کیا کسی طریقے سے پرویز مشرف کی واپسی ممکن ہے؟

ابو کاشان

محفلین
گِدھوں یا گَدھوں ؟
بات الگ موضوع پر چلی گئی ہے جناب، ورنہ میرے بیس سے زیادہ جانے والے ہیں مقیم اور مسافر دونوں طرح کے بلکہ ایک تو وہاں امیریکن کونسلیٹ میں بھی ہیں۔ سب اچھا ہی کہتے ہیں۔ خیر۔ ہو سکتا ہے مجھے بہلانے کے لیئے کہتے ہوں گے۔

اب پھر سے موضوع کی طرف چلتے ہیں۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
اور تو اور موصوف منہ زور داری صاحب کا ایک بیان کل پڑھا موصوف بھارتی وزیر اعظم سے فرما رہے تھے کہ !
بھارتی وزیراعظم اپنے وعدوں کی پاسداری کریں :laugh: یہ پڑھکر مجھے اتنی ہنسی آئی کہ اب بیچارے من موھن تو یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ وعدے کونسا قرآن و سنت ہوتے ہیں :laugh:
 

طالوت

محفلین
گِدھوں یا گَدھوں ؟
بات الگ موضوع پر چلی گئی ہے جناب، ورنہ میرے بیس سے زیادہ جانے والے ہیں مقیم اور مسافر دونوں طرح کے بلکہ ایک تو وہاں امیریکن کونسلیٹ میں بھی ہیں۔ سب اچھا ہی کہتے ہیں۔ خیر۔ ہو سکتا ہے مجھے بہلانے کے لیئے کہتے ہوں گے۔

اب پھر سے موضوع کی طرف چلتے ہیں۔
تصویروں کے بہت سے رخ ہوتے ہیں ۔۔اچھے برے لوگ ہر جگہ ہیں تاہم مسلم دنیا میں ان سے بڑھ کر بااخلاق اور بے باک میں نے کسی کو نہیں پایا۔۔۔ اور زیر زبر والا معاملہ یقیننا کچھ یوں ہو گیا کہ "ہم محرم لکھتے رہے وہ مجرم پڑھتے رہے" :)
تو میری طرف سے بھی معذرت قبول کیجیئے اگر کہیں دانستہ یا نادانستہ کوئی غلطی ہوئی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

واپس موضوع کی طرف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خوش رہیئے ۔۔۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
اور تو اور موصوف منہ زور داری صاحب کا ایک بیان کل پڑھا موصوف بھارتی وزیر اعظم سے فرما رہے تھے کہ !
بھارتی وزیراعظم اپنے وعدوں کی پاسداری کریں :laugh: یہ پڑھکر مجھے اتنی ہنسی آئی کہ اب بیچارے من موھن تو یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ وعدے کونسا قرآن و سنت ہوتے ہیں :laugh:
اگر قران سر پر رکھ صدارت ہاوس میں جانے کی بجائے چند آیتیں پڑھ کر جاتے تو شاید یہ حالت نہ ہوا کرے ۔۔۔ یہی حالت مرحومہ کی بھی تھی ۔۔۔ مرد مومن تو ہر وقت سینے سے لگائے پھرتے تھے ۔۔۔ اور رب العزت نے اپنا حکم اور ان کا سینا کیسے جدا کیا سبھی جانتے ہیں ۔۔۔
وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
بھائی جی اتنا کہوں گا کہ:
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
یہ تو ہونا ہی تھا۔ بدامنی والے ملک میں کون پیسہ لگائے گا؟ مشرف اس بدامنی کے بانی ہیں، آپ ببل معیشت کے صحیح معنی اب جان گئے ہونگے۔

ساجد بھائی، آپکی رائے بجا، بہرحال میرے خیال میں:

۱۔ ببل معیشت کے بانی مشرف صاحب نہیں تھے۔
۲۔ مشرف صاحب سے قبل نواز شریف صاحب اپنے دور میں پاکستانی معیشت کو صرف دو سو ملین ڈالر تک لے آئے تھے اور ملک کسی وقت بھی دیوالیہ ہونے والا تھا۔
۳۔ ملک دیوالیہ کروانے کے علاوہ نواز شریف صاحب کے دور میں ملک کرپشن میں دوسرے نمبر پر لسٹ پر سب سے آگے پہنچ چکا تھا اور بہت تیزی سے پہلے نمبر کی طرف گامزن تھا۔
۴۔ مشرف صاحب کے آنے کے بعد اسی ببل معیشت میں بہتری ہوئی اور گیارہ ستمبر سے قبل ہی معیشت دو سو ڈھائی سو ملین سے اٹھ کر تین بلین [ارب] ڈالر تک پہنچ گئی۔
[مشرف صاحب کے یہ پہلے تین سال بہترین سال تھے جس میں بے مثال ترقی ہوئی۔ اسکے بعد ملک کے اخبارات و میڈیا نے مغربی ممالک اور نام نہاد جمہوری قوتوں کے ساتھ مل کی وہ رونا رویا کہ مشرف صاحب کو ملک کو مزید چلانے کے لیے انہیں کرپٹ سیاستدانوں کا سہارا لینا پڑا۔
۵۔ مشرف صاحب کے اگلے پانچ سال میں بھی مسلسل ترقی ہوئی اور زرمبادلہ کے ذخائر سولہ بلین ڈالر پہنچ گئے، اور ڈالر کا ریٹ روپے کے مقابلے میں وہیں کا وہیں رہا۔
دنیا کا ہر اکانومسٹ بتا سکتا ہے کہ مشرف صاحب کے دور میں پاکستان میں سب سے زیادہ ترقی ہوئی ہے۔

مگر ہماری ناشکری قوم اسی قابل ہے کہ اس پر مشرف جیسے محب وطن لوگ نہیں بلکہ زرداری و شریف جیسے لٹیرے حکومت کریں۔ بس اس کے آگے یا اس سے زیادہ مجھے کچھ نہیں کہنا۔ اب کرے قوم زرداری صاحب کی نگری میں اگلے پانچ سال انجوائے، اور اس کے بعد پھر پاکستان رہا تو نواز شریف کی نگری انجوائے منٹ کے لیے اس سے کسی طرح کم نہ ہو گی۔

میں پہلے ہی اس سیکشن سے علیحدگی اختیار کرنا چاہتی تھی، مگر اس ٹاپک کی ہیڈ لائن نے توجہ کھینچ لی۔
 

فہیم

لائبریرین
بالکل درست کہا سسٹر

سب سے بڑی بات تو یہ کہ جب پہلے پی پی پی کی حکومت تھی تو یہ رونا تھا کہ خزانہ خالی ہے۔
پھر جب نواز شریف کی حکومت آئی تو بھی یہی بات تھی کہ خزانہ خالی ہے۔

واحد مشرف کا دور وہ دور گزرا ہے کہ یہ نہیں‌سننے کو ملا کہ خزانہ خالی ہے۔
بلکہ یہ سنا کہ پاکستان کہ پاس اتنا پیسہ ہے کہ وہ قرض دے سکتا ہے۔
اور حقیقت میں بھی یہی بات تھی۔

اور اب پھر دیکھ لیں۔ موجودہ حکومت کا بھی یہی رونا ہے۔ اور وہ فقیروں والا مظاہرہ کررہی ہے۔
 

طالوت

محفلین
وہ تو موصوف "امپورٹڈ وزیر اعظم" کا زبانی جمع خرچ تھا ورنہ صورتحال اتنی اچھی بھی نہیں تھی ۔۔۔ اور اگر ایسا تھا بھی تو یہ چھ سات مہینوں میں کونسی قیامت ٹوٹ گئی کہ ملک دیوالیہ ہونے کو ہے ؟ ۔۔۔ کیا ملک چھ سات مہینوں میں دیوالیہ پر پہنھ جاتے ہیں ؟
خزانہ خالی ہونے کا دعوہٰ ہر ہر حکمران نے کیا یہ ایک رٹی رٹائی تقریر ہے جسے ہر آنے والا دہرانا فرض سمجھتا ہے
وسلام
 

فہیم

لائبریرین
اگر واقعی وہ صرف زبانی جمع خرچ ہوتا تو صدر مشرف کے منہ سے یہ بات نہیں نکلتی کہ ہم نے کشکول توڑ دیا ہے۔
اور اگر واقعی خزانہ خالی ہوتا تو پھر اس وقت بھی آج کی سی صورت حال ہوتی کہ پیٹرول سے لے کر آٹے تک کے نرخ آسمان پر ہوتے۔

رہی بات ابھی کی تو اب تو یہ زرداری صاحب ہی بتاسکتے ہیں کہ خزانہ خالی کیونکر ہے۔
اور چھ ساتھ مہینے تو بہت ہیں۔
ورنہ زرداری صاحب تو اتنے ایکسپرٹ ہیں کہ ایک ہفتے میں ہی ملک کا دیوالیہ نکال دیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
وہ تو موصوف "امپورٹڈ وزیر اعظم" کا زبانی جمع خرچ تھا ورنہ صورتحال اتنی اچھی بھی نہیں تھی ۔۔۔ اور اگر ایسا تھا بھی تو یہ چھ سات مہینوں میں کونسی قیامت ٹوٹ گئی کہ ملک دیوالیہ ہونے کو ہے ؟ ۔۔۔ کیا ملک چھ سات مہینوں میں دیوالیہ پر پہنھ جاتے ہیں ؟
خزانہ خالی ہونے کا دعوہٰ ہر ہر حکمران نے کیا یہ ایک رٹی رٹائی تقریر ہے جسے ہر آنے والا دہرانا فرض سمجھتا ہے
وسلام

بھائی جی،
آپ کو خود کرنا بہت مشکل کام ہے اور کم از کم پاکستان کا کوئی حکمران آپ کو شاید ہی خوش کر سکے۔

جب مشرف صاحب آئے تو صرف دو سو ملین ڈالر خزانے میں تھے۔
اور جب مشرف صاحب گئے تو سولہ بلین [ارب] ڈالر خزانے میں تھے۔

اب بھائی صاحب آپ اس میں بھِ تمیز نہ کر سکیں تو میں تو اپنے آپ کو انتہائی لاچار محسوس کرتی ہوں۔

۔ اور سب نے کہا انہیں خزانہ خالی ملا ہے۔ مگر اپنے دور میں کسی نے بھی یہ نہیں کر کے دکھایا کہ خزانے کو اپنے دور میں پہلے سے زیادہ بھرا ہو۔ واحد مشرف صاحب کا دور ہے کہ جس میں انہوں نے خزانہ بھرا۔ کیا آپ کو کوئِ فرق محسوس ہوا؟

مگر میری قوم انتہائی ناشکری قوم ہے۔ اسے کبھی خوش نہیں کیا جا سکتا۔ اسے بس تنقید کرنے اور الزامات لگانے اور برا بھلا کہنے سے ہی فرصت نہیں۔ اس قوم نے اپنی تقدیر اپنے ہاتھ سے لکھی [یا بگاڑی] ہے۔ میں اس قوم کے سامنے کوئی بندھ نہیں باندھنا چاہتی اور اس لیے اسے زرداریوں کے ہاتھوں یوں ذلیل اور لٹتا دیکھ کر صرف تاسف زدہ آہیں بھرنے پر ہی اکتفا کروں گی۔
 

طالوت

محفلین
اگر واقعی وہ صرف زبانی جمع خرچ ہوتا تو صدر مشرف کے منہ سے یہ بات نہیں نکلتی کہ ہم نے کشکول توڑ دیا ہے۔
اور اگر واقعی خزانہ خالی ہوتا تو پھر اس وقت بھی آج کی سی صورت حال ہوتی کہ پیٹرول سے لے کر آٹے تک کے نرخ آسمان پر ہوتے۔
رہی بات ابھی کی تو اب تو یہ زرداری صاحب ہی بتاسکتے ہیں کہ خزانہ خالی کیونکر ہے۔
اور چھ ساتھ مہینے تو بہت ہیں۔
ورنہ زرداری صاحب تو اتنے ایکسپرٹ ہیں کہ ایک ہفتے میں ہی ملک کا دیوالیہ نکال دیں۔
:)
بھیا زرداری کے ایکسپرٹ ہونے میں تو کوئی شبہ نہیں ۔۔۔ اور جہاں تک کشکول توڑ دینے کی بات ہے تو کوئی باخبر حضرت اس کی وضاحت کر سکتے ہیں ۔۔۔ اور کشکول توڑ بھی دیا تو کونسا تیر مارا ۔۔ اپنے بیٹوں/بیٹیوں کو بیچ کر جو روپیہ کمایا اس سے بہتر وہ کشکول تھا جو "ٹوٹ" گیا ۔۔۔ تاہم ملکوں کو برسوں لگتے ہیں دیوالیہ ہونے میں اچانک ہی چھ سات مہینوں میں ایسا کب ہوا کرتا ہے بھلا ! اور پیٹرول کے ساتھ جو مذاق موصوف کرتے رہے ہیں وہ بھی کچھ کم نہیں ذرا نواز کے آخری دنوں میں پیٹرول کی قیمت اور زرداری کے آنے سے پہلے کی قیمت کا موازنہ کر لیجیئے ۔۔۔
اور میری بہن نے جو نواز دور کا نقشہ کھینچا ہے اس وقت پاکستان ایٹمی دھماکوں کے بعد جن پابندیوں سے گزر رہا تھا ایسا ہونا فطری تھا ۔۔ کرپشن کے معاملے میں ہم کب ٹاپ ٹین میں نہیں رہے ؟؟ اور موصوف کے آٹھ سالہ دور میں کوئی ایک میگا پروجیکٹ بتا دیجیئے ؟ دوسروں کے منصوبوں کو لیپا پوتی کر کے اپنے کارنامے قرار دینا حکمرانوں کی پرانی عادت ہے ۔۔۔ آج عوام توانائی اور غذا کے جس بحران سے گزر رہے ہیں ، کیا کارنامہ انجام دیا انھوں نے اس سلسلے میں ، اکبر بگٹی مرحوم کو قبر پہنچا دیا لیکن کالاباغ ڈیم نہ بنا سکے اور سارا عرصہ اسے ایک ایشو بنا کر دوسرے معاملات سے توجہ ہٹائی رکھی ۔۔۔ یہ کوئی ایسا روشن دورنہ تھا جس کی مثالیں دیں جا سکے ، پاکستان کی تاریخ کا بد ترین آمر جس نے دنیا میں ایسے ریکارڈ قائم کیئے کہ جن کی نظیر نہیں ملتی ۔۔۔ مثلا
ڈالروں کے عوض اپنے شہریوں کو بیچنا جس کا اعتراف موصوف کر چکے ہیں
ایک لمحے میں 60 ججوں کی معطلی
چیف جسٹس کی تذلیل ،، ذرا کسی ریٹائرڈ جنرل کی ہی کر کے دیکھیئے
صحافیوں اور وکلاء کی پر امن تحریک پر تشدد
200 ارب سے زائد کی اسٹیل مل محض 27 ارب میں بیچنے کی کوشش (یہ تو اس کی زمین کی قیمت بنتی ہے)
حبیب بینک اور خصوصا پی ٹی سی ایل جیسے بڑے اداروں کی کوڑیوں کے بھاو فروخت
12 مئی کو کراچی میں قتل و غارت گری کو عوام کی قوت کا مظاہرہ کہنا
اور سب سے بڑا جرم وعدہ خلافیاں ۔۔۔ جو مجموعی طور پر ہمارے حکمرانوں کا شیوہ ہیں مگر اتنی بے شرمی و ڈھٹائی شاید اس کے بعد زرداری کے حصے میں ہی آئی ہے ۔۔۔ خود کو کمانڈو کہنے والے کے کریڈٹ پر کارگل جیسی شرمناک داستان کے علاوہ کونسی داستان شجاعت رقم ہے ؟
جس کا لہجہ بازاری و جاہلانہ ، پالیسیاں محض سیاسی ایشو، کرپٹ اور نااہل ترین کابینہ ، کہ ان کے ایک وزیر موصوف فرمانے لگے درسی کتب کے اگلے ایڈیشن میں قران کا چالیس پارے موجود ہونگے ۔۔۔ بڑی کہانیاں ہیں ۔۔ افسوس تو یہ ہے کہ اتنا برا وقت دیکھنے کے بعد اس قوم نے چنا بھی تو گزرے لیٹیروں کو ۔۔
تاہم کم از کم یہ ہوا کہ ایک شفاف الیکشن نے "ق لیگ" کا صفایا کر دیا اور اگر اسی طرح جمہوریت کی چھلنی چھنتی رہی تو آنے والے وقت میں یہ سارا گند صاف ہو جائے گا ۔۔۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
بھائی جی،
آپ کو خود کرنا بہت مشکل کام ہے اور کم از کم پاکستان کا کوئی حکمران آپ کو شاید ہی خوش کر سکے۔

جب مشرف صاحب آئے تو صرف دو سو ملین ڈالر خزانے میں تھے۔
اور جب مشرف صاحب گئے تو سولہ بلین [ارب] ڈالر خزانے میں تھے۔


اب بھائی صاحب آپ اس میں بھِ تمیز نہ کر سکیں تو میں تو اپنے آپ کو انتہائی لاچار محسوس کرتی ہوں۔

۔ اور سب نے کہا انہیں خزانہ خالی ملا ہے۔ مگر اپنے دور میں کسی نے بھی یہ نہیں کر کے دکھایا کہ خزانے کو اپنے دور میں پہلے سے زیادہ بھرا ہو۔ واحد مشرف صاحب کا دور ہے کہ جس میں انہوں نے خزانہ بھرا۔ کیا آپ کو کوئِ فرق محسوس ہوا؟

مگر میری قوم انتہائی ناشکری قوم ہے۔ اسے کبھی خوش نہیں کیا جا سکتا۔ اسے بس تنقید کرنے اور الزامات لگانے اور برا بھلا کہنے سے ہی فرصت نہیں۔ اس قوم نے اپنی تقدیر اپنے ہاتھ سے لکھی [یا بگاڑی] ہے۔ میں اس قوم کے سامنے کوئی بندھ نہیں باندھنا چاہتی اور اس لیے اسے زرداریوں کے ہاتھوں یوں ذلیل اور لٹتا دیکھ کر صرف تاسف زدہ آہیں بھرنے پر ہی اکتفا کروں گی۔
سوائے ایک :) کے میرے پاس کوئی اور جواب نہیں
خوش رہیئے
وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
بھائی جی، آپ بھی خوش رہیے۔
کاش کہ ہمارے میڈیا میں کچھ سچ بتانے والے لوگ موجود ہوتے تو شاید یہ تمام سازشیں کامیاب نہ ہو پاتیں۔
مثلا سٹیل مل کے متعلق ہمارے اپنے میڈیا نے وہ پروپیگنڈہ کیا ہے کہ بس اللہ کی پناہ ۔۔۔۔ کہ پوری قوم اس پروپیگنڈے کے سیلاب میں بہہ کر ڈوب گئی۔
اور صرف ایک سٹیل مل کا ہی مسئلہ نہیں، بلکہ ہر ہر مسئلے میں پروپیگنڈہ کا یہی حال ہے۔

/////////////////////////////

بھائی جی،
فہیم صاحب کو جو آپ نے جواب لکھا ہے اس میں آپ نے دسیوں دیگر چیزوں کی بحث کو سامنے لے آئے ہیں، مگر جس مسئلے پر ہم نے بحث کا آغاز کیا تھا [خزانے کے متعلق] اس موضوع سے ہم گمراہ ہو گئے۔

خیر، یہ ہماری قسمت۔

سٹیل مل کے متعلق حقائق پر میں نے ایک پوسٹ پہلے لکھی تھی۔ آپکے لیے یہاں دوبارہ پوسٹ کر رہی ہوں۔ ایک عقلمند شخص اندازہ لگا سکتا ہے کہ ہمارا میڈیا ہمیں حقائق سے کتنی دور لیجا کر پٹخ رہا ہے کہ آج تک قوم کا بچہ بچہ سٹیل مل کے متعلق صرف "زمین کی قیمت" اور "زمین کی قیمت" کے متعلق چیختا نظر آ رہا ہے مگر اسے یہ پتا نہیں کہ یہ زمین بیچی نہیں گئی اور نہ اسپر موجود مشینری بیچی گئی، بلکہ اس مسئلے کے سینکڑوں اصل رخ ایسے ہیں جسے میڈیا چھپا گیا اور کبھی حکومتی موقف کو پیش نہیں کیا۔

نیچے کی تحریر پڑھئیے اور دیکھئیے کہ میڈیا نے قوم کو کتنے اصلی حقائق دکھائے ہیں۔

سٹیل مل کا معاملہ

اقتباس:
اصل پيغام ارسال کردہ از: ساجداقبال
میں‌ آپکو مشورہ دونگا کہ آپ انٹرویو بذات خود دیکھ لیں۔اور ساتھ میں جنرل قیوم کا انٹرویو بھی، جنکے صدقے مشرف بڑے دھڑلے سے اپنی معاشی اصلاحات کی کامیابی کا ذکر کرتے تھے۔

بھائ جی،
جنرل قیوم نے کچھ غلط بیانیوں سے کام لیا ہے، اور میڈیا انہی غلط بیانیوں کو [اور صرف ان غلط بیانیوں کو] مزید بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے۔

سٹیل مل مشرف صاحب کے دور میں
کیا آپ کو پتا ہے کہ آپکی جمہوری حکومتوں کے تمام تر ادوار میں سٹیل مل زبردست خسارے میں تھی؟

اور یہ مشرف صاحب ہیں، کہ جن کے دور میں سٹیل مل کسی نہ کسی طرح اس خسارے سے باہر آئی۔ تو کم از کم سب سے پہلے آپ اسکا کریڈٹ تو مشرف صاحب کو دینے میں کنجوسی نہ دکھائیں۔

اور یہ کارنامہ تھا مشرف صاحب کے دور میں متعین ہونے والے سب سے پہلے چیئرمین کا [جن کا نام میرے ذہن سے اتر گیا ہے۔ یہ جنرل قیوم سے قبل چیئرمین بنے اور پھر انکا انتقال ہو گیا]۔

یاد رکھئیے، جب صدر مشرف حکومت میں آئے تھے تو سٹیل مل 20 ارب روپے کی مقروض تھی اور ہر سال ایک ارب روپے سے زیادہ حکومت کو خرچ کرنے ہوتے تھے تاکہ سٹیل مل زندہ رہے۔

جنرل قیوم کی غلط بیانی اور عالمی حالات سے ناآگاہی

جنرل قیوم نے سب سے پہلے سٹیل مل کی زمین کے متعلق غلط بیانی سے کام لیا ہے اور مکمل سچ عوام تک نہیں پہنچایا۔ اور اسکے بعد میڈیا کو تو کبھی مکمل سچ عوام تک پہنچانے کی کبھی توفیق ہی نہیں ہوئی۔

سٹیل مل کا کل رقبہ 19,088 ایکڑ ہے [بمع پلانٹ اور رہائشی علاقے وغیرہ وغیرہ]۔

مگر حکومت نے سعودی توقیری گروپ سے جو ڈیل کی ہے، اس کے مطابق:

۱۔ توقیری گروپ کو صرف وہ رقبہ دیا گیا ہے جہاں پلانٹ واقع ہے۔ اور یہ رقبہ صرف 4,547 ایکڑ بنتا ہے۔

۲۔ مگر اس رقبے کے ساتھ بہت سی شرائط ساتھ لگی ہوئی ہیں جن کی وجہ سے کبھی بھی زمین کی قیمت وہ نہیں ہو سکتی جو کہ جنرل قیوم بیان کر رہے ہیں۔

اسکی مثال یوں دی جا سکتی ہے کہ اسلام کے وسط میں ایک بڑا کھیت ہے اور آس پاس اسلام آباد کے انتہائی مہنگے رہائشی پلاٹ وغیرہ۔ لیکن حکومت اگر اس بڑے کھیت کو اس شرط کے ساتھ بیچتی ہے کہ خریدنے والے پر لازم ہے کہ وہ اس کھیت کو کمرشل پلازہ یا رہائشی علاقے میں تبدیل نہیں کر سکتا، بلکہ یہاں صرف کھیتی باڑی ہی ہو گی، تو کبھی بھی اس کھیت کی زمین کی ویلیو آس پاس کے رہائشی پلاٹوں کی قیمت کے برابر نہیں ہو سکتی۔

اب جو شرائط اس ڈیل میں ملوث ہیں، وہ اس مثال سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہیں اور جب بھی بین الاقوامی لیول پر اس قسم کی ڈیل ہوتی ہے، وہاں اثاثوں کی کبھی وہ ویلیو نہیں ملتی، کیونکہ شرائط ایسی ہوتی ہیں کہ جتنا کام کرنے والا عملہ موجود ہے، وہ بھی خریدنے والے کی ذمہ داری ہے، اور وہ اس زمین اور اثاثوں کو بیچ نہیں سکتا بلکہ اسے ہر صورت میں اس پلانٹ پر کام کر کے ہی منافع بنانا ہے۔

اثاثوں کی جو ویلیو ایسی بین الاقوامی ڈیلوں میں ساتھ لگی شرائط کی وجہ سے صفر ہو جاتی ہے، اور صرف اور صرف اس چیز کو مد نظر رکھا جاتا ہے کہ خریدنے والا انویسٹمنٹ کر کے اُس پر کتنے فیصد منافع حاصل کر سکتا ہے۔

مثال کے طور پر:

Bear Sterns Was Bought For "free" After Us Central Bank (i Can't Recall What They Call Their State Bank) Financed (gave Away) Jp Morgan's Purchase Of Bear Sterns For Pennies Against Its $80+/share In Feb 2008.

http://finance.google.com/finance?q=nyse:bsc


اور دوسری مثال Ing Bank کی ہے جو کڑوڑوں اثاثوں کے باوجود صرف ایک گلڈر میں بیچا گیا۔ [اور وجہ یہی تھی کہ خریدنے والا ایک ایک بلین ڈالر کی انویسٹمنٹ کرنے کے باوجود اس سے ۱۰ فیصد سالانہ منافع ہی حاصل کر سکتا تھا۔


/////////////////////////////////////

سٹیل مل کا مسئلہ آسان الفاظ میں یہ ہے:

۱۔ اس سٹیل مل کے 75 فیصد شیئرز 375 ملین روپے میں بیچے گئے ہیں جبکہ 25 فیصد شیئرز حکومت کے پاس ہیں۔

۲۔ اس لحاظ سے سٹیل مل کے ۱۰۰ فیصد قیمت بین الاقوامی مارکیٹ میں ۵۰۰ ملین ڈالر بنتی ہے۔ [میں آگے تمام گفتگو اس ۱۰۰ فیصد اثاثوں کے حوالے سے کر رہی ہوں تاکہ چیزیں آسانی سے سمجھ میں آ سکیں]

۳۔ اب توقیری گروپ جو ۵۰۰ ملیں ڈالر [سو فیصدی شیئر کے حساب سے] انویسٹ کر رہا ہے، تو کیا وہ اس قابل ہے کہ ہر سال اس سٹیل مل سے ۱۰۰ ملین ڈالر کا منافع کما سکے؟ [ ہر انویسٹر ۱۵ تا ۲۰ فیصد کا مارجن رکھتا ہے، کیونکہ ۵۰۰ ملین کو اگر بینک میں ہی رکھ دیا جائے تو 40 تا 50 ملین ڈالر تو انویسٹر کو ایسے ہی حاصل ہو جاتے۔
لہذا اگر انویسٹر ۵۰۰ ملین ڈالر کا رسک لے رہا ہے تو تو وہ یقینا ۱۰۰ ملین ڈالر تک کا منافع چاہے گا۔

4۔ سٹیل مل کی مشینری بہت ہی پرانی روسی مشینری ہے، اور یہ تمام تر ٹیکنالوجی انتہائی بوسیدہ اور آوٹ دیٹڈ ہو چکی ہے اور اس ٹیکنالوجی اور مشینری کا کوئی مستقبل نہیں۔
یہی وجہ ہے کہ انیس سو ستر کی دھائی سے لیکر آج تک اس کی کیپسٹی کبھی ۱ ملین ٹن سے زیادہ نہ ہو سکی۔ اور اگر اسے بڑھانا مقصود ہو تو انتہائی ہیوی انوسٹمنٹ کر کے پوری مشینری ریپلیس کرنا پڑے گی۔

5۔ سٹیل مل کا اس سے بڑا مسئلہ اس کا بہت ہی بڑا عملہ ہے جو کہ ناکارہ کی حد تک کارآمد ہے۔ کئی ہزار کام کرنے والے سیاسی بنیادوں پر نوکری کا کارڈ رکھتے ہیں اور کام پر آئے بغیر تنخواہ پا رہے ہیں۔

توقیری گروپ کے ساتھ ڈیل میں اب یہ شامل ہے کہ وہ اسی پرانی بوسیدہ مشینری کو خریدیں [جسے جلد از جلد انہیں پھینک کر نئی مشینری لینا ہو گی] اور ان ہزاروں کے عملے میں سے ایک فرد کو بھی وہ نوکری سے نہیں نکال سکتے۔

/////////////////////////////

انٹرنیشنل مارکیٹ میں سٹیل مل جیسے اداروں کی قیمت


جنرل قیوم نے زمین کے اثاثوں کے حوالے سے غلط بیانی سے کام لیا اور یہ نہیں بتایا کہ پوری زمین کا سودا نہیں ہوا ہے اور نہ ہی زمین کی یوں آزادانہ قیمت لگائی جا سکتی ہے جیسا کہ وہ لگا رہے ہیں۔ دوسری غلطی جنرل قیوم کی یہ ہے کہ انہیں ایسے اداروں کی پرائیوٹائزیشن عمل کا کچھ علم نہیں، مگر پھر بھی انہیں بولنے کا بہت شوق ہے۔

پہلی مثال:
Luxembourg-based Arcelormittal Claims That Esmark Breached Its August 2007 Agreement To Purchase The Sparrows Point Plant For $1.35 Billion. The Proposed Sale Fell Through In December Because Of Financing Problems
http://www.businessweek.com/ap/finan.../d90i7rv00.htm

یاد رکھئیے:

۱۔ یہ Sparrows Point Plane میں عملے کی تعداد صرف اور صرف 2500 ہے [پاکستان کی سٹیل مل سے کہیں کہیں زیادہ کم]
۲۔ اور اس پلانٹ کی پروڈکشن سٹیل مل کی املین ٹن کے مقابلے میں 3٫5 ٹن سٹیل ہے۔ یعنی ساڑھے تین گنا زیادہ۔
3۔ یاد رکھئیے اس پلانٹ کی زمین کی فی ایکڑ قیمت پاکستان کی سٹیل مل سے کہیں زیادہ ہے۔

اس لحاظ سے پاکستان سٹیل مل کی قیمت ۵۰۰ ملین بین الاقوامی مارکیٹ کے حساب سے بالکل صحیح [بلکہ بہتر ہے]۔


دوسری مثال:
http://www.nytimes.com/2005/10/25/bu...rssnyt&emc=rss

یوکرائنا کی یہ سٹیل مل 4٫8 بلین کی بکی ہے۔
مگر اس کے متعلق یاد رکھئیے:

۱۔ اس کی پروڈکشن سٹیل مل کی ۱ ملین ٹن کے مقابلے میں 8 ملین ٹن سے بھی زیادہ ہے۔
۲۔ عملے کی تعداد نسبتا تعداد پاکستان سٹیل مل کے عملے کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
۳۔ زمین کی فی ایکڑ قیمت بہت زیادہ ہے۔
۴۔ اس قیمت میں نہ صرف پلانٹ شامل ہے بلکہ ایک ہزار Million Tons Of Iron Ore کی مائنز کی زمین بھی اس قیمت میں شامل ہیں۔

اور اس قیمت پر یہ پلانٹ حاصل کرنے کے بعد بھی یہ کہا جا رہا ہے کہ اس گروپ نے اس پلانٹ کی بہت زیادہ قیمت ادا کر دی ہے جبکہ عالمی منڈی میں اسکی قیمت ہرگز اتنی نہیں ہے۔

پاکستان کی نسبت یوکرائنا یورپ ہے، امن امان کا ہرگز ہرگز کوئی مسئلہ نہیں، زمین کی قیمتیں انتہائی زیادہ ہیں، انویسٹر تو بمشکل ہی پاکستان کر رخ کرتا ہے، مگر یورپین یونین میں انویسٹرز کی کوئی کمی نہیں۔۔۔۔ ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے سٹیل مل کی مجموعی قیمت اگر ۵۰۰ ملین ڈالر لگائی گی ہے تو یہ ہرگز بُری ڈیل نہیں۔

مگر کیا ہے کہ جنرل قیوم اور ہمارا میڈیا ان عالمی حالات اور ایسی ڈیلز میں شرائط کے باعث اثاثوں کی قیمت کے صحیح تعین کے بارے میں غلط بیانی سے کام لیتے رہے ہیں اور یہ پروپیگنڈہ کرنے کا بہت اچھا طریقہ ہے تاکہ چیزوں کو Sensational بنایا جائے۔

اب میرا چیلنج ہے کہ عالمی مارکیٹ میں بے تحاشہ ایسی ڈیلز ہوئی ہیں،۔۔۔ ثابت کریں کہ کسی ایسی ڈیل میں اثاثوں کی قیمت آزادانہ طور پر متعین کر کے دی گئی ہو۔
میں نے اوپر دو سٹیل ملز کا ذکر کیا ہے۔ انکے علاوہ بھی اور سٹیل ملز کا سودا ہوا ہے، اور چیلنج ہے کہ ثابت کیا جائے کہ اُنکی قیمت سٹیل مل سے زیادہ ادا کی گئی ہے۔ اس معاملے میں آپ لوگ خود ریسرچ کر سکتے ہیں۔

حکومتِ پاکستان نے اپنا موقف اس لنک میں مکمل طور پر پیش کیا ہے:

http://www.privatisation.gov.pk/indu...2027-09-05.pdf
 

آبی ٹوکول

محفلین
مگر ہماری ناشکری قوم اسی قابل ہے کہ اس پر مشرف جیسے محب وطن لوگ نہیں بلکہ زرداری و شریف جیسے لٹیرے حکومت کریں۔ بس اس کے آگے یا اس سے زیادہ مجھے کچھ نہیں کہنا۔ اب کرے قوم زرداری صاحب کی نگری میں اگلے پانچ سال انجوائے، اور اس کے بعد پھر پاکستان رہا تو نواز شریف کی نگری انجوائے منٹ کے لیے اس سے کسی طرح کم نہ ہو گی۔

میں پہلے ہی اس سیکشن سے علیحدگی اختیار کرنا چاہتی تھی، مگر اس ٹاپک کی ہیڈ لائن نے توجہ کھینچ لی۔
انجمن دفاع محبان مشرفاں کو تو زورداری صاحب کا احسان مند ہونا چاہیے تھا کہ زورداری صاحب کی چند ہفتوں کی نالائقیوں نے انھے پھر سے اس قابل بنایا کہ یہ لوگ ایک بار پھر سے دفاع مشرف میں متحرک ہوسکیں ۔ ۔ ۔ ۔ :laugh: ۔ ۔
کیسی بد نصیب قوم ہے یہ کہ ایک بد ترین دور کا موازنہ دوسرے بدتر دور کے ساتھ کرکے اول الذکر کی برتری کو ثابت کررہی ہے ۔ ۔ ۔ :grin1:
ِِِِ
 

فہیم

لائبریرین
انجمن دفاع محبان مشرفاں کو تو زورداری صاحب کا احسان مند ہونا چاہیے تھا کہ زورداری صاحب کی چند ہفتوں کی نالائقیوں نے انھے پھر سے اس قابل بنایا کہ یہ لوگ ایک بار پھر سے دفاع مشرف میں متحرک ہوسکیں ۔ ۔ ۔ ۔ :laugh: ۔ ۔
کیسی بد نصیب قوم ہے یہ کہ ایک بد ترین دور کا موازنہ دوسرے بدتر دور کے ساتھ کرکے اول الذکر کی برتری کو ثابت کررہی ہے ۔ ۔ ۔ :grin1:
ِِِِ


میرے دوست اگر آپ مجھے بتاسکیں کہ مشرف کا دور آپ کےلیے کیسے بدترین تھا۔
تو میں آپ کا مشکور ہونگا۔

ایک بات بتاتا چلوں کہ میرے ہوش میں تو واحد دور گزرا ہے کہ کراچی کے میں امن رہا ہے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
میرے دوست اگر آپ مجھے بتاسکیں کہ مشرف کا دور آپ کےلیے کیسے بدترین تھا۔
تو میں آپ کا مشکور ہونگا۔

ایک بات بتاتا چلوں کہ میرے ہوش میں تو واحد دور گزرا ہے کہ کراچی کے میں امن رہا ہے۔
اور مجھے آپ کے اس سوال نے ایک بار پھر سے ہنسنے پر مجبور کردیا ہے کہ :laugh: کہ اب بھی ہمارے درمیان ایسے لوگ موجود ہیں کہ جن کو مشرف کے سیاہ دور کی بدترین سیاہی سے رو شناس ہونے کے لیے لفظوں کی محتاجی درکار ہے انکو میرے وطن کے چپے چپے سے رستا ہو خون دکھائی نہیں دیتا ۔ ۔ ۔؟
گلی گلی میں بکھری ہوئی لاشیں تاریکی میں ڈوبے ہوئے گاؤں اور شہر نظر نہیں آتے ۔ ۔ ؟
بھوک اور پیاس گرمی اور افلاس سے بلبلاتی ہوئی عوام کہ بجلی ہے تو پانی نہیں پانی ہے تو گیس نہیں گیس ہے تو ان سب کے بلون کی ادائگی کے لیے گھر کا بجٹ نہیں یہ سب دکھائی نہیں پڑتا ۔ ۔؟
در بدر اپنے پیاروں کی تلاش میں ٹھوکریں کھاتے ہوئے بوڑھے، بچے، جوان اور عورتیں جو سہاگن ہوتے ہوئے بھی بیوگی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ ۔ہمیں شرمانے پر مجبور نہیں کرتیں ۔ ۔ ۔؟
اب پتا نہیں محفوظ کے آپ کے نزدیک کیا معنٰی ہیں کہ آپ کے نزدیک اس دور میں کراچی محفوظ رہا مگر مجھے تو 12 مئی نہیں بھولتی ، ، سانحہ نشتر پارک نہیں بھولتا ۔ ۔ ۔ ۔وغیرہ وغیرہ ۔ ۔
اور یہ سب کچھ ہم کو نظر آئے بھی تو کیوں آئے آخر کو ہمیں اپنے پیٹ پر ہاتھ پیر کر چین کی نیند سونے کی عادت جو ہوگئی ہے میں محفوظ میرا گھر بار میرا محلہ حتٰی کہ میرا شہر محفوظ باقی سب اچھے کی ہی رپورٹ ہے ۔ ۔ ۔ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان عالیشان کا مفھوم ہے (اللہ کمی بیشی معاف فرمائے)کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں ایک حصے میں درد ہو تو سارے جسم کو درد ہوتا ہے مگر یہاں یہ فلسفہ بیان ہوا کہ کراچی محفوظ رہا لہذا دور سنہری تھا ۔ ۔ ۔ میں تو کہتا ہوں کہ مشرف نے سب سے پہلے پاکستان کا سنہری نعرہ دیا تھا آپ سب سے پہلے کراچی کا نعرہ کیوں نہیں دے دیتے بلکہ اس سے بھی برھ کر کہ سب سے پہلے میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 

فہیم

لائبریرین
لسانیت کو سمجھتے ہیں آپ؟

مشرف سے پہلے جو لیڈر میرے ہوش میں آئے انھوں نے لسانیات کا ہی مظاہرہ کیا۔
صرف مشرف وہ واحد شخص گزرا ہے جس کی حکومت میں لسانیت نہیں پائی گئی۔

باقی آپ کی یہ باتیں


بھوک اور پیاس گرمی اور افلاس سے بلبلاتی ہوئی عوام کہ بجلی ہے تو پانی نہیں پانی ہے تو گیس نہیں گیس ہے تو ان سب کے بلون کی ادائگی کے لیے گھر کا بجٹ نہیں یہ سب دکھائی نہیں پڑتا ۔ ۔؟
در بدر اپنے پیاروں کی تلاش میں ٹھوکریں کھاتے ہوئے بوڑھے، بچے، جوان اور عورتیں جو سہاگن ہوتے ہوئے بھی بیوگی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ ۔ہمیں شرمانے پر مجبور نہیں کرتیں ۔ ۔ ۔؟



تو بھائی آپ نے یہ لکھا صحیح‌ ہے
لیکن ایک غلطی کرگئے
کہ یہ مشرف کے دور کے نہیں بلکہ موجودہ دور کے حالات ہیں۔
 

ابو کاشان

محفلین
لسانیت کو سمجھتے ہیں آپ؟

مشرف سے پہلے جو لیڈر میرے ہوش میں آئے انھوں نے لسانیات کا ہی مظاہرہ کیا۔
صرف مشرف وہ واحد شخص گزرا ہے جس کی حکومت میں لسانیت نہیں پائی گئی۔

باقی آپ کی یہ باتیں


بھوک اور پیاس گرمی اور افلاس سے بلبلاتی ہوئی عوام کہ بجلی ہے تو پانی نہیں پانی ہے تو گیس نہیں گیس ہے تو ان سب کے بلون کی ادائگی کے لیے گھر کا بجٹ نہیں یہ سب دکھائی نہیں پڑتا ۔ ۔؟
در بدر اپنے پیاروں کی تلاش میں ٹھوکریں کھاتے ہوئے بوڑھے، بچے، جوان اور عورتیں جو سہاگن ہوتے ہوئے بھی بیوگی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ ۔ہمیں شرمانے پر مجبور نہیں کرتیں ۔ ۔ ۔؟



تو بھائی آپ نے یہ لکھا صحیح‌ ہے
لیکن ایک غلطی کرگئے
کہ یہ مشرف کے دور کے نہیں بلکہ موجودہ دور کے حالات ہیں۔

صحیح کہا فہیم نے کہ مشرف کے دور میں کراچی میں تو امن رہا۔ اور اس کے دور میں کراچی ترقی کے لحاظ سے بھی بہت آگے چلا گیا۔
لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کے دور میں ہونے والے خونی واقعات کو بھلا دیا جائے۔ مگر یہ بھی دیکھ لیں کہ جمہوری دور میں لوگوں پر بموں کے علاوہ مہنگائی کے بھی حملے کیئے جا رہے ہیں۔ اس ملک کو جمہوری دوروں نے جتنا چُور چُور کی ہے اس سے بہتر تو فوجی آمریت کے دور ہیں۔ اس ملک میں تو fix کر دینی چاہیئے فوجی اقتدار۔ اس کی عوام ہے ہی اس قابل۔ منتخب بھی کیا تو ایک ڈاکو کو۔
 

اظہرالحق

محفلین
ایک چھوٹی سی غیر متعلقہ بات یاد آ گئی ۔ ۔ ۔

ابھی جو امریکی بنک لہمین کا دیوالیہ نکلا تھا تو اسکے سربراہ نے استعفٰی دیا ، مگر اپنے شاید 19 ملین ڈالر بونس کی مد میں حاصل کئے ۔ ۔ ۔ اور یہ صاحب وہ ہی ہیں جنہوں نے لہمین بنک کی سرمایہ کاری کو بڑھایا تھا ، یعنی بنک کے کیپیٹل سے چالیس گنا زیادہ سرمایہ کاری کی گئی تھی ۔ ۔ ۔ کیونکہ کیپیٹل بہت تھا ۔ ۔ نا اس لئے ۔ ۔ ۔ اور پھر لہمین کو ڈوبنے میں مہینے نہیں دن لگے تھے ۔ ۔ ۔ (یہ خبر آپ غیر ملکی فنانشل میگزین اور اخبارات میں دیکھ سکتے ہیں)

اب پتہ نہیں مشرف دور میں کہیں ایسا ہی کچھ نہ ہوا ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
تو بھائی آپ نے یہ لکھا صحیح‌ ہے
لیکن ایک غلطی کرگئے
کہ یہ مشرف کے دور کے نہیں بلکہ موجودہ دور کے حالات ہیں۔
جو موجودہ دور میں کٹ رہی ہے اس فصل کی بوائی شاید فرشتے کر گئے تھے کیونکہ وہی ایسا کرسکتے ہیں مشرف تو ٹھرے فرشتوں سے بھی زیادہ معصوم :laugh:
 
Top