائبریرین
فہیم اب تک مشرف صاحب کی جو جو خوبیاں گنوائیں

گئی ہیں وہ صرف معاشی اعتبار سے ہیں، بہتر ہے اس تھریڈ میں آپ حضرات مشرف

پر عائد کردہ "الزامات"کی وضاحت فرما کر اس کا نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دینے کا

بندوبست کر ہی دیں۔
خاور بلال نے جو باتیں کیں ہیں اگر آپ دلائل کے ساتھ ان کا رد کریں گئے تو ،ماحول

خراب نہیں ہو گا سو آپ بسم اللہ کیجئے۔

ابن حسن صاحب سارا رونا معیشت کا ہی ہے۔
اور اس تھریڈ کو شروع کونے کا مقصد بھی یہی تھا۔
جو باتیں خاور بلال صاحب نے لکھیں وہ ایک الگ کہانی ہے۔
اگر آپ اس تھریڈ میں ہوئی پوسٹس دیکھیں تو ایک جگہ میں نے خود لکھا ہے کہ مشرف نے کچھ کام ایسے بھی کیے جو کہ غلط تھے اور ان کو نہیں ہونا چاہیے تھے۔
نہ ہی میرا مقصد مشرف کا فرشتہ صفت ثابت کرنا ہے۔
مقصد صرف یہ تھا کہ اب جو ملک کی حالت معاشی لحاظ سے ہے وہ مشرف کے دور میں‌ نہیں تھی۔
چاہے بات آٹے کی ہو یا پیٹرول کی یا بجلی کی۔
یہاں تک کے اگر تعلیم کے نظام پر غور کیا جائے۔ اور سرکاری ہسپتالوں کی حالت دیکھی جائے۔
تو مشرف کے پہلے کے دور میں‌ اور مشرف کے دور میں ان چیزوں میں‌ زمین آسمان کا فرق نظر آیا۔
اور یہ خود آنکھوں دیکھی باتیں ہیں۔

بقول خاور بلال صاحب کے کہ حکومت صرف باتوں سے عوام کو بہلاتی رہی تو یہ بے بنیاد بات ہے۔
اگر ایسا ہوتا تو پاکستان کر قرض ختم نہیں‌ ہوا ہوتا بلکہ مزید بڑھ جاتا۔
جتنا کام یہاں کراچی میں‌ مشرف کے دور میں ہوا اور کسی دور میں نہیں‌ ہوا۔
ظاہر ہے کہ ملک ترقی کررہا تھا تو کام ہورہے تھے۔


جہاں تک خاور صاحب کی یہ بات ہے کہ مشرف نے امریکی کے کہنے پر ملک میں قتل عام کروایا۔
میں نہیں کہتا کہ یہ ٹھیک ہے یا نہیں۔
لیکن اگر مشرف کی جگہ کوئی اور ہوتا تو وہ 11 ستمبر کے بعد کیا کرتا؟
خود اگر آپ اس جگہ ہوتے اور سامنے 15 کروڑ عوام تو آپ نے کیا کرنا تھا؟

بات رہی 12 مئی کی۔
تو میں کیا ہر ایک یہی کہے گا یہ تو بہت برا ہوا اور ایسا کبھی نہیں ہونا چاہیے تھا۔

لیکن جب سوچا جائے تو یہی دماغ میں آتا ہے کہ یہ سب پی پی پی اور ایم کیو ایم کی آپس کی چپقلش کا نتیجہ ہے۔
لیکن یہ بھی تو سوچیں کہ پی پی پی اور دوسرے جماعتوں نے کیوں وکیلوں کا دامن پکڑ لیا تھا۔
کہ چیف جسٹس ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ اس نعرے کے تحت وہ ان کے استقبال کے لیے نکل کھڑے ہوئے تھے۔
یہ کیا تھا؟
اگر وہ اتنے ہی ساتھ تھے تو آج کیوں چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بحال نہیں کرتے؟

ظاہر ہے یہ چیف جسٹس کے حق میں نہیں بلکہ مشرف کی دشمنی میں ساتھ ہوئے تھے۔
تو ظاہر ہے جب ایسا ہوتو پھر نتائج برے ہی نکلتے ہیں۔


قبائلی علاقوں کے حوالے سے اگر آپ کو یاد ہو کہ مشرف نے جو اپنا آخری دورہ یورپ کا کیا تھا۔
اس میں اس نے کافی واضح اور سخت الفاظ میں کہا تھا کہ کسی کو ہمارے علاقوں میں آنے کی ضرورت نہیں۔
اور اگر کسی میں واقعی اتنا دم ہے تو وہ ہمارے پہاڑی علاقوں میں گھس تو دیکھے۔
صاف ظاہر تھا کہ وہ مخاطب امریکی فوج سے ہی تھے۔

اور اج آپ دیکھ لیں کے قبائلی علاقوں کی کیا صورت حال ہے۔

میں یہ بات مانتا ہوں کہ مشرف کی بہت سی باتیں غلط تھیں۔
لیکن پھر بھی میرے مطابق وہ شخص پاکستان اور اس کی عوام کے لیے بہتر تھا۔
 

طالوت

محفلین
گزشتہ روز یعنی 15 اکتوبر 2008 کو جیو ٹیلی ویژن کے پروگرام "کیپیٹل ٹاک" میں چار ماہر اقتصادیات شریک تھے ۔۔
1۔۔۔ شاہد کاردار (مشرف دور کے پہلے صوبائی وزیر خزانہ پنجاب)
2۔۔۔ پروفیسر خورشید (جماعت اسلامی)
3۔۔۔ دانیال عزیز (سابق چئیر مین Nrb)
4۔۔۔ رضوان خان یا شاید رضا خان
میں "اکانومی ٹرمینولوجی" سے نا واقف ہوں ۔۔ اسلیئے زیادہ تر گفتگو تو اوپر سے گزر گئی ۔۔۔ تاہم ان میں سے دو حضرات کا تعلق سابقہ حکومت سے تھا ۔۔ اور ان کے بقول نئے نوٹ چھاپ چھاپ کر خسارے کو پورا کیا جاتا رہا ۔۔ اب اگر کسی نے وہ پروگرام دیکھا ہو اور اسے سمجھتا ہو تو یہاں بیان کر دے تاکہ مشرف اینڈ کمپنی کے بے ضمیر اور غیرت سے عاری لوگوں کے بارے میں کچھ سامنے آ سکے ۔۔۔ اور ان حضرات کے مطابق 2004 میں یہ سارا سلسلہ شروع ہوا اور کافی چیخ و پکار کے باوجود شوکت عزیز کے سر پر جوں تک نہیں رینگی ۔۔۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
گزشتہ روز یعنی 15 اکتوبر 2008 کو جیو ٹیلی ویژن کے پروگرام "کیپیٹل ٹاک" میں چار ماہر اقتصادیات شریک تھے ۔۔
1۔۔۔ شاہد کاردار (مشرف دور کے پہلے صوبائی وزیر خزانہ پنجاب)
2۔۔۔ پروفیسر خورشید (جماعت اسلامی)
3۔۔۔ دانیال عزیز (سابق چئیر مین Nrb)
4۔۔۔ رضوان خان یا شاید رضا خان
میں "اکانومی ٹرمینولوجی" سے نا واقف ہوں ۔۔ اسلیئے زیادہ تر گفتگو تو اوپر سے گزر گئی ۔۔۔ تاہم ان میں سے دو حضرات کا تعلق سابقہ حکومت سے تھا ۔۔ اور ان کے بقول نئے نوٹ چھاپ چھاپ کر خسارے کو پورا کیا جاتا رہا ۔۔ اب اگر کسی نے وہ پروگرام دیکھا ہو اور اسے سمجھتا ہو تو یہاں بیان کر دے تاکہ مشرف اینڈ کمپنی کے بے ضمیر اور غیرت سے عاری لوگوں کے بارے میں کچھ سامنے آ سکے ۔۔۔ اور ان حضرات کے مطابق 2004 میں یہ سارا سلسلہ شروع ہوا اور کافی چیخ و پکار کے باوجود شوکت عزیز کے سر پر جوں تک نہیں رینگی ۔۔۔
وسلام

بہت خوب، اگر نوٹ اصل قدر سے زیادہ چھپ جائیں تو انکی ویلیو نہیں رہتی۔ جبھی تو آج مہنگائی سے برا حال ہے لوگوں کا۔ اس مسئلہ کو اکانمی ٹرمز میں انفلیشن کہتے ہیں۔ انفلیشن کی حد تک پہنچنے کے بعد ہر چیز کی قیمت آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہے۔
 
Top