کیا ایک اور واٹر کٹ لگ چکی ہے؟

قیصرانی

لائبریرین
یہ ایک خبر وائس آف جرمنی پر دیکھی ہے

پاکستان کی ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ میں شعبہ جینیات کے پروفیسر ڈاکٹر فدا ایم حسین کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی سپر این پی ٹی کی مدد سے انہوں نے ایسا بیج تیار کیا ہے جس سے چاول کی زیادہ سے زیادہ فصل حاصل کی جا سکتی ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر فدا ایم حسین کا دعویٰ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے فی ایکڑ 15 ٹن تک پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ عام طور پر تیار کی جانے والے فصل سے فی ایکڑ پانچ ٹن چاول حاصل ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر فدا ایم حسین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ گزشتہ 12 برس سے ایک ایسے منصوبے پر کام کر رہے تھے جس کے ذریعے چاول کے پودے کے تنے کی موٹائی اور لمبائی میں اضافے کے ساتھ اس کے پتوں کا حجم بھی بڑھایا جا سکے تاکہ زیادہ سے زیادہ فصل حاصل کی جا سکے۔
انہوں نے کہا: ’’میں ایسی فصل تیار کرنے میں کامیاب ہو گیا ہو جس کا قد چھ فٹ ہے۔ اس کے تنے کی موٹائی 1.2 سینٹی میٹر ہے جبکہ عام طور پر دستیاب قسم کے تنے کی موٹائی 0.4 سینٹی میٹر ہے۔ اس کا خوشہ ایک سے ڈیڑھ فٹ لمبا ہے جس سے چاول کے چھ سو سے آٹھ سو دانے حاصل ہوئے۔ پیداوار کے تناسب سے یہ دنیا میں چاول کی سب سے زیادہ پیداوار دینے والی فصل ہے۔“

کیا کوئی دوست اس ٹیکنالوجی پر روشنی ڈال سکتا ہے؟ میرے "علم" سے باہر ہے یہ تو
 

عسکری

معطل
پتا نہین چاول ہی ہوں گے یا کچھ اور نا بن جائے اگر ایسا ہو جائے تو کیا ہی بات ہے ۔ :bighug: امید کرتے ہین کہ یہ سچ ہو
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ کرئے چاول ہی ہوں۔ اتنے لمبے تنے اور اتنے موٹے تنے کے ساتھ تو پھر سویاں لگ گئی ہوں گی۔
 
Top