"کیا عجیب موسم ہے" برائے تنقید پیش ہے

کیا عجیب موسم ھے ھر زباں پہ تالے ھیں
عالموں کی بستی کے طور ھی نرالے ھیں
سوچ قید و زنداں میں عقل پر بھی پہرےھیں
حق کی بات کیا کیجےیاں تو جاں کو لالے ھیں
مذھبوں کی سولی پہ بے گناہ چڑھتے ھیں
سچ کے سب صحیفوں پرمعصیت کےجالے ہیں
ان سے تم بھلائی کی کیا امید رکھو گے
ہیں جبیں پہ محرابیں دل سیاہ کالے ھیں
 

الف عین

لائبریرین
غزل میں اوزان لا مسئلہ نہیں اور یہ نیک فال ہے۔ماشاء اللہ

کیا عجیب موسم ھے ھر زباں پہ تالے ھیں
عالموں کی بستی کے طور ھی نرالے ھیں
۔۔عالموں کی بستیوں؟ اس کے سمجھنے کا کوئی قرینہ نہیں۔

سوچ قید و زنداں میں عقل پر بھی پہرےھیں
حق کی بات کیا کیجےیاں تو جاں کو لالے ھیں
قید و زنداں ایک ہی بات ہے، یوں کہیں
فکر بھی ہے زنداں میں۔۔
جاں کو لالے بھی غلط مٖحاورہ ہے، جان کے لالے ہوتا ہے، اور اس محاورے کا محل؟

مذھبوں کی سولی پہ بے گناہ چڑھتے ھیں
سچ کے سب صحیفوں پرمعصیت کےجالے ہیں
’پہ‘ نہیں، پر ہی لایا جا سکتا ہے۔ ہ شعر سمجھ میں نہیں آیا۔

ان سے تم بھلائی کی کیا امید رکھو گے
ہیں جبیں پہ محرابیں دل سیاہ کالے ھیں
جبیں پہ محرابیں کس طرح ہوتی ہیں؟ سجدوں کے نشان ممکن ہیں!!
 
آلف عین صاحب کا انتہائ شکر گزار ہوں ۔ بہت مفید باتوں کی نشاندہی کی ہے ۔ مقصد آپ جیسے اساتذہ کے مشوروں سے بہتری کی کوشش کرنی ہے ۔ اس تک بندی کو شروع کئے ابھی کچھ دن ہی ہوئے ہیں آپ کی حوصلہ افزائ کا متمنی ہوں ۔ ایک بار پھر شکریہ
 
Top