خدا کے لیے عوام کا سوچیں خان صاحب۔ آلو بھی غریب کی پہنچ سے دور

الف نظامی

لائبریرین
ایک شخص کہہ رہا ہے:
روز پروپگنڈے ہکی دوے پچھے بن دھے رہندے نیں


ایک عام فرد بھی حکومتی پروپگنڈا کا ادراک کر چکا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
تو اپوزیشن کو چاہیے کہ حکومت وقت کے ساتھ مل کر اس کا تدارک کرنے کی کوشش کرے۔
 

اکمل زیدی

محفلین
نظامی صاحب اب آپ نے ٹیگ کر ہی دیا ہے تو کچھ کہنا بنتا ہے۔۔۔بات دراصل یوں ہے کہ ایسی سینکڑوں کہانیاں اس ملک میں آپ کو بکھری نظر آئینگی۔۔۔حکمران کوئی بھی ہو اس کی حالت ایسے ہی رہنی ہے جب تک وہ خود اسے بدلنے کا نہ سوچے ہزار میل چلنے کے لیے بہرحال پہلا قدم تو اٹھانا ہی پڑتا ہے۔۔۔
اب بات شروع کر ہی دی ہے تو پھر کہنے دیں کہ میں تو سمجھا تھا آپ نے حکمران کی حالیہ بے حسی پر لڑی ڈالی ہو میرا اشارہ حالات حاضرہ کی طرف ہے۔۔۔جب ایسے ہی حالات ہوئے تھے تو اس سے قبل تو عمران صاحب بڑھ چڑھ کر بیان دے رہے تھے اب خود گوشہ نشین ہوئے بیٹھے ہیں یہاں پر کسی کا دلچسپی نہ لینا ان معاملات میں سمجھ آتا ہے مگر خصوصی حیرت تو جاسم محمد پر ہےانہیں تو پاکستان کے معاملات کی پل پل خبر رہتی ہے مگر ان کی طرف سے خاموشی قابل غور ہے۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
سلیکٹرز نے تو اپنا فیصلہ دے دیا، تو اس کو قبول کریں۔

اب آپ قبول بھی نہیں کرتے اور بتاتے بھی نہیں، تو مسئلہ کیسے حل ہو گا؟
 
سلیکٹرز نے تو اپنا فیصلہ دے دیا، تو اس کو قبول کریں۔

اب آپ قبول بھی نہیں کرتے اور بتاتے بھی نہیں، تو مسئلہ کیسے حل ہو گا؟
عوام نے سیلیکٹرز کے فیصلے کو رد کردیا۔ عوام پر کون حکمرانی کرے گا یہ عوام کا فیصلہ ہونا چاہیے۔ جمہوریت اسی کا نام ہے۔ یہ نہ ہو تو دنیا بھی یہی کہتی ہے کہ ڈیپ اسٹیٹ قائم ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
سلیکٹرز نے تو اپنا فیصلہ دے دیا، تو اس کو قبول کریں۔

اب آپ قبول بھی نہیں کرتے اور بتاتے بھی نہیں، تو مسئلہ کیسے حل ہو گا؟
شمشاد صاحب، کسی کو سلیکٹر یا ایمپائر کا وہ فیصلہ قابلِ قبول ہوتا ہے جو اس کے مزاج کے مطابق ہو وگرنہ نہیں۔ مثال کے طور پر، ایک سلیکٹر ایک نا معلوم سے شخص کو اٹھا کر اپنی کابینہ میں لے لے، وزیرِ خارجہ بنا دے اور وہ وزیر اعظم بھی بن جائے تو وہی سلیکٹڈ قائدِ عوام ہے۔ ایک سلیکٹر، ایک تحصیلدار لیول کے بندے کو وزیر خزانہ بنا دے، پھر وزیرِ اعلیٰ بنا دے اور پھر وہی سلیکٹرز اس کو وزیرِ اعظم بھی بنا دیں تو وہی سلیکٹڈ جمہوریت کا چیمپئن بنا پھرتا ہے۔ اور جو اپنے مزاج کا نہ ہو وہ اگر 'سلیکٹ' ہو جائے تو معلون ہے اور بس! یہ سیدھی سادھی منافقت ہے اور کچھ بھی نہیں!
 

شمشاد

لائبریرین
گزشتہ حکومتیں بھی تو پھر سیلکٹرز ہی لاتے رہے ہیں۔ بھٹو مرحوم ایوب خان کے سیلکڑ تھا اور نواز شریف ضیا الحق کا۔ تو پھر اس کی دفعہ اتنی بحث کیوں؟
 

محمد وارث

لائبریرین
گزشتہ حکومتیں بھی تو پھر سیلکٹرز ہی لاتے رہے ہیں۔ بھٹو مرحوم ایوب خان کے سیلکڑ تھا اور نواز شریف ضیا الحق کا۔ تو پھر اس کی دفعہ اتنی بحث کیوں؟
کیونکہ اس بار سلیکٹرز نے "سجی دکھا کر کھبی مار دی"، اور تیسرے کو سلیکٹ کر لیا، اب پہلے دونوں کا رونا تو بنتا ہے!
 

جاسم محمد

محفلین
ایک شخص کہہ رہا ہے:
روز پروپگنڈے ہکی دوے پچھے بن دھے رہندے نیں

ایک عام فرد بھی حکومتی پروپگنڈا کا ادراک کر چکا ہے
جاسم محمد پر ہےانہیں تو پاکستان کے معاملات کی پل پل خبر رہتی ہے مگر ان کی طرف سے خاموشی قابل غور ہے۔۔۔
حکومتی پراپگنڈہ عوام کے نہیں بلکہ ملک کے بارہ میں ہے۔ اس وقت ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں، برآمداد بڑھ رہی ہیں، جاری کھاتوں کا خسارہ منافع میں تبدیل ہو چکا ہے۔
image.png



البتہ عوام کو ان اعداد و شمار سے کچھ لینا دینا نہیں۔ اس کو صرف اشیائے ضروریہ کی مہنگائی اور معاشی گروتھ سے سروکار ہے جس کا اس حکومت میں بیڑا غرق ہو چکا ہے۔
image.png

image.png
 

شمشاد

لائبریرین
کیونکہ اس بار سلیکٹرز نے "سجی دکھا کر کھبی مار دی"، اور تیسرے کو سلیکٹ کر لیا، اب پہلے دونوں کا رونا تو بنتا ہے!

یہ تو ہر کھلاڑی کا داؤ ہوتا ہے۔ آپ فٹبال کا کھیل ہی دیکھ لیں۔

انہیں چاہیے کہ رونا دھونا چھوڑیں اور کسی طرح باقی کے ڈھائی سال گزار لیں، پھر اگلے میچ کے لیے تیاری کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
گزشتہ حکومتیں بھی تو پھر سیلکٹرز ہی لاتے رہے ہیں۔ بھٹو مرحوم ایوب خان کے سیلکڑ تھا اور نواز شریف ضیا الحق کا۔ تو پھر اس کی دفعہ اتنی بحث کیوں؟
کیونکہ اس بار سلیکٹرز نے "سجی دکھا کر کھبی مار دی"، اور تیسرے کو سلیکٹ کر لیا، اب پہلے دونوں کا رونا تو بنتا ہے!
انہیں چاہیے کہ رونا دھونا چھوڑیں اور کسی طرح باقی کے ڈھائی سال گزار لیں، پھر اگلے میچ کے لیے تیاری کریں۔
رونا دھونا کیسے چھوڑ دیں؟ سلیکٹرز تو اب ان کو منہ بھی نہیں لگاتے۔ بغض عمران میں رو رو کر برا حال ہے :)
ENXOy-Xr-Wo-AAYZm3.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
نظامی صاحب اب آپ نے ٹیگ کر ہی دیا ہے تو کچھ کہنا بنتا ہے۔۔۔بات دراصل یوں ہے کہ ایسی سینکڑوں کہانیاں اس ملک میں آپ کو بکھری نظر آئینگی۔۔۔حکمران کوئی بھی ہو اس کی حالت ایسے ہی رہنی ہے جب تک وہ خود اسے بدلنے کا نہ سوچے ہزار میل چلنے کے لیے بہرحال پہلا قدم تو اٹھانا ہی پڑتا ہے۔۔۔
اب بات شروع کر ہی دی ہے تو پھر کہنے دیں کہ میں تو سمجھا تھا آپ نے حکمران کی حالیہ بے حسی پر لڑی ڈالی ہو میرا اشارہ حالات حاضرہ کی طرف ہے۔۔۔جب ایسے ہی حالات ہوئے تھے تو اس سے قبل تو عمران صاحب بڑھ چڑھ کر بیان دے رہے تھے اب خود گوشہ نشین ہوئے بیٹھے ہیں یہاں پر کسی کا دلچسپی نہ لینا ان معاملات میں سمجھ آتا ہے مگر خصوصی حیرت تو جاسم محمد پر ہےانہیں تو پاکستان کے معاملات کی پل پل خبر رہتی ہے مگر ان کی طرف سے خاموشی قابل غور ہے۔۔۔
حکمران ووٹ لینے کے لیے امام ضامن بھی باندھ لیتا ہے اور فیضان مدینہ میں دورہ کرتا ہے ، پیروں سے بھی فیض لیتا ہے اور دعوت و تبلیغ کو بھی راضی رکھتا ہے اور پھر فارن فنڈنگ سے پروپگنڈا سیل بناتا ہے ، پرو پی ٹی آئی بیانیے کا میڈیا خریدتا ہے۔ حکومت میں آنے کے بعد سب سے لاتعلق ہو کر نرگسیت کے جزیرے پر اپنا تخت بچھاتا ہے۔
سانحہ ماڈل ٹاون کی کہانی - عمران خان کی زبانی
 

جاسم محمد

محفلین
عوام نے سیلیکٹرز کے فیصلے کو رد کردیا۔ عوام پر کون حکمرانی کرے گا یہ عوام کا فیصلہ ہونا چاہیے۔ جمہوریت اسی کا نام ہے۔ یہ نہ ہو تو دنیا بھی یہی کہتی ہے کہ ڈیپ اسٹیٹ قائم ہے
شمشاد صاحب، کسی کو سلیکٹر یا ایمپائر کا وہ فیصلہ قابلِ قبول ہوتا ہے جو اس کے مزاج کے مطابق ہو وگرنہ نہیں۔ مثال کے طور پر، ایک سلیکٹر ایک نا معلوم سے شخص کو اٹھا کر اپنی کابینہ میں لے لے، وزیرِ خارجہ بنا دے اور وہ وزیر اعظم بھی بن جائے تو وہی سلیکٹڈ قائدِ عوام ہے۔ ایک سلیکٹر، ایک تحصیلدار لیول کے بندے کو وزیر خزانہ بنا دے، پھر وزیرِ اعلیٰ بنا دے اور پھر وہی سلیکٹرز اس کو وزیرِ اعظم بھی بنا دیں تو وہی سلیکٹڈ جمہوریت کا چیمپئن بنا پھرتا ہے۔ اور جو اپنے مزاج کا نہ ہو وہ اگر 'سلیکٹ' ہو جائے تو معلون ہے اور بس! یہ سیدھی سادھی منافقت ہے اور کچھ بھی نہیں!
جس عوام نے اپوزیشن کو ووٹ ڈالے اسی عوام نے سلیکٹڈ کو ووٹ ڈالے۔ اب آپ اپوزیشن کو پڑنے والے ووٹوں کو جعلی کہیں یا سلیکٹڈ کو پڑنے والے ووٹوں کو بھی اصلی کہیں۔ کھلی منافقت نہیں چلے گی۔
image.png
 

شمشاد

لائبریرین
حکمران ووٹ لینے کے لیے امام ضامن بھی باندھ لیتا ہے اور فیضان مدینہ میں دورہ کرتا ہے ، پیروں سے بھی فیض لیتا ہے اور دعوت و تبلیغ کو بھی راضی رکھتا ہے اور پھر فارن فنڈنگ سے پروپگنڈا سیل بناتا ہے ، پرو پی ٹی آئی بیانیے کا میڈیا خریدتا ہے۔ حکومت میں آنے کے بعد سب سے لاتعلق ہو کر نرگسیت کے جزیرے پر اپنا تخت بچھاتا ہے۔
سانحہ ماڈل ٹاون کی کہانی - عمران خان کی زبانی
چلو یہ تو مدینہ کا نام لیتا ہے، امام ضامن بھی بندھوا لیتا ہے، پیروں سے بھی فیض لیتا ہے اور اسلامی دعوت و تبلیغ کو بھی راضی رکھتا ہے۔

ان کو کہا کہیں گے :

l_161316_092619_updates.jpg
DIpmnWpWAAAFrQO.jpg:large
 

الف نظامی

لائبریرین
ووٹ حاصل کرنے کے بعد عوام الناس سے لاتعلق ہونے والا حکمران نرگسیت کے جزیرے پر چین کی بانسری بجا رہا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
جس عوام نے اپوزیشن کو ووٹ ڈالے اسی عوام نے سلیکٹڈ کو ووٹ ڈالے۔ اب آپ اپوزیشن کو پڑنے والے ووٹوں کو جعلی کہیں یا سلیکٹڈ کو پڑنے والے ووٹوں کو بھی اصلی کہیں۔ کھلی منافقت نہیں چلے گی۔
موجودہ حکومت کا طرہ امتیاز کیا ہے؟
فارن فنڈڈ دھرنے ، سوشل میڈیا پروپگنڈا ، پرو پی ٹی آئی بیانیہ کی خرید ، ہارس ٹریڈنگ
 
Top